مونگیر: (ملت ٹائمز) حضرت مولانا احمد ولی فیصل صاحب رحمانی ازہری خانقاہ رحمانی مونگیر کے سجادہ نشیں ہوگئے، سجادہ نشیں امیر شریعت مفکر اسلام حضرت مولانا محمد ولی صاحب رحمانی رحمۃ اللہ علیہ کے خلفاء حضرت مولانا محمدعمرین محفوظ صاحب رحمانی، حضرت مولانا ہارون الرشیدصاحب رحمانی اور حضرت مولانا حسیب الرحمان صاحب رحمانی وغیرہم نے ان کے سرپرحضرت شاہ فضل رحماں گنج مرادآبادیؒ کی ٹوپی پہنا کر، حضرت مولانا محمد علی مونگیریؒ کا عمامہ باندھ کراورحضرت مولانا منت اللہ صاحب رحمانی رحمۃ اللہ علیہ کی عبا پہنا کر انہیں حضرت مونگیری کے مسند پر بٹھایا، اورمصافحہ اور بیعت کے ذریعہ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی جگہ حضرت مولانا احمد ولی فیصل صاحب رحمانی ازہری کو اپنا پیر ومرشد تسلیم کرنے کا عملی نمونہ پیش کیا۔خانقاہ مجیبیہ کے سجادہ نشیں دامت برکاتہم نے حضرت مولاناشاہ مشہود احمد قادری کے ذریعہ اپنا پیغام بھیجا۔ یاد رہے، حضرت مولانا احمد ولی فیصل صاحب رحمانی کو امیر شریعت حضرت مولانا محمد ولی صاحب رحمانی رحمۃ اللہ علیہ نے ۲۰۱۵ء میں ہی سالانہ فاتحہ کے موقعہ پر خانقاہ رحمانی کے مریدین ومخلصین کی موجود گی میں اپنے جانشیں ہونے کا اعلان فرمادیا تھا، اور ان کے چھوٹے بھائی جناب حامد ولی فہد رحمانی صاحب کو خانقاہ رحمانی سمیت حضرتؒ کے تمام کاموں میں بڑے بھائی کی معاونت کے لیے نامزد فرمایا تھا، اس اعلان کا خانقاہ رحمانی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے خیر مقدم کیا تھا، اس وقت لوگوں کا ہجوم ان سے مصافحہ کے لیے امڈ گیا تھا، اور لوگوں نے ان میں حضرت مونگیری کی جھلک محسوس کی تھی۔ سجادگی کی یہ تقریب کرونا کی وجہ سے حکومت کی گائیڈ لائن کا خیال رکھتے ہوئے بہت مختصر اور سادگی کے ساتھ بحسن وخوبی اختتام پذیر ہوئی، جس میں حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے خلفاء ، چند نامور علماء اور خانقاہوں کے سجادہ نشیں اور جامعہ و خانقاہ کے چند اساتذہ و معتقدین شریک ہوئے، شرکاء کی تعداد پچاس کے اندر تھی، جس میں جسمانی دوری اور کرونا کے پروٹو کول کا خاص خیال رکھا گیا تھا۔ اس موقعہ پر پانچویں سجادہ نشیں حضرت مولانا احمد ولی فیصل صاحب رحمانی نے کہا کہ آپ نے لوگوں نے میرے کاندھے پر آج ایک بڑی ذمہ داری رکھ دی ہے، خانقاہ رحمانی، جامعہ رحمانی، رحمانی فاؤنڈیشن اور رحمانی تھرٹی کے علاہ اور بھی دیگر اداروں کو سنوارنے اور ترقی دلانے میں حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے خانقاہ رحمانی کے معتقدین ومخلصین کے تعاون سے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے، ہم سبھوں کی ذمہ داری ہے کہ اسی عزم اور ارادے کے ساتھ حضرت کے چھوڑے ہوئے کاموں کو کاندھے سے کاندھا ملا کر پورا کرنے کی کوشش کریں، اور حضرت کے خواب کو شرمندہ تعبیر کریں، انہوں نے کہا کہ جس طرح ماضی میں خانقاہ رحمانی کے بزرگوں اور خدام نے دین کی حفاظت اور سربلندی کے لیے بڑا کام کیاہے، مستقبل میں بھی یہ خانقاہ اور یہاں کے خدام دین وشریعت کی حفاظت کے لیے اپنا فرض نبھاتے رہیں گے، اور دین پر آنیوالے کسی بھی حملہ کو روکنے کے لیے مستعد اور کمر بستہ ملیں گے، خانقاہ رحمانی کے مخلصین کی ذمہ داری ہے کہ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کو اپنی دعائوں میں یاد رکھیں، حضرت کے مشن کو پورا کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہیں، اور جب کبھی آواز دی جائے ملک وملت کی حفاظت کے لیے اور دین کی سربلندی کے لیے خانقاہ رحمانی کی آواز پر لبیک کہیں۔حضرت احمد ولی فیصل رحمانی نے کہا کہ یہ کامیابیاں اخلاص نیت کے ساتھ اللہ اور رسول کے بتائے ہوئے طریقے پر چل کر ہی حاصل ہوسکتی ہیں، اور اس کے لیے ہمیں رسول اللہ کی تعلیمات اور قرآنی احکامات کو حاصل کرنے اور اس پر عمل کرنے ہوں گے۔ اس موقعہ پر امیر شریعت آسام حضرت مولانا یوسف علی صاحب اور امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد رشادی صاحب نے حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے محاسن اور کمالات کو مختصر وقتوں میں بیان کیا، اور نئے سجادہ نشیں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ان سے خانقاہ رحمانی کی پرانی تاریخ دہرانے کی توقع ظاہر کی، اخیر میں قل اور فاتحہ پڑھی گئی، اور پانچویں سجادہ نشیں حضرت مولانا احمد ولی فیصل صاحب رحمانی نے حضرت رحمۃاللہ علیہ اور سلسلہ کے تمام بزرگوں کے لیے دعائیں کیں اور ملک و ملت کی فلاح و بہبود کے لیے بھی خدا سے التجاء کی، خانقاہ رحمانی میں حضرت رحمۃ اللہ علیہ اور سلسلہ کے بزرگوں کے لیے قرآن خوانی کا سلسلہ کئی دنوں سے جاری تھا۔ اس موقعہ پر مشہور نعت خواں مولانا منظر قاسمی رحمانی نے حضرت رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی شان میں نظم کے چند اشعار اپنی مترنم آواز میں پیش کی، پروگرام کی نظامت مولانا محمد خالد صاحب رحمانی نے کی ، جب کہ پروگرام کا آغاز قاری نظام الدین صاحب رحمانی کی تلاوت سے ہوا ۔ قل اور فاتحہ کی تلاوت قاری قمر یونس، قاری جوہر نیازی رحمانی اور قاری خورشید اکرم رحمانی کے ذریعہ کی گئی۔ اس موقعہ پر سجادہ نشیں حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے حضرت مولانا محمد ولی صاحب رحمانی رحمۃ اللہ علیہ کی مونگیر میں کی گئی تقریروں کا مجموعہ’’ صدائے ولی‘‘ کا اجراء بھی فرمایا۔