بائیڈن انتظامیہ اسرائیل پر مہربان! 73.5 کروڑ ڈالر کا اسلحہ بیچنے کی منظوری

امریکہ کے صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ نے اسرائیل کو ساڑھے 73 کروڑ ڈالر مالیت کے گائیڈڈ ہتھیار فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے

امریکہ کے صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ نے اسرائیل کو ساڑھے 73 کروڑ ڈالر مالیت کے گائیڈڈ ہتھیار فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
العربیہ کو امریکی کانگریس کے ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ قانون سازوں کو اس سودے کے بارے میں مئی کے اوائل میں مطلع کیا گیا تھا۔اس کے ایک ہفتے کے بعد اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان مسلح تصادم کا آغاز ہوگیا تھا اور اسرائیلی فوج نے 10 مئی کو غزہ کی پٹی اور غربِ اردن میں تباہ کن فضائی حملے شروع کردیئے تھے۔
امریکہ کے مؤقر اخبار واشنگٹن پوسٹ نے سب سے پہلے اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنے سے متعلق اس سودے کی اطلاع دی تھی۔اس نے ڈیمو کریٹک پارٹی کے ایک رکن کا نام ظاہر کیے بغیر بیان نقل کیا تھا۔ انھوں نے بائیڈن انتظامیہ کے اس اقدام پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ اگرجنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالے بغیراسرائیل کو اسمارٹ بم فروخت کیے جاتے ہیں تو اس سے مزید قتل عام ہی ہوگا۔
اس وقت بائیڈن انتظامیہ خود دوعملی کا شکار ہے اور صدر بائیڈن مشکل میں کھڑے نظر آتے ہیں۔ وہ انسانی اور جمہوری حقوق کے علمبردار رہے ہیں اور انھیں اپنی خارجہ پالیسی کا اہم ستون قرار دیتے ہیں لیکن دوسری جانب اسرائیل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تشدد کے خاتمے سے متعلق بیانات کو امریکہ سے بلاک کرانے میں کامیاب رہا ہے۔
امریکی قانون کے مطابق مشرقِ اوسط کے خطے میں اسرائیل کی فوجی بالادستی قائم ہونی چاہیے اور صہیونی ریاست کو اس مقصد کے لیے امریکہ کی ہنوز سرپرستی حاصل ہے۔
مگر حالیہ ہفتوں میں صدر جوبائیڈن کی ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان اسرائیل کے شدید ناقد کے طور پر سامنے آئے ہیں۔اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت کا نیا سودا منظر عام پر آنے کے بعد ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان نے تو تنقید کی ہے جبکہ ری پبلکن ارکان نے اس کی حمایت کا اظہارکیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل کے آئرن ڈوم میزائل نظام کو تقویت پہنچانے کے لیے ہتھیار مہیا کیے جانے چاہییں۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکی قانون سازوں نےنئے مجوزہ سودے اور اس کے وقت کے بارے میں سوال اٹھائے ہیں۔ انھوں نے یہ تجویز کیا ہے کہ اس سودے کو اسرائیل کو جنگ بندی پر آمادہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی غرض سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اخبار کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کانگریس کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق سرکاری طور پر مطلع کرتی ہے تو اس کے قانون سازوں کے پاس اس سودے پر معترض ہونے کے لیے 20 دن ہوں گے۔وہ ایک غیر پابند قرار داد کے ذریعے اس کو نامنظور بھی کرسکتے ہیں۔
(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)