ام ہشام ،ممبئی
ازدواجی رشتہ کی سب سے بڑی اور کامیاب ٹرک “لچک ” ہے۔زوجین کے مابین معاشرتی معاملات میں لچک ہونی چاہیے ۔
زندگی میں اسی سے نکھار ہے ، آپسی مفاہمت ، سکون واعتبار ہے ۔ شریک سفر کی پسند ناپسند کا خیال تو رکھا ہی جائے لیکن اسے شوہر مان کر
” مال مقبوضہ ” ہرگز نہ سمجھیں اور اسے انسان ہونے پورا مارجن دیں۔
ٍ مندرجہ ذیل چند باتوں پر عمل ضرور کریں اور چند سے پرہیز کریں۔ مثلاً
ہر آدھے گھنٹے پر فون کھٹکانا لازمی نہیں کہ “کہاں ہو ؟ ہر بات میں دخل دینا لازمی نہیں کہ ” کہاں گئے تھے ؟کس سے ملے ، کیوں ملے ؟اسے کیوں بلایا ، اس سے بات کیوں کی ؟اپنے دوستوں کو چھوڑدو ، فلاں مجھے زہر لگتا ہے ۔کتنا کمایا ، منافع کا حساب دو ، سیونگ کا ریکارڈ دکھاؤ؟شوہر کے ساتھ آپ کا نکاح ہوا ہے یعنی معاملات اور جذبات کی مکمل پارٹنر شپ ہے۔وہ آپ کا مقروض نہیں کہ آپ قرض وصولنے کی خاطر اس پر c.c.t.v فِٹ کروادیں اور مانیٹر کرتی رہیں۔اور جب جھگڑے ہوں تب آپ اپنے اس انتہائی عمل کو شدید محبت اور کئیر کا نام دیں۔ ایسی محبت شوہر کو راحت کم پہنچاتی ہے اور اس کا دم زیادہ گھوٹتی ہے۔
یہ سب فضول قسم کے اسٹریس ہیں جنہیں آپ بسا اوقات پوری زندگی لادے پھرتی ہیں جب کہ ہوتا یہ ہے کہ سامنے والے کی زندگی اجیرن ہونے سے بہت پہلے آپ کی اپنی خوشیاں اور سکون اجڑجاتا ہے ۔اور سب سے اہم بات کہ اگر بار بار شوہر اپنی ازدواجی زندگی کے دائرہ کو وسیع کرنے کی جہد مسلسل میں لگا ہو۔ہر دوسری لڑکی میں دلچسپی لینے لگا ہو،آپ کی موبائیل گیلری سے آپ کی سہیلیوں کی تصاویر زوم کرتا ہو یا کہ کانٹیکٹ لسٹ سے نمبرز لیتا ہو۔اور آپ نے کئ بار اسے رنگے ہاتھوں پکڑا ہو۔کئ افئیرز بھی آپ کے سامنے آچکے ہوں، توبہ تلافی کے بعد اب بھی موصوف سدھرنے کا نام نہ لے رہے ہوں ۔اور آپ انہیں تِیر کی طرح سیدھا کرنے کے لئے کمر پر دوپٹہ باندھ چکی ہوں تو کوئی فائدہ نہیں۔ اسی دوپٹہ کو کھول کر سر پر اوڑھ لیجیے۔ ٹھنڈے پانی کا ایک گلاس لیجئے ،صوفہ پر بیٹھ جائیے اور میری بات پر ذرا زیادہ دھیان دیجئے!
آپ میکہ سسرال اکٹھا کرلیں ،رو دھولیں محلہ کی ہمدردیاں بھی سمیٹ لیں ۔حالات اس طرح کبھی نہیں بدلیں گے۔جوں ہی گھر ،خاندان والے موصوف کی نگرانی بھول کر اپنی زندگی میں مصروف ہوں گے موصوف پھر سے پرانے دھندے پر لگ سکتے ہیں اس لئے۔۔۔
میرا اپنا ذاتی مشورہ ہے کہ اسے اس کے حال پر چھوڑدیجئے ۔ہاں! چھوڑدیجئے دیکھئے ماہی بے آب کی لاش کس کنارے لگتی ہے؟بندہ کہیں کا تو ہوجائے ،آپ کا ہوجائے یا محبوبہ کو ہی بیوی بنالے ۔ آپ کا بے وفا اس شر میں ہی کوئی خیر کرلے۔
بہنو ! شوہر اگر بار بار چور راستوں سے بھاگتا ہو۔ہر وقت اسے ایڈونچر ، تھرل کی جستجو ہو۔سیدھی سادھی بیوی اور نارمل لائف اسے ہضم نہیں ہوپارہی ۔حلال اس کے گلے کا کانٹا بن چکا ہو تو پھر اس انسان کو جبرا خود سے باندھ کر آپ کس طرح خوش رہ سکتی ہیں ؟خود کو
ذہنی مریضہ نہ بنائیں ۔نہ ہی ہر دوسرے روز شوہر کے رابطوں پر پہنچی رہیں ۔بار بار بَھگنے والے کو بھاگنے ہی دو تب تک جب تک یہ مِلیکھا سنگھ نہ بن جائے۔آپ بار بار اسے کھینچ کر جبرا لاتی ہیں ، وہ بار بار دوسروں کی تلاش کرتا ہے ۔اس کا صاف مطلب ہے اسے جس چیز کی تلاش ہے وہ آپ کے پاس نہیں ہے کسی کے گناہ کی ذمہ دار نہ بنیں ۔ شادی کرنا چاہتا ہے کرنے دیں اسے اپنا دم خم بھی آزمالینے دیجئے۔ اس کا پیچھا کرنے میں خود کو خوار نہ کریں اپنی جسمانی اور ذہنی صحت نہ بگاڑیں ۔بچوں پر فوکس کریں اللہ کی امانت کو کماحقہ ادا کرنے کی جان توڑ کوشش میں لگ جائیے۔
دوسروں سے چغلی بازی کی بجائے اللہ کے سامنے اپنا دکھ رولیں۔آپ کی یہ محنت ہرگز ضائع نہیں ہوگی ۔
مسئلہ کی سنگینی کو سمجھیں ۔دل کو جبرا کسی کی طرف مائل نہیں کیا جاسکتا یے۔شوہر کی بھاگم بھاگ صاف اس بات کا پتہ دیتی ہے کہ شاید کہیں کوئی کمی ہے جسے آپ سمجھ نہیں پارہی ہیں ۔ محبت تو مان ہوتی ہے جب کوئی آپ کا مان برقرار نہ رکھنا چاہے تو پھر گڑگڑاکر خود ترسی سے کیا حاصل ہوگا؟ صرف آپ اذیت میں ہوں گی کسی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ بس یہی سوچ کر اسے چھوڑدیں آب حیات پی لینے دیں دنیاوی زندگی میں ہی اسے حوروقصور کے مزے لینے دو۔سماج کے جوتے چپل کھانے کے بعد تو اچھّے اچھّوں کی عقل ٹھکانے پر آہی جاتی ہے۔