یوپی میں ظالمانہ قوانین کے بے تحاشہ غلط استعمال پر پاپولر فرنٹ کا اظہار تشویش

نئی دہلی: (پریس ریلیز) پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین او ایم اے سلام نے اترپردیش میں ظالمانہ قوانین کے بے تحاشہ غلط استعمال پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایک حالیہ رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ یوپی پولیس نے بے شمار مقدمات میں بے قصور مسلمانوں کے خلاف خطرناک قومی سلامتی قانون (این ایس اے) کا استعمال کیا ہے، جن میں سے اکثر مقدمات گوکشی سے متعلق ہیں۔ جنوری 2018 سے دسمبر 2020 تک محض دو سالوں میں، این ایس اے کے تحت احتیاطی حراست کو چیلنج کرتے ہوئے دائر کردہ ’ہیبیس کارپس‘ کی 120 درخواستوں پر الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ سنایا ہے۔94 معاملوں میں، عدالت نے 32 اضلاع کے ڈی ایم کے احکامات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حراست میں لئے گئے افراد کو رہا کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔ لوگوں کو ضمانت نہ مل پائے، اس لئے این ایس اے کا غلط استعمال کیا گیا۔ سبھی ڈی ایم نے شاید ہی پولیس کے الزامات کو پرکھا ہے اور بیشتر معاملوں میں پولیس کی باتوں کو تسلیم کر لیا ہے۔ اس طرح سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا اور مسلم طلبہ، کارکنان اور صحافیوں کو اس سے بھی زیادہ ظالمانہ طریقے سے نشانہ بنایا گیا۔ ان پرصرف اس وجہ سے یو اے پی اے لگا کر ان کے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک کیا گیا، کیونکہ انہوں نے حکومتی پالیسیوں پر سوال اٹھایا۔ صدیق کپّن اور کیمپس فرنٹ کے لیڈران کے خلاف پیش کردہ 5000 صفحات کی چارج شیٹ بھی اسی کا حصہ ہے۔ انہیں صرف ہاتھرس عصمت دری کی متاثرہ کے اہل خانہ سے ملاقات کی کوشش کی وجہ سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ یہ مقدمہ اس بات کی کھلی مثال ہے کہ یوپی حکومت اپنی مخالفت کی آخری آواز کو بھی ختم کرنے کی کیسی سازش کر رہی ہے۔
پاپولر فرنٹ بے قصور لوگوں کے خلاف خطرناک سلامتی قوانین کے بے تحاشہ غلط استعمال پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ تنظیم ریاست کی عدالت سے اپیل کرتی ہے کہ وہ مجرمانہ نظام انصاف سے انکار پر نوٹس لے اورریاست میں گرفتار کردہ ہر شہری کے شہری حقوق اور عدالتی کاروائی کو یقینی بنانے کے لئے قدم اٹھائے۔