فتح محمد ندوی
امن کےا ہے ؟ امن کےوں ضروری ہے؟ اور امن کے بغےر ملک ،قو مےں خاندان اور گھر زندہ اور با قی کےوں نہےں رہ سکتے ہےں؟ ۔ کےا امن واقعی قو موں کی بقا کے لےے اشد ضروری ہے ۔اور قوموں کی خشحالی ا ور تر قی کاضا من ہے ۔ اس حقےقت کا اندازہ حضرت ابراھےم ؑکی اس دعا سے لگا ےا جا سکتا ہے جو آپؑ نے بےت اللہ کی تعمےر کے وقت اللہ تعا لی سے کی تھی۔”اور جس وقت ابراھےم نے( دعا مےں )عرض کےا اے مےرے پرور دگا ر اس کو( اےک) آبا د شہر بنا دےجئے امن والا“( سورہ¿ بقرہ آ ےت ۶۲۱) اےک پےغمبر کے ذرےعہ سے امن کی جو دعا بےت اللہ کی تعمےر کے وقت ما نگی گئی اس سے امن کی اہمےت اور افا دےت کا اندازہ لگا ےا جا سکتا ہے کہ امن اللہ کو کتنا محبوب ہے بہر کےف اللہ نے پےغمبر ؑ کی ےہ دعا قبول کی اور قےا مت تک لےے بےت اللہ کو گہوارہ¿ امن بنا دےا۔حضرت مو لا نا اشرف علی تھا نوی ؒ نے اس آےت کی تفسےر مےں لکھا ہے۔”مقام امن دو وجہ سے فرما ےا اےک تو ےہ کہ اس مےں حج و عمرہ نمازادا کرنے سے عذاب دوزخ سے امن ہو تا ہے،دوسرے ےہ کہ اگر کو ئی خو نی حدود کعبہ ےعنی حرم مےں جا گھسے تو اس کو قتل نہےںکےا جا ئےگا ،البتہ کھانا پےنا بند کر دےا جا ئےگا تا کہ با ہر نکل آئے “اس پوری تمہےد سے اسلام کی ابدےت اور اس کے امن کے عا لم گےر منشور کا پتہ چلتا ہے، اور سا تھ ہی ےہ بھی معلوم ہو تا ہے کہ اسلام امن کے تئےں کتنا حساس ہے اور اس کے بر خلاف بد امنی اور فساد اسلام کو کتنا نا پسند ہے، اللہ تعا لی کی طرف سے با ر با ر فساد پھےلا نا وا لو ں کو تنبےہ کی گئی کہ زمےن مےں فساد نہ پھےلا و¿ ، کےو نکہ زمےن مےں فسا د پھےلا نا اللہ کے نزدےک قتل سے بھی زےا دہ سخت ہے اللہ تعا لی فر ما تا ہے” اور فتنہ سخت تر ہے قتل سے“(سورہ بقرہ آےت ۱۹۱) خدا فساد کو پسند نہےں کرتا “(سورہ بقرہ آےت ۴۰۲) خدا مفسدےن کو دوست نہےں رکھتا(سورہ مائدہ آ ےت۴۶)
امن کے حوالے سے اسلام کی اس حقےقت کا اعتراف دنےا کے دوسرے مذاہب کے لوگ بھی کر تے ہےں کہ واقعی اسلام کا وجود ہی خا لص امن و شا نتی کا پےا مبر ہے، وےسے اسلام کی اس حقےقت کو جا ننے کے لےے اگر مذہب اسلام کا دوسرے مذاہب سے تقا بل کےا جا ئے تو اسلام مذہب اپنے وجود سے آج تک تا رےخی سچا ئی کے سا تھ امن و شا نتی کا داعی رہا ہے، کو ئی دور اسلام کا اےسا نہےںجس پر کسی انصاف پسند مو¿رخ نے بد امنی کا لےبل لگا ےا ہو،ےا اسلام کے حوالے سے اس کے کسی دور مےں بھی جہاں مسلما نوں کے ساتھ دوسری معا صر قو مےں آبا د تھےں ےا ہےں ان کے سا تھ ظلم وزےا دتی کا معا ملہ ےا زبر دستی ان پر اپنے قوا نےن کا نفاذ روا رکھنے کی نا جا ئز کو شش کی گئی ہو اےسی کو ئی مثال اسلام کی پو ری تا رےخ مےں نہےں ملے گی اس کے بر عکس دنےا کے دوسرے مذاہب نے اپنے بنےا دی امن کے مشن سے ہٹ کر دنےا کی دوسری قوموں کے ساتھ جو ظلم و بر بےت کی ہے اور ابھی بھی سلسلہ جا ری و ساری ہے اس کی مثال دنےا مےں نہےں ملے گی کہ امرےکہ ،ےوروپ ،روس فرانس جر من اور اسی طرح دوسر ے بہت سے مما لک نے دنےا کی اس پر امن آبا دی کو آگ اور خون کے حوالے کردےا کتنے کروڑ لوگ ان کی ہوس اقتدار کی نذر ہو گئے، کےا نہےں ہوا ان کے بے رحم ہا تھوں سے اس مظلوم انسانےت کے ساتھ،کےا ےہ زمےن ان کے ظلم کو بھول جا ئے گی ، کےا تا رےخ انہےںان کے ستم کا بدلا نہےں دےگی ،او ر وہ اسی طرح سے دنےا سے چلے جا ئے گے ،ان سے انتقام نہےں لےا جا ئےگا ۔خدا کا ےہ نظام نہےں کہ ظالم اس کی پکڑ سے بچ نکلے ۔بلکہ فرما ن رسو ل ہے کہ ظالم اسوقت تک نہےں مرتا جب تک دنےا مےں اس کو اس کے ظلم کی سزا نہ ملے ،واقعہ ےہ ہے کہ جنگ اور بد امنی کی جو فضا ےوروپ اور امرےکہ نے دنےا کے اندر پےدا کردی ،اس کی ذمہ داری سے ےوروپ اور امرےکہ اس وقت تک دست بردار نہےں ہو سکتے ہےںجب تک ےہ جنگ اور بد امنی ان کے گھروں مےں دا خل نہ ہو جا ئے،اور ان کی زندگی اور ان کے چےن و سکون کو غارت نہ کردے ،کےو نکہ جنگ اور بد امنی کی ےہ عا دت اور فطرت ہے کہ پہلے ےہ ہلکی سی چنگا ری کی شکل مےں نمو دار ہو تی ہے لےکن بعد مےں جب ےہ دونوں ناک کی شکل اختےا ر کر لےتی ہےں ، تو پھر ان کی طوالت اور خوفنا کی کا اندازہ لگا نا مشکل ہے وےسے دنےا کی تا رےخ نے جو ،تبا ہی و بر با دی کی قےا مت خےز داستانےں لکھی ہےں وہ ان جنگجوں قو موں کے حالات اور ان کے آخری نتےجہ پر گواہی کے لےے کا فی ہےں ۔ دوسری طرف ےوروپ اور امرےکہ عقلی طور پر بھی مسقبل کی تبا ہی سے نہےں بچ سکتے۔کےونکہ ان مظلوم اور بے کس لوگوں کی بد دعا جو ان کے ظلم کی آخری حدوں کے شکا ر ہو ے اور ا ن کے انتقامی ستم کا نشا نہ بنے ،جس مےں ان کا سب کچھ لٹ گےا ، گھر سے بے گھر اور بے ےا ر ومدد گا ر ہو گئے ۔ کےا ان مظلوموں کی فلک دوز آہوں سے ےوروپ کا خر من بچ جا ئےگا اےسا ممکن نہےں بس! انتظار ہے کب ان کے آشےا نوںکو آگ لگا جائے ۔کب زمےن ہل جا ئے،کب ان پر آسمان سے عذاب الہی نا زل ہو، اس مےں دےر ےا سوےر تو ہو سکتی ہے ۔ لےکن ا للہ تعا لی مظلوم کی بد دعا کو رائےگا نہےں کرےگا۔
ان تمام خطرات اور خدشات کے با وجود امر ےکہ اورےوروپ نے اپنے آپ کو کےوں جنگوں مےں ڈال رکھا ہے، آ خر وہ کو نسی وجوہات ہےں جو انکو اس جہاں سوزی پرمجبور کرتی ہےں، ےوروپ اور امرےکہ کے حوالے سے ےہ بڑا اہم سوال ہے کہ اس کے پس پردہ ان کی سوچ اور فکر کےا ہے ؟ مجموعی طور پر اس کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہےں لےکن ہما رے خےال مےں اس کی اہم وجوہ ملک گےری، اسلام سے ان کی ابدی دشمنی اور پھر اس کاانتقام اور اس کے ساتھ سا تھ عا لمی تجا رت اور معےشت پر اپنا کنٹرول ،ےہی وہ بنےا دی عنا صر ہےں جو ےوروپ کو اس جنگی جنون سے با ہر نہےں ہو نے دےتے۔ امکان کے طور پر اگر ےوروپ کچھ وقت کے لئے دنےا سے صلحا کرلے ،اور امن و شا نتی پر آما دہ ہو جا ئے تو اس کو اس کا کا فی نقصان اٹھا نا پڑےگا ،اےک بڑا خسا رہ تو کا روبار کا دوسرا اس بات کا کہ کہےں عا لمی سےا ست کی با گ ڈور ہا تھ سے نہ چلی جا ئے، ےہ بھی صرف اےک قےا س ہے، ور نہ ےوروپ اور امرےکہ کبھی اپنے آپ کو جنگ سے علےحد ہ نہےں کر سکتے ہےں اگر با لفرض وہ اب اس بات کی کو شش بھی کرےں تو بھی ان کے لےے اب ےہ ممکن نہےں کہ وہ امن اور صلحا کے مشن مےں کا مےا ب ہو جا ئے ،کےونکہ صلحا اور امن کی تمام شکلےں ان کے ہا تھ سے نکل گئی ۔ اب صلحا اسی صورت مےں ممکن ہے جب ےہ آ گ ان کے گھروں مےں پہنچ کر اپنا کا م تمام کر دےگی چو نکہ جب کو ئی بےما ری نا سور بن جا ئے تو اس کا آخری علا ج ےہی ہو تا ہے کہ اس جسم کے حصے کو کاٹ کر الگ کردےا جا ئے ،ےوروپ اور امرےکہ کے لےے اب جنگےں ناسور بن گئی ہےں اور ان کا آخری علاج بس ےہی ہے کہ جب تک ےہ جنگ ان کے سماج کو اور ان کے گھروں اےک اےک کر کے تباہ و برباد نہ کردےگی اس وقت تک ےہ آ گ نہےں بجھے گی ۔اس دعوے کی دلےل کے لےے دنےا کی بڑی بڑی قو مےں گواہ ہےں مثال کے طور پرعاد اور ثمود کے کھنڈرات اور دنےا کے بڑے ظالم اور جا بر فرعون، قارون نمرود ہٹلر ہلا کو چنگےز خان اور اس طرح وہ ظالم لوگ جن کے اوپر ےہی جنگی جنون اور ملک گےری کا بھوت سوار تھا ان کا ا نجام اورآخری نتےجہ۔
اسوقت صرف اسلام کے حوالے سے ہی ےہ بات کہی جا سکتی ہے کہ دنےا مےں امن وسکون کی فضا اسلا م کے سا ئے تلے اوراسی کے شفا ئی نظام مےں قا ئم ہو سکتی ہے کےونکہ مذہب اسلام ان چےزوں کے تصور کو جڑ سے ہی ختم کر دےتا ہے جو جنگ اورفساد کا سبب بنتی ہے مثلاً مال کی محبت اور اسی طرح مال اور عہدوں کی تلاش کے لےے ظلم و زےادتی، نا انصافی ،حقوق طلبی جےسے تمام وہ افعال جو بدی کا محور بنتے ہےں، اسلام صرف ان کو نا پسند ہی نہےں کرتا بلکہ ان کے تصور سے ہی اس کی جبےں پر شکن آجا تی ہے ۔ اور ان افعال کے کرنے والوں کو اللہ تعالی اورشارع اسلام حضر ت محمد صلی اللہ علےہ وسلم کی طرف سے سخت عذاب کی وعےدےںہےں ۔۔۔ ےہی ہےں وہ تما م خو بےا ں اور وجوہات ہےں جو اسلام کو دوسر ے مذاہب سے ممتاز کرتی ہےں ،
ہم دنےا کے تمام امن پسند لوگوں سے ےہ در خواست کرتے ہےں کے امن کے لےے اےک اےسا پلےٹ فارم بنا ےا جا ئے جس مےں تمام مذاہب کے چنندہ افراد جمع ہو ں اور ان تمام وجوہات پر اےمانداری کے سا تھ تبا دلہ خےال ہوجو دنےا مےں بد امنی اور فساد کا ذرےعہ ہےں ،پھر انصاف کے ساتھ ہر اےک نما ےندہ امن کا پےغام لےکر اپنے مذہب مےں جا ئے اور نئی نسل کے اندر دوسرے مذہب کے ما ننے والوں کا احترام اور اسی طرح وطنےت سے بڑ ھ کر انسانےت کا احترام کرنا سکھا ئےں اور جو بد گما نےا ں ہےں ان کو دورکےا جا ئے ۔انشا اللہ اس کے بعد مثبت نتا ئج آئےں گے،دنےا مےں امن ہو گا ،خشحا لی ہو گی، پےا ر ومحبت کی جےت ہو گی اور بد امنی جنگ اور فساد کی شکست۔ (ملت ٹائمز)