یکساں سول کوڈ اور بہار میں مسلسل ہو رہے موب لنچنگ کو لیکر آل انڈیا امامس کونسل متھلانچل کے علماء کرام کی مظفرپور میں اہم نششت

مظفر پور : (پریس ریلیز) دہلی ہائی کورٹ کے یونیفارم سول کوڈ کی حمایت اور برہمنی بھارتی حکومت کے پاس تجویز بھیجنے پر سخت ردِّ عمل کا اظہار کرتے ہوے ”آل انڈیا امامس کونسل“ نے اسے دستور کے خلاف خطرناک سازش قرار دیا،مظفرپور میں یکساں سول کوڈ و مسلسل ہو رہے موب لنچنگ کے واقعات کو لیکر منعقد آل انڈیا امامس کونسل متھلانچل زون کی ایک روزہ نششت میں کونسل کے قومی جنرل سیکریٹری مفتی حنیف احرار سوپولوی نے کہاکہ: ”دفعہ 44 کے اندر جس ”یونیفارم سول کوڈ“ کی بات کی گئی ہے اس کا تعلق قانون بنانے سے نہیں؛ بلکہ بنے ہوے قوانین کے تحفظ سے ہے۔ اس کا مطلب ہے جو مذہبی آزادی اور حقوق و اختیارات دستور نے تمام مذاہب کے ماننے والوں کو دیا ہے اس کے نفاذ میں کوئی جانب داری نہیں ہونی چاہیے۔ تمام مذاہب اور کمیونٹی سے متعلق قوانین کا نفاذ یکساں طور پر ہونا چاہیے؛ تاکہ سب کے حقوق و اختیارات کا تحفظ ہو سکے۔ اس تعلق سے اب تک کسی حکومت نے سنجیدگی کے ساتھ غور نہیں کیا ہے“۔
انہوں نے کہا کہ: “اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ تمام مذاہب کے ماننے والوں کے ”پرسنل لا“ کو ختم کر کے سول لا کو ایک کر دیا جائے؛ کیوں کہ یہ مفہوم دفعہ (۳) کے شق(۲)کے خلاف ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ ”مملکت کوئی ایسا قانون نہ بنائے گی جو اس حصہ سے عطا کیے ہوے حقوق کو چھین لے، یا ان میں کمی کرے اور کوئی قانون جو اس فقرہ کی خلاف ورزی میں بنایا جائے خلاف ورزی کی حد تک باطل ہوگا“۔دفعہ (١۵) کے شق (۱) میں ہے کہ”مملکت محض مذہب، نسل، ذات، جنس یا مقام پیدائش یا ان میں سے کسی کی بنا پر کسی شہری کے خلاف امتیاز نہیں برتے گی“۔ اسی طرح دستور کے دفعات ٢۵، ٢٦، ٢۷، ٢۹، اور ٣٠، جن میں ہندستان میں رہنے والے تمام اقلیتوں کو مذہب کی آزادی، منتخب معاملات میں اپنے پرسنل لا پرعمل کی آزادی، اپنی تہذیب، زبان، اپنے ادارے قائم کرنے کی آزادی اور بغیر کسی جبر کے اپنے مذہب کی تبلیغ کرنے کی آزادی وغیرہ شامل ہے“ کے بھی سراسر خلاف ہے۔
مفتی حنیف احرار نے کہا کہ: “یہ وہ بنیادی حقوق ہیں جن کے بارے میں دستور گارنٹی دیتا ہے کہ ان کے اندر کسی بھی قسم کی قطعی مداخلت نہیں ہوگی، ملک کی کوئی بھی عدالت ان کے خلاف فیصلہ نہیں دے سکتی ہے۔ اسمبلی اور پارلیمنٹ میں ان کے خلاف کوئی قانون پاس نہیں کیا جاسکتا ہے“۔ اس کے باوجود دہلی ہائی کورٹ کا یہ کہنا کہ:”ملک میں یونیفارم سول کوڈ کی ضرورت، اور نفاذ کا یہ بہترین وقت ہے“ اور اس تعلق سے بی جے پی جیسی برہمنی حکومت کو تجویز بھیجنا کس قدر قانون شکنی اور عوام دشمنی پر مبنی ہے اس کا اندازہ ہر ذی شعور لگا سکتا ہے“۔
آل انڈیا امامس کونسل کے قومی ناظم عمومی نے بہار میں روز بروز بڑھتی ماب لنچنگ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوے اسے بی جے پی حکومت کی ملی بھگت اور نتیش حکومت کی جانب داری قرار دیتے ہوے کہا کہ: “جب عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں حکومت ناکام ہوجاتی ہے تو پھر عوام کو خود قانونی طور اپنی حفاظت کے لیے کھڑا ہونا ضروری ہوجاتا ہے؛ اس لیے تمام عوام کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوے ظالم کو روکنے کے لیے اور اپنی جان و مال کی حفاظت کے لیے کھڑا ہونا پڑے گا”۔
آل انڈیا امامس کونسل یہ سمجھتی ہے کہ آج جب پورا ملک پریشانیوں اور مصیبتوں سے دوچار ہے، ان کو حل کرنے کی بجائے دستوری حقوق چھیننے کی سازش انتہائی خطرناک ہے؛ اس لیے دہلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس پرتبھا ایم سنگھ کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ اور سپریم کورٹ کو دفعہ 44 کی صحیح تشریح پیش کر عوام کو حقوق کے تحفظ کی یقین دہانی کرنی چاہیے”۔ آل انڈیا امامس کونسل متھلانچل کے صدر مفتی اکرام الدین قاسمی نے کہا کہ: “بی جے پی حکومت سنگھ کے اشارے پر بڑی چابک دستی سے اپنے برہمنی ایجنڈوں کو لاگو کرنے میں لگی ہوئی ہے، دستور مخالف فیصلوں کے خلاف اب اجتماعی جدو جہد کا وقت آگیا ہے۔ ملک کے سارے عوام کو جمہوری طریقے پر قانونی کارروائی کے لیے آگے آنے کی ضرورت ہے ؛ تاکہ دستور کو ختم کرنے کی خطرناک پیش رفت کو بر وقت روکا جا سکے“۔
مفتی اکرام الدین قاسمی صاحب نے بہار میں گزشتہ دنوں لگاتار ہوئے موب لنچنگ و مسلم مخالف دیگر حملوں کی سخت لفظوں میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ایسا لگ رہا ہے کہ بہار حکومت اب ترقی یافتہ بہار ماڈل بنانے کی کوشش کے بجائے مکمل جنگل راج و تانا شاہی سرکار والے زعفرانی یوگی ماڈل کے راستہ پر چلنا چاہ رہی ہے مفتی اکرام الدین قاسمی نے بہار حکومت سے مانگ کی کہ گزشتہ دنوں رونما ہونے والے تمام مسلم مخالف حملوں کے مجرمین کو گرفتار کر سخت سے سخت سزا دے اور اس طرح کے تمام واقعات کو مکمل طورپر روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
اس موقع پر متھلانچل میں تنظیم کے توسیع و نظریہ کے فروغ کو لیکر بھی مظبوط منصوبہ سازی کی گئی
نشست میں متھلانچل زون کے جنرل سیکرٹری مفتی آصف قاسمی صاحب،نائب سکریٹری مولانا اکرام صاحب مدرس مدرسہ صوت القرآن و زونل کمیٹی کے دیگر ممبران موجود رہیں
ان کے علاوہ مدعوئین کے طورپر پاپولر فرنٹ آف انڈیا بہار کے صوبائی جنرل سیکرٹری محمد ثناء اللہ صاحب، پاپولر فرنٹ صوبائی سکریٹری محبوب عالم رحمانی صاحب، نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومین رائٹس آرگنائزیشن بہار کے صوبائی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر حفظ الرحمن صاحب، کیمپس فرنٹ آف انڈیا کے قومی کمیٹی ممبر سیف الرحمن وغیرہ موجود رہے۔