اخوان المسلمین کے ممبروں کو سزائے موت دینا، جمہوریت کا قتل ہے: امیر جماعت اسلامی ہند

نئی دہلی: ” ہم مصر کی اعلیٰ ترین سویلین کورٹ کے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہیں جس میں بارہ جمہوریت کے حامی مظاہرین کو سزائے موت دی گئی ہے۔جبکہ متعدد آزاد ذرائع سے اس بات کی تصدیق ہوچکی ہے کہ سنہ 2013 میں سیکورٹی فورسز کے قتل کو منظم کرنے کا ان پر جھوٹا الزام لگایا گیا تھا۔ ملزمین کے خلاف یہ تمام مقدمات ابتدا سے ہی پرامن احتجاج کو بدنام کرنے کے لئے گھڑے گئے تھے۔یہ پُر امن احتجاج عبد الفتاح السیسی کی مصر میں غیر قانونی حکومت کے خلاف تھا جنہوں نے صدر محمد مرسی کی منتخبہ حکومت سے بغاوت کردی تھی“۔یہ باتیں جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہی۔اس بیان میں انہوں نے اخوان المسلمون کے بارہ ممبروں کو سزائے موت دیئے جانے کی مذمت کی اور مسلم علماء کی جانب سے ان کی پھانسی کو روکنے کے مطالبے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اطلاع کے مطابق جنرل السیسی کی آمرانہ اور جمہوریت مخالفت حکومت کے اشارے پر اپوزیشن کو نشانہ بنانے کے لئے مصر کی عدالت کا یہ ایک اور غیر منصفانہ فیصلہ سامنے آیا ہے۔جمہوریت، سچائی اور انصاف کے لئے کھڑے ہونے والوں کو سزائے موت دینا،  تمام اقدار پسند افراد کے ضمیر کو جھنجوڑ رہا ہے، لہٰذا انہیں انسانی حقوق کے اس ناجائز،  وحشیانہ اور غلط استعمال کو روکنے کے لئے  راستے تلاش کرنے ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اقوام متحدہ، عالمی برادری اور حکومت ہند سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس بربریت کی مذمت کریں اور وہاں کی فوجی حکومت پر ان غیر انسانی حرکتوں سے باز رکھنے کے لئے دباؤ بنائیں۔ ہم دنیا بھر کے ممالک میں موجود سول سوسائٹی اورانسانی حقوق کے اسلامی اسکالرز کی جانب سے دیئے گئے کال کی تائید کرتے ہیں جس میں بالخصوص مغربی دنیا میں فوری ایکشن لینے،  رائے عامہ ہموار کرنے کے لئے متعلقہ حکومتوں پر دباؤ ڈالنے اور اس کھلے عام بربریت اور قانون و انصاف  کے بنیادی اصولوں کی توہین کو روکنے کی بات کہی گئی ہے۔ ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ظلم و جبر کا مقابلہ کرنے والے تمام افراد کو قوت و صبر عطا فرمائے اور انہیں آزادی اور قانون کی بالادستی کو برقرار رکھنے کے مشن میں کامیابی دے۔