تبدیل مذہب معاملہ: یو پی اے ٹی ایس نے مزید تین ملزمین کو گرفتار کیا، جس میں دو گونگے غیر مسلم بھی شامل

مہاراشٹر کے ضلع بیڑ سے تعلق رکھنے والے عرفان خواجہ کا مقدمہ جمعیۃ علماء لڑے گی: گلزار اعظمی

ممبئی: تبدیلیِ مذہب کرانے کے الزام میں یو پی اے ٹی ایس نے مزید تین ملزمین کو گرفتار کیا ہے جس میں سے ایک کا تعلق مہاراشٹر کے بیڑ ضلع سے ہے۔ یو پی اے ٹی ایس نے ملزم عرفان خواجہ خان جو منسٹری آف ومن اینڈ چلڈرن ڈیولپمنٹ میں بطور ترجمان کام کرتے تھے کو گرفتار کیا ہے جن پر الزام ہیکہ وہ گونگے بچوں کو عمر گوتم کے کہنے پر اسلام قبول کرنے میں ان کی مدد کرتے تھے حالانکہ ملزم کے اہل خانہ نے اے ٹی ایس کے اس دعوی کو جھوٹا قراردیا ہے۔

ملزم عرفان خواجہ خان کی گرفتاری کے بعد اس کے اہل خانہ نے صدر جمعیۃ علماء بیڑ حافظ ذاکر اور مولانا شیخ معین قاسمی (صدر جمعیۃ علماء شاخ سرسالہ) کے توسط سے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی سے رابطہ قائم کرکے انہیں قانونی امداد یئے جانے کی درخواست کی۔

گلزار اعظمی کے نام تحریر خط میں لکھا ہے کہ اس معاملے سے عرفان خواجہ خان کا کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ وہ مرکزی حکومت کے زیر انصرام منسٹری آف ومن اینڈ چلڈرن ڈیولپمنٹ ادارے میں بطور ترجمان کام کرتے تھے اوران کا کام گونگے بچوں کی ترجمانی کرنا تھا اور انہیں اس جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا گیا ہے۔

اس ضمن میں گلزار اعظمی نے کہا کہ انہیں ملزم عرفان خواجہ خان کے بھائی عمران خواجہ خان کی جانب سے درخواست موصول ہوئی جس پر وکلاء سے صلاح و مشورہ کرنے کے بعد مقدمہ لڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موصولہ ذرائع سے معلوم ہوا ہیکہ دوران پولس تحویل عمر گوتم نے ملزم عرفان خواجہ اور دیگر دو لوگوں کا نام لیا ہے جس کے بعد ان کی دہلی سے گرفتاری عمل میں آئی ہے جنہیں آج عدالت میں بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ پیش کیا گیا۔

گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزم عرفان خواجہ کے دفاع میں ایڈوکیٹ فرقان خان کو مقرر کیا گیا ہے جنہوں نے آج لکھنؤ مجسٹریٹ عدالت میں ملزم کے دفاع میں پیش ہوکر عدالت سے ملزم کو کم سے کم دنوں کے لیئے پولس تحویل میں دیئے جانے کی گذارش کی جس پر خصوصی مجسٹریٹ ششیل کمار نے تینوں ملزمین عرفان خواجہ خان، راہول بھولا اور منن یادو کو پانچ دنوں کے لیئے پولس تحویل میں بھیج دیا حالانکہ اے ٹی ایس نے سات دنوں کی پولس تحویل طلب کی تھی۔ ملزمین راہول بھولا اور منن یادو کے دفاع میں صبیح الرحمن بھی عدالت میں حاضر تھے۔

 عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ دوران پولس تحویل ملزمین کو جسمانی اور ذہنی اذیت نہیں دی جائے گی نیزدوران تحویل ملزمین کو کسی سے ملنے کی اجازت نہیں ہوگی البتہ دفاعی وکیل فرقان خان کو ملزمین سے معقول دوری سے ملنے کی اجازت ہوگی۔

 ملزم عرفان کے تعلق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ وہ متعدد مرتبہ وزیر اعظم ہند نریندر مودی سے ملاقات کرچکا ہے اور ایک پروگرام میں اس نے وزیر اعظم کی تقریری کا ترجمہ علامتی زبان میں گونگے اور بہرے افراد کے لیئے کیا تھا۔

عیاں رہے کہ گذشتہ دنو ں اتر پردیش انسداد دہشت گرد دستہ ATS نے عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر قاسمی کو جبراً تبدیل مذہب کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا ہیکہ دونوں ملزمین پیسوں کا لالچ دے کر ہندوؤں کا مذہب تبدیل کراکے انہیں مسلمان بنانے تھے اور پھر ان کی شادیاں بھی کراتے تھے۔ پولس نے ممنو ع تنظیم داعش سے تعلق اور غیر ملکی فنڈنگ کا بھی شک ظاہر کیا ہے۔

پولس نے ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 420, 120(B) , 153(A),153(B) ,295 , 511 اور اتر پردیش پروہبیشن آف ین لاء فل کنورژن آف ریلیجن ایکٹ کی دفعات 3,5 کے تحت مقدمہ قائم کرکے ان پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔