پولس نے دلت نوجوان کو پیشاب پینے کے لئے کیا مجبور!

احساس نایاب (شیموگہ، کرناٹک)
آج صبح ہی فیصل کے قتل کی دل دہلانے والی خبر منظرعام پہ آئی کہ کیسے یوگی کے جنگل راج مین یوگی کی غندہ پولس نے لاک ڈاؤن کی آڑ میں فیصل نامی مسلم نوجوان کا بےرحمی سے قتل کردیا ابھی اُس خبر کا اثر دل و دماغ سے اُترا بھی نہیں ہے کہ کرناٹک کے چگمنگلورو سے انسانیت کو شرمسار کردینے والی ایک اور خبر سامنے آئی ہے جس میں پولس نے ایک دلت نوجوان کو پیشاب پینے پر مجبور کردیا ہے ….
یہ خبر دا ہندو کی ہے جس کے مطابق چکمنگلورو کے موڈگیرے تعلق میں گونی بیڈو پولس اسٹیشن کے پولس انسپکٹر نے ایک دلت نوجوان کو اپنی تحویل میں پیشاب پینے پہ مجبور کیا ہے ….
10 مئی کی صبح 11 بجے کے لگ بھگ کرننگڈا کے رہائشی ” پنیت کے ایل ” کو حراست میں لیا گیا , جس پہ الزام تھا کہ وہ گاؤں میں ایک میاں بیوی کے مابین ہونے والے تنازعہ کا ذمہ دار ہے ۔۔۔ اس الزام کے بنا پر پولس اس نوجوان کو زبردستی اپنی گاڑی میں بٹھاکر تھانے لے گئی اور تھانے میں لگاتار دو گھنٹوں تک اسے بےرحمی سے پیٹا گیا ,,,,, اس دوران نوجوان نے پیاس کی شدت مین پانی کی درخواست کی تو ” پی ایس آئی ” نے اسے پانی دینے سے انکار کرتے ہوئے چیتن نامی نوجوان جو کہ چوری کے الزام میں وہان قیدی تھا اُسے پنیت کہ منہ پہ پیشاب کرنے کے لئے کہا گیا , پہلے تو چیتن نے پیشاب کرنے سے انکار کیا لیکن پولس نے اسے دھمکی دی کہ اسے بھی اذیت کا نشانہ بنایا جائے گا تو مجبورا چیتن نے پنیت کے منہ پہ پیشاب کردیا …. پھر افسران نے پونیت نامی اس دلت نوجوان کو فرش پر پڑے پیشاب کے قطرے چاٹنے پر مجبور کیا …. نوجوان کا کہنا ہے کہ اُس وقت مجھے یوں محسوس ہورہا تھا کہ مجھے اسی وقت مرجانا چاہئیے ….
اس طرح کے شرمناک ، غیر انسانی واقعات سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ آج بھارت کے اکثر علاقون مین خاکی وردی میں گاؤمُتر اور گوبر کھانے والے سنگھی موجود ہیں جو تعصب کے چلتے مسلم اور دلت نوجوانوں کو ظلم و ذیادتی کا نشانہ بناتی ہے اور ان سنگھی افسران کی غیرانسانی حرکات پوری پولس ڈپارٹمنٹ کے لئے شرمسار کردینے والی ہیں …..