فلسطین کی حمایت پر خاتون صحافی کو ٹوئٹ کرنا مہنگا پڑا ، عالمی نیوز ایجنسی نے ملازمت سے کیا برخاست

نیویارک سٹی:  عالمی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹ پریس نے امریکی صحافی ایملی وائلڈر کو فلسطین کی حمایت کرنے پر ملازمت سے برخاست کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں فلسطینیوں کی حمایت میں کی گئی سرگرمیوں پر دائیں بازو کے گروہوں کی جانب امریکی صحافی ایملی وائلڈر کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جس کے دباؤ میں آکر ایسوسی ایٹ پریس نے امریکی صحافی کو عہدے سے برخاست کردیا۔
الجزیرہ کو دیئے گئے انٹرویو میں امریکی صحافی ایملی وائلڈر جو یہودی ہیں نے بتایا کہ میں پہلی صحافی ہوں جسے سوشل میڈیا پر فلسطین کی حمایت کرنے پر سنسرشپ کا سامنا کرنا پڑا اور ملازمت سے برخاست کرتے ہوئے بھی اے پی نے مجھے بتایا تھا آپ ہماری سوشل میڈیا پالیسی کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی ہیں۔
ایملی وائلڈر کی ٹوئٹر پر فلسطینیوں کی حمایت پر دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے بلاگ لکھا جس میں سوال اُٹھایا گیا تھا کہ اے پی اسرائیل مخالف ایکٹوسٹ کو بطور نیوز ایسوسی ایٹ ملازم رکھتا ہے۔ اس اسٹوری کو بعد میں فوکس نیوز نے بھی جگہ دی اور دیگر فورمز میں بھی خاتون امریکی صحافی کو تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا تھا۔