امت مسلمہ کا ایک بے باک رہنما چلا گیا

قاضی محمد فیاض عالم قاسمی
ناگپاڑہ،ممبئی
امت مسلمہ کےایک مخلص رہنما، عظیم قائد، بلند حوصلہ، عالی ہمت، صاف گو، بے باک خطیب، شستہ زبان، اور خوبصورت قلم کے مالک، جرأت مند، مشہور عالم دین، پیرطریقت، سجاہ نشیں خانقاہ رحمانی و ناظم اعلیٰ جامعہ رحمانی مونگیر، امیر شریعت (سابع) امارت شرعیہ پھُلواری شریف پٹنہ، اور جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ حضرت اقدس مولانا سید محمد ولی رحمانی نوراللہ مرقدہ کی وفات امت مسلمہ کا ایک عظیم اور حقیقی خسارہ ہے، بظاہر جس کا پُر ہونا بہت مشکل نظر آتا ہے۔
آپ نے موجودہ حالات میں جس طرح حکومت کی آنکھوں میں آنکھ ڈال کر جو جرأتمندانہ کردار ادا کیا، وہ انھیں کا حق تھا، انھیں کے بس میں تھا، بابری مسجدکاقضیہ ہو یا طلاق کا مسئلہ، سپریم کورٹ اور حکومت کے ایوانوں تک امت مسلمہ کی مکمل اورحقیقی ترجمانی کی۔ آپ آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈ کے جنرل سکریٹری، امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ، جھارکھنڈ کے امیر شریعت، خانقاہ رحمانی کے سجادہ نشیں، جامعہ رحمانی مونگیر کے ناظم اعلیٰ، رحمانی تھرٹی، رحمانی فاؤنڈیشن اور دیگر کئی بڑے اور اہم اداروں کے سرپرست، ناظم اور روح رواں تھے۔ بیک وقت اتنے سارے اداروں کوبحسن و خوبی چلانا ، ان کی کڑی نگرانی کرنا، اساتذہ کرام، طلبہ عظام، مریدوں اور عام لوگوں کا خاص خیال رکھنا آپ کا امتیازی وصف تھا۔ نوجوانوں سے کام لینا، انھیں ہر میدان میں آگے بڑھنے کا موقعہ دینا ؛ بلکہ خود آگے بڑھ کر انھیں بڑھانا آپ کی عادت تھی، یہی وجہ ہے آپ نے اکثر نوجوانوں کو ایسے عہدے اور ذمہ داری عطا فرمائی جو عام طورپر ساٹھ ستر سال کی عمر کے بعد ملاکرتی ہے۔ جب دارالقضاء اورتفہیم شریعت کے کاموں کی تنظیم کے لئے بورڈ کے آفس میں احقر کا تقرر ہوا، تو پہلی ملاقات میں کسی نے کہا کہ حضرت ان سے تقریر کرواکر امتحان لیا جائے، تو حضرت نے فوراً جواب دیا کہ ان کی تقرری امتحان لینے کے لئے نہیں، بلکہ کام لینے کے لئے ہوئی ہے۔ احقر کے لئے سعادت کی بات ہے کہ آپ نے حضرت صدر محترم مولانا سید محمد رابع صاحب زید مجدہ کی طرف سے احقر کو ناگپاڑہ ممبئی کا قاضی مقرر فرمایا اور سند تقرر قضاء عطا فرمائی۔
حضرت والاکے مزاج میں حق گوئی اور بے باکی اس قدر تھی کہ مخاطب کوئی بھی ہوحق بات اورصحیح بات کہنے سے کسی بھی طرح کی جھجک، خوف، ملامت کرنے والوں کی ملامت، طعن تشنیع وغیرہ آڑے نہیں آتی تھیں۔ آپ اپنی بے باکی اور حق گوئی سے اچھے اچھوں کے دل و دماغ کو جھنجوڑ دیتے تھے، آپ بے باکی میں مشہور و معروف تھے۔
سابق امیر شریعت حضرت مولانا سید نظام الدین رحمہ اللہ اور جنرل سکریٹری آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کی وفات کے بعد دونوں عظیم عہدوں پر آپ فائز ہوئے۔ عہدہ سنبھالتے ہی آپ نے دونوں اداروں کے دائرہ کارکو وسیع کیا، خدمات کو مضبوط کیا، ذمہ داروں کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلایا، اس طرح آپ نے ان اداروں میں نئی جان ڈالی۔
انتظامی امورسے متعلق جس تدبر اور دور اندیشی کی مثال آپ نے پیش کی وہ لائق تحسین بھی ہے اور لائق تقلید بھی، ایسا لگتا ہے کہ آپ نے وفات سے قبل جانے کی مکمل تیاری کرلی تھی، امارت شرعیہ کے قاضی حضرت مولانا عبدالجلیل قاسمی رحمہ اللہ کی وفات تو کچھ عرصہ پہلے ہی ہوگئی تھی، لیکن آپ نے اپنی علالت کے زمانے میں حضرت مولانا شمشاد رحمانی مدظلہ العالی کو نائب امیر شریعت اور حضرت مولانا قاضی انظار عالم قاسمی مدظلہ العالی کو قاضی شریعت مقرر فرمایا ؛ تاکہ آپ کی وفات کے بعد کسی قسم کااختلاف نہ ہو۔
بہرحال تقدیر کا فیصلہ مانے بغیر کوئی چارہ نہیں۔ آپ کی وفات پر ہم آپ کے اہل خانہ، محبین، متوسلین، بورڈ ، امارت شرعیہ ، اور دیگر اداروں کے کارکنان کی خدمت میں تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہیں۔ دعاء ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے، اور سارے متعلقین کو صبر وہمت دے، اورامت مسلمہ کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین ۔
رابطہ: 8080697348

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں