واشنگٹن (ملت ٹائمز)
عراق کے سابق صدر صداق حسین کا تختہ الٹنے کے بعد انہیں پھانسی پر لٹکا دیا گیا، جس کے بعد امریکہ آئے روز ان کی زندگی کے بارے میں کوئی حیران کن کہانی سناتا ہے۔ اسی طرح کی ایک نئی کہانی امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سابق اینالسٹ جان نکسن نے بیان کی ہے۔ جان وہ شخص ہیں جنہیں صدام حسین کی گرفتاری کے بعد سب سے پہلے ان سے بات کرنے کا موقع ملا۔ ان کا کہنا ہے کہ صدام حسین اپنے آخری وقت سے بہت پہلے ہی زوال پذیر ہوچکے تھے اور اقتدار پر ان کی گرفت عملی طور پر ختم ہوچکی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ صدام حسین اپنی آخری سالوں میں امور مملکت سے لاتعلق ہوچکے تھے اور نہ ہی اپنی فوج پر ان کی کوئی توجہ نہیں تھی بلکہ وہ اپنا وقت ناول لکھتے ہوئے گزارہ کرتے تھے۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق جان نکسن کا کہنا ہے کہ صدام حسین کو اپنے ملک کے حالات اور لوگوں کے معاملات کی اتنی ہی خبر تھی جتنی عراق سے باہر ان کے برطانوی اور امریکی مخالفین کو تھی۔ ان کے پاس حکومت چلانے یا اپنے ملک کا دفاع کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں تھا۔
جان نکسن کہتے ہیں کہ جب وہ صدام حسین سے تفتیش کے لئے پہنچے تو وہ انہیں ایسی خونخوار نظروں سے دیکھ رہے تھے کہ جیسے انہیں کچا چباجائیں گے۔ وہ کہتے ہیں کہ اگرچہ صدام حسین سلاخوں کے پیچھے تھے لیکن ان کے خوفناک تاثرات اور غصیلی نگاہ ڈرادینے والی تھی۔ وہ گرفتاری کے دوران جسم پر لگنے والے زخموں اور خراشوں پر سخت برہم تھے اور انہیں یقین تھا کہ امریکی عراق پر قبضے کی جنگ میں شکست کھائیں گے۔ جان نکسن کو ہی صدام حسین کی شناخت کا کام سونپا گیا تھا۔ ان کی جانب سے تصدیق کئے جانے کے بعد ہی صدام حسین کی گرفتاری کی خبر میڈیا کو دی گئی۔ انہوں نے یہ تفصیلا