ٹیسٹ کرکٹ میں چمکا ستارہ،لوڈھا کمیٹی سے بورڈ ہوا کلین بولڈ

نئی دہلی(ملت ٹائمز؍آئی این ایس انڈیا)
مسلسل 18ٹیسٹ میچوں کی فاتحانہ مہم، مسلسل پانچ ٹیسٹ سیریز پر قبضہ اور ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ ٹیسٹ میچوں میں جیت۔ہندوستان نے سال 2016میں اس سے بہتر کارکردگی کی توقع نہیں کی ہوگی جبکہ اس دوران ہندوستان کرکٹ لوڈھا کمیٹی کی سفارشات اور اس کو لے کر بی سی سی آئی کے ساتھ اس کے تناؤ کی وجہ سے بھی بحث میں رہا۔ہندوستانی کرکٹ ٹیم کو اس درمیان کچھ جھٹکے بھی لگے۔آسٹریلیا میں ون ڈے سیریز گنوانا اور پھر اپنی سرزمین پر آئی سی سی ورلڈ ٹی 20چمپئن شپ نہیں جیت پانے کا اسے ضرور ملال ہوگا،کھیل کے ہرفارمیٹ اور ہر ٹورنامنٹ میں اپنا مخصوص تاثر چھوڑنے والے ٹیسٹ ٹیم کے کپتان وراٹ کوہلی بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں۔کوہلی نے کہا کہ اگر آسٹریلیا میں ون ڈے سیریز اور ورلڈ ٹی 20کی ناکامی کو چھوڑ دیا جائے تو سال 2016ہندوستانی کرکٹ کے لیے بہت اچھا سال رہا،ہم نے ایشیا کپ جیت لیا، نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز جیتی اور تمام ٹیسٹ سلسلوں میں جیت درج کی،ٹیم کے لئے سال 2016یادگار رہا اور اس پر واقعی مجھے فخر ہے۔کوہلی کا یہ بیان کرکٹ کے میدان پر ہندوستانی ٹیم کی کارکردگی کی ساری کہانی بیان کرتا ہے، لیکن میدان سے الگ بھی کرکٹ کافی بحث میں رہا، بالخصوص سپریم کورٹ نے جس طرح سے بی سی سی آئی پر نکیل کسی اس سے بورڈ عہدیداروں میں کھلبلی مچی رہی۔اس درمیان ششانک منوہر بی سی سی آئی صدر کا عہدہ چھوڑ کر آئی سی سی چیئرمین بن گئے اور ان کی جگہ انوراگ ٹھاکر بورڈ کے دوسرے سب سے نوجوان صدر بنے۔ٹھاکر کی راہ اگرچہ شروع سے ہی آسان نہیں رہی۔ملک کی عدالت عظمی سے مقرر لوڈھا کمیٹی نے بی سی سی آئی میں غیرمعمولی تبدیلیوں کی زیادہ تر سفارشات کو سپریم کورٹ نے 18جولائی کو قبول کر دیا۔بورڈ کو ان میں سے کچھ سفارشات پر اعتراض تھا۔اس نے اپنی طرف سے کچھ کوشش بھی کی لیکن ہر موڑ پر بورڈ کو منہ کی کھانی پڑی۔میدان پر بالخصوص ٹیسٹ میچوں میں ہندوستانی ٹیم نے خوب دھوم مچائی۔ہندوستان نے 2016میں کل 12ٹیسٹ میچ کھیلے جن میں سے نو میں اسے جیت ملی جو ایک کیلنڈر سال میں اس کی سب سے زیادہ جیت کا نیا ریکارڈ ہے۔اس سے پہلے 2010میں اس نے آٹھ جیت درج کی تھی،تمام کھلاڑیوں نے اپنی طرف سے اہم کردار ادا کیا لیکن کوہلی کی کرشمائی کپتانی اور معجزانہ بلے بازی اور روی چندرن اشون کو آل راؤنڈرکارکردگی قابل ذکر رہی۔اصل میں ہندوستان اس سال واحد ایسا ملک رہا جس نے ایک بھی ٹیسٹ میچ نہیں گنوایا۔کوہلی نے 2015کے شروع میں مہندر سنگھ دھونی کے ریٹائرمنٹ کے بعد ٹیسٹ کپتانی سنبھالی تھی اور اس کے بعد ٹیم کی کارکردگی میں زبردست تبدیلی دیکھنے کو ملی۔ہندوستان نے گزشتہ سال ستمبر سے مسلسل پانچ ٹیسٹ سیریز جیتی ہیں۔اس سال ہندوستان نے جولائی اگست میں ویسٹ انڈیز کے دورے سے ٹیسٹ میچوں کی شروعات کی تھی اور چار میچوں کی سیریز میں 2-0سے جیت درج کی تھی۔اس کے بعد جب نیوزی لینڈ ہندوستانی دورے پر آیا تو اس کے خلاف 3-0سے کلین سوئپ کیا اور پھر انگلینڈ کو پانچ میچوں کی سیریز میں 4-0سے شکست دے کر ٹیسٹ کرکٹ میں پرچم لہرایا۔قابلِ ذکربات یہ رہی کہ ان تمام میچوں میں ہندوستان نے بڑے فرق سے جیت درج کی۔ہندوستان نے تین ٹیسٹ اننگز کے فرق سے، تین ٹیسٹ 200سے زیادہ رنز کے فرق سے، دو ٹیسٹ 150سے زیادہ رنز کے فرق سے اور ایک ٹیسٹ آٹھ وکٹوں سے جیتا۔اس سے ہندوستان عالمی رینکنگ میں پاکستان کو ٹاپ سے ہٹا کر پھر سے نمبر ایک بنا۔ہندوستان اب ٹیسٹ رینکنگ میں 120پوائنٹس لے کرٹاپ پر ہے اور دوسرے نمبر پر قابض آسٹریلیا(105پوائنٹس)سے کافی آگے ہے

SHARE