اے آئی ایم آئی ایم پورے دم خم سے لڑے گی دہلی کارپوریشن الیکشن ، ایم پی سید امتیاز جلیل

عآپ اور بی جے پی حکومت نے ہر سطح پر مایوس کیا۔ مجلس کے ممبر پارلیمنٹ کی موجودگی میں درجنوں نامور افراد نے مجلس کا دامن تھاما
نئی دہلی: (پریس ریلیز) ملک بھر میں مجلس کی مقبولیت میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے ۔ہر دھرم کے مظلوم افراد ہمارے ساتھ آرہے ہیں ۔مجلس دہلی میں آئندہ سال ہونے والے کارپوریشن کا انتخاب پوری طاقت اور تیاری سے لڑے گی اور مظلوموں کی آواز بنے گی ۔ ان خیالات کا اظہار کل ہند مجلس اتحادالمسلمین دہلی کے انچارج نیز اورنگ آباد مہاراشٹر سے مجلس کے ممبر پارلیمنٹ سید امتیاز جلیل نے مجلس کے ریاستی دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کیا۔انھوں نے کہا کہ دہلی کی عآپ حکومت نے دہلی کے باشندوں کو ہر سطح پر مایوس کیا ہے۔وزیر اعلیٰ کیجریوال جن نعروں اور وعدوں کے ساتھ سیاست میں آئے تھے اور عوام نے جن امیدوں کے ساتھ انھیں اقتدار سونپا تھا اس میں وہ ناکام رہے ہیں ۔عوام نے کانگریس کی اقرباء پروری اور مبہم پالیسی سے اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی فرقہ وارانہ سیاست سے تنگ آکرعآپ حکومت پر بھروسہ کیا تھا مگر ان کے بھروسے کو بری طرح ٹھیس پہنچی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے وعدہ کیا تھا کہ وہ دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ دلائیں گے لیکن انھوں نے مزید اختیارات بخوشی گنوادیئے ۔ بے روزگاری دور کرنے اور شہریوں کے تحفظ میں بھی عآپ حکومت نے کوئی کام نہیں کیا ہے۔اقلیتوں کے ساتھ سوتیلا رویہ بھی موجودہ حکومت کی پالیسی بن گئی ہے۔ کسان آندولن پر ان کی منافقانہ ذہنیت کھل گئی ہے۔مسلم اقلیتی اداروں کو خوش آمد پسند اور نااہلوں کے سپرد کردیا گیاہے ۔دہلی فساد سے ہندو مسلم بھائی چارہ متاثر ہوا ہے۔ اسی لیے موجودہ حکومت سے مسلمان اور سکھ سمیت تمام اقلیتیں مایوس ہیں۔ دوسری طرف بی جے پی نے دہلی کی تینوں کارپوریشنوں میںگھوٹالوں کا بازار گرم کررکھا ہے ، صحت ، صفائی ستھرائی کا برا حال ہے ، دراصل دونوں جماعتیں ایک ہی سکے کے دو پہلو ہیں، عآپ بی جے پی کی ہی ’بی ٹیم ‘ہے جو سنگھ کے مقاصد بروئے کار لارہی ہے۔ کل ہند مجلس اتحادالمسلمین بھارتی آئین کے تحفظ اور احترام کا عزم لے کر اٹھی ہے ۔ اس لےے وہ سماج کے کسی طبقے کے ساتھ ظلم اور نا انصافی ہونے پر آواز اٹھاتی رہے گی۔اس سوال کے جواب میں کہ مجلس کی موجودگی سے بی جے پی کو تقویت حاصل ہوگی ۔ امتیاز جلیل نے کہا کہ یہ غلط فہمی ان نام نہاد سیکولر جماعتوں کے ذریعے پھیلائی جاتی ہے جو مسلمانوں کو اپنا بندھوا ووٹ سمجھتے ہیں۔ انھوں نے پوچھا جہاں مجلس نہیں ہے وہاں بی جے پی کی سرکاریں کس نے بنوائی ہیں ؟ انھوں نے یہ بھی سوال کیا کہ غیر بی جے پی سرکاروں سے مسلمانوں کو اب تک فریب کے سوا کیا ملا ہے؟امتیاز جلیل نے کہا کہ آزادی کے بعد مسلمانوں کی سب سے بڑی غلطی عملی سیاست سے کنارہ کشی ہے ۔اب بھی وقت ہے کہ مسلمان اور دیگر پسماندہ و مظلوم طبقات اپنے حقوق حاصل کرنے کے لےے باہم منظم جدو جہد کریں۔دلت مسلم اتحاد کے سوال کے جواب پر موصوف نے فرمایا کہ ہمارے دل کے دروازے کھلے ہیں مگر بات آبادی میں تناسب کے مطابق اور برابری کی سطح پر ہوگی۔ پریس کا نفرنس کے آغاز پر صدر مجلس دہلی کلیم الحفیظ نے ایم سی ڈی کے اعداد و شمار کی روشنی میں دہلی لجلس کی تیاری اور منصوبوں پر روشنی ڈالی ۔ کلیم الحفیظ نے کہا کہ مجلس ان تمام سیٹوں پر امیدوار اتارے گی جہاں اس کی فتح کے امکانات نظر آئیں گے۔ہم مسلم اور دلت اکثریتی نششتوں کے ساتھ ساتھ ایس سی ایس ٹی رزرو سیٹوں پر بھی پلان کررہے ہیں۔ وہاں سے ہم مجلس کے نشان پر اسی طبقے کے لوگوں کو ٹکٹ دیں گے اور مسلم ووٹرس کی حمایت سے جیتیں گے۔
پریس کانفرنس کے بعد مجلس کے کارکنان کا اجلاس ہوا ،کارکنان نے دہلی انچارج کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔ مجلس کی تنظیمی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا، انچارج موصوف نے ہدایات دیں۔ اس دوران دہلی کے مختلف علاقوں اور مختلف پارٹیوں سے آئے درجنوں معززین نے مجلس میں شامل ہوکر پارٹی کے لئے تن من دھن سے کام کرنے کا عہد کیا۔ ان میں راجیو ریاض، عبید خان، ڈاکٹر محمد انور،عاقب قریشی، بدرالدین، مولانا محمود، مولانا عتیق الرحمان، شبنم شیخ، انکت کمار گوتم، محمد جاوید، محمد شفیق ، امت یادو، محمد ابرار، این اے کریمی، حاجی اقبال ملک، ایڈوکیٹ رضوان، ونود کمار، سراج الدین، نوشاد شیخ وغیرہ شامل ہیں۔