جسم فروشی کے دھندے میں بھی ہندوستان سرفہرست،اڈھیر عمر کی خواتین کے ساتھ 8 تا14 سالہ لڑکیاں بھی بڑی تعداد میں اپنی عصمت لٹانے پر مجبور

ملت ٹائمز کی خاص رپوٹ

ہندوستان ان دنوں بہت زیادہ ترقی یافتہ ہونا کا دعوی کررہاہے ،بی جے پی حکومت کا دعوی ہے کہ یہ ملک امریکہ ،یورپ کے مساوی ہونے جارہاہے ،یہاں قتل وغارت گری ،عصمت دری ،زنا بالجبر ،غربت وافلاس ،کرپشن ،جہالت جیسے امراض ختم ہورہے ہیں لیکن یہ سب زبانی دعوے تک محدود ہیں ،حقائق اس کے خلاف ہیں ،اور سچائی یہ ہے کہ زمینی سطح پر ہندوستان کی صورت حال افریقی ممالک سے بھی بدتر ہیں ،بھوک مری ،غربت اور افلاس کے ساتھ جسم فروشی بھی یہاں بڑی تعداد میں پائی جاتی ہے ،تعجب خیز بات یہ ہے کہ اس اس ناپاک دھندے میں 8 سے 14 سال کے عمر کی لڑکیاں بھی بڑی تعداد میں شریک ہیں جنہیں اغوا کرکے جسم فروشی پر مجبور کیا جاتاہے ،مائی چوائسز فاؤنڈیشن نے اس تعلق سے ایک چونکا دینے والے اور ہندوستان کا سر شرم سے جھکا دینے والی رپوٹ پیش کی ہے ۔ا س رپوٹ کی روشنی میں ملت ٹائمز کی تجزیاتی ا ور تحقیقی رپوٹ پیش ہے قارئین کی خدمت میں۔

ہندوستان ان ملکوں میں شامل ہے جہاں غربت کے ساتھ جشم فروشی کا بازار بھی بہت زیادہ چلتا ہے ،تعجب خیز بات یہ ہے جسم فروشی کے اس دھندے میں اڈھیر اور جوان عمر کی خواتین کے ساتھ دس سال کے عمر کی لڑکیاں بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں۔ مائی چوائسز فاؤنڈیشن کی تازہ رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں دس تا چودہ برس تک کی لڑکیاں بھی جسم فروشی کے کاروبار میں مصروف ہے۔مائی چوائسز فاؤنڈیشن نے یہ رپورٹ ہندوستان بھر میں انسانوں کی اسمگلروں کے خلاف فعال گروپوں کے ساتھ مل کر مرتب کی ہے۔
اس رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ انسانوں کے اسمگلرز غریب گھرانوں کے سربراہوں کو قائل کرتے ہیں کہ ان کی بچیوں کی شادی کی جائے گی یا انہیں شہر میں نوکری دلوا دی جائے گی۔ جہیز اور دیگر سماجی عوامل سے پریشان حال دیہی علاقوں کے باپ اس لالچ میں آکر اپنی بیٹیوں کو ان کے حوالے کر دیتے۔ تاہم بعد ازاں انہیں معلوم نہیں ہو سکتا کہ ان کی بچیاں کہاں ہیں اور کس حال میں۔
مائی چوائسز فاؤنڈیشن کے پروگرام ڈائریکٹر ویوین آئزک نے بتایا، بارہ تا چودہ برس اور کبھی کبھار آٹھ برس کی عمر کی لڑکیاں بھی اس طریقے سے اغوا کر لی جاتی ہیں۔ گاڈ فارڈ نامی مہم کے لانچ پر انہوں نے مزید کہا کہ ان بچیوں کو سیکس ٹریڈ میں جھونک دیا جاتا ہے۔غیر سرکاری اداروں کے اعدادوشمار کے مطابق ہندوستان میں کمرشل بنیادوں پر سیکس ورکرز کی تعداد بیس ملین ہے، جن میں سے سولہ ملین خواتین اور بچیاں انسانوں کے اسمگلروں کا نشانہ بن کر جسم فروشی پر مجبور ہوئی ہیں۔
جنسی مقاصد کی خاطر انسانوں کی اسمگلنگ کا سدباب نامی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں جسم فروش خواتین کا نوّے فیصد بھارت کے محروم طبقے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ان میں سے 78 فیصد خواتین مغربی بنگال سے اغوا کی گئی ہیں۔ یہ مشرقی ریاست انسانوں کے اسمگلروں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔
آئزک کے بقول اس ریسرچ کے نتائج سے انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف مہم چلانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ برس سے شروع کی جانے والی اس مہم میں دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے والدین کو بتایا جائے گا کہ وہ اپنی بیٹیوں کو کسی لالچ میں آکر کسی کے حوالے نہ کریں کیونکہ ان بچیوں کو جسم فروشی پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔