بارہ ربیع الاول کا پیغام

خبر درخبر(492)
شمس تبریز قاسمی
آج بارہ ربیع الاول ہے ،پوری دنیا کے مورخین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آج ہی کے دن محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تھی ،مورخین کا بڑا طبقہ یہ بھی مانتاہے کہ آج ہی کے دن حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت بھی ہوئی تھی اور اسی کے پیش نظر اس دن کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے ،عید میلاد النبی کا انعقاد کیا جاتاہے ،مختلف طرح کے جلوس نکالے جاتے ہیں اور پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں ،ہندوستان میں سرکاری چھٹی بھی ہوتی ہے۔
بارہ ربیع الاول کا یہ دن پوری دنیا کے مسلمانوں کیلئے بے پناہ اہمیت کا حامل ہے آج کا دن ہمارے لئے یوم احتساب ہے اور اپنے اعمال کا محاسبہ کرنے کا پیغام دیتاہے ،آج کی یہ تاریخ ہمیں اس بات کی دعوت فکر دیتی ہے کہ ہم آپ زندگی کا ،اتباع رسول اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے دعوی کا جائزہ لیں ،غوروفکر کریں کہ کیا واقعی ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل پیراہیں،تعلیمات نبوی پر عمل کررہے ہیں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے جس راستے پر ہمیں گامزن کیاتھا اس پر برقرار ہیں ،امت مسلمہ کو جن چیزوں سے روکا گیا تھا اب بھی ہم اس سے رکے ہوئے ہیں یا نہیں۔
حضور پاک صلی اللہ علیہ عالم انسانیت کی سب سے عظیم شخصیت ہیں،اللہ تبارک وتعالی کی ذات کے بعد وہ سب سے زیادہ مقدس ،محترم اور اہم ہیں،دنیا کے نامور اور انصا ف پرور مورخین نے بھی انہیں سب سے عظیم انسان قراردیا ہے ،حضور پا ک صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دنیا کو ضلالت وتاریکی سے نکال کر راہ ہدایت کی جانب گامزن کیا ،جہالت کی گھٹاٹوپ تاریکیوں سے نکال کر کامیابی اور ہدایت کے شاہ راہ عظیم پر گامزن کیا اور پوری دنیاکو تاقیامت عظیم نسخہ کیمیا فراہم کیا جس پر چل کر دنیا کی کوئی بھی قوم کامیاب بن سکتی ہے اور وہ معاشرہ دنیا کا سب سے مہذب اور بہترین معاشرہ ہونے کا خطاب حاصل کرسکتاہے۔لیکن المیہ یہ ہے کہ آج امت مسلمہ اپنے نبی کے عظیم فرمان کو فراموش کرچکی ہے ،اسورہ رسول کو اپنی زندگی سے نکال چکی ہے ،معاملات اور اخلاقیات کے باب میں تعلیمات نبوی سے بہت دور ہوچکی ہے ،اپنی تہذیب وثقافت کو چھوڑ کر غیروں کی ثقافت کو اپنا نے لگی ہے ،اسی کا نتیجہ یہ ہے کہ آج مسلمان ذلت ورسوائی سے دوچار ہیں ،زوال وانحطا ط کی شکار ہے ،ہر جگہ ذلیل وخوار ہیں۔
بارہ ربیع الال کا یہ عظیم دن ہم سے مطالبہ کرتا ہے کہ ہم اپنے اعمال کا ،اپنے اخلاق کا ،اپنی زندگی کا محاسبہ کریں اور یہ دیکھیں کہ ہماری زندگی میں کس قدر تعلیمات نبوی کا اثر ہے اوراور اگر ہم اپنے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتلائے ہوئے راستے پر گامزن نہیں ہیں تو کیوں نہیں ہیں اور کیا چیزیں ہماری راہ میں حائل ہیں ۔عصر حاضر میں سیرت کے پیغام کو عام کرنے کی بھی اشدضرورت ہے ،دنیا کو تعلیمات نبوی سے آگاہ کرنا وقت کا تقاضاہے ،ہندوستان سمیت دنیا بھر میں مختلف موضوعات پر پروگرام کا انعقاد کیا جاتاہے لیکن سیرت نبوی کے اوپر اس کا کوئی خاص اہتمام نہیں کیا جاتاہے ،ہندوستان اور ان ممالک میں جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں ایسے پروگرام منعقد کرنے کی بہت ضرورت ہے جہاں غیر مسلموں کو مدعو کیا جائے انہیں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ اور حیات طیبہ کے بارے میں بتلایا جائے ۔اس نوعیت کے پروگرام کا بہت فائدہ ہوگا لوگوں کے دلوں میں حضورپاک صلی اللہ علیہ کو پڑھنے کا جذبہ وشوق بیدار ہوگااور وہ شوق ورغبت کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ وسلم کی زندگی کا مطالعہ کریں گے ۔ہندوستان جیسے ملک میں یہ طریقہ اپنا یا جائے تو زیادہ اچھا ہوگا کہ 12 ربیع الاول کے موقع پر سیرت النبی کے عنوان سے پروگرام کا انعقاد کیا جائے ،غیر مسلموں بالخصوص اہم سرکاری عہدوں پر فائز افسران ،سیاست داں اور سماجی کارکنان کو ایسے پروگرام میں شرکت کی دعوت دی جائے اور ان کے سامنے سیرت النبی پر لکچر دیا جائے ، محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کے انمول حیات وکردار سے آگا ہ کیاجائے اور انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بتاجائے کہ آپ نے دنیا کو کیا کیا دیاہے ،آپ کی تشریف آوری سے قبل کیا ہورہاتھا اور آپ کی آمدکے بعد دنیا میں کیسا انقلاب بر پا ہواہے ۔(ملت ٹائمز)
stqasmi@gmail.com

SHARE