کرناٹک کے وزیر اعلیٰ یدی یورپا پر بدعنوانی کے سنگین الزامات، کانگریس نے استعفیٰ طلب کیا

کانگریس لیڈران نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا وزیر اعلیٰ کے عہدے پر برقرار رہنے کا اخلاقی حق کھو چکے ہیں

نئی دہلی: کرناٹک کے سابق پالیوشن کنٹرول بورڈ کے چیئرمین کی جانب سے یہ الزامات عائد کئے جانے کے بعد کہ ان پر تقرری کے لئے رشوت دینے کا دباؤ ڈالا گیا، کانگریس پارٹی نے اتوار کے روز کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا کا استعفیٰ طلب اور بدعنوانی کے اس واقعہ کی جوڈیشیل تفتیش کرائے جانے کا مطالبہ کیا۔
پریس کانفرنس کے دوران کانگریس کی کرناٹک یونٹ کے سابق صدر اور تمل ناڈو، پڈوچیری و گوا کے پارٹی انچارج اور پارٹی کے ترجمان گورو ولبھ نے سچائی اجاگر کرنے کے لئے سی بی آئی، ای ڈی اور محکمہ انکم ٹیکس کے ذریعے بھی تفتیش کرائے جانے کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر دنیش گنڈو راؤ نے کہا، ’’ہندوستان جب کورونا سے نبردآزما تھا، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ اس وقت اپنے رشتہ داروں کے ذریعے غیر قانونی وصولی میں مصروف تھے۔ اگر ان الزامات میں سچائی ہے تو کرناٹک کے عوام کے ساتھ دو طرح سے دھوکہ ہوا، ایک تو وزیر اعلیٰ نے کالا دھن کی گردش میں اضافہ کر دیا اور دوسرے کورونا کے دور میں جب لوگوں کی جان بچانا، انہیں راحت پہنچایا اور صورت حال پر قابو پانا حکومت کی ترجیح ہونا چاہئے تھی اس وقت انہوں نے اس جنگ کو کمزور بنا دیا۔‘‘
کانگریس لیڈر نے کہا کہ بی ایس یدی یورپا پر بدعنوانی کے سنگین الزامات ہیں اور اس معاملہ میں وہ براہ راست طور پر ملوث ہیں لہذا وہ وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے عہدے پر برقرار رہنے کا اخلاقی حق کھو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کو فوری طور پر عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہئے۔ کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی نگرانی میں ان کے خلاف آزادانہ طور پر جوڈیشیل تفتیش کی جانی چاہیئے تاکہ حقیقت عیاں ہو سکے اور قصوروار جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیجے جا سکیں۔‘‘
کانگریس لیڈران نے کرناٹک کے سابق اسٹیٹ پالیوشن کنٹرول بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر ایم سدھیرندر راؤ کے اس انٹرویو کا تذکرہ کیا جوکہ ایک مقامی ٹی وی چینل پر نشر ہوا تھا۔ انٹرویو کے دوران سدھیرندر نے الزامات عائد کئے تھے کہ وزیر اعلیٰ کے قریبی رشتہ داروں کی جانب سے ان سے تقرری کے عوض میں 16 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا گیا اور انہیں ہراساں بھی کیا گیا۔
سدھیرندر راؤ نے یدی یورپا کے بیٹے بی وائی وجیندر، پوتے ششی دھر مراڈی اور ایک نزدیکی چچازاد سنجے شری پر الزام عائد کیا کہ وہ سبھی ان پر نجی کمپنیوں کی 60 فائلوں کے حوالہ سے این او سی جاری کرنے کا دباؤ بنا رہے تھے۔ انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ یدی یورپا کے اہل خانہ نے ان سے 60 کروڑ کی رشوت حاصل کی تھی۔
سابق چیئرمین نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ ایک خالی کاغذ پر ان کے دستخط لئے گئے تھے اور بعد میں ان کے علم میں لائے بغیر اس پر ان کا استعفیٰ تحریر کرا دیا گیا۔