مولانا محمد اظہارالحق ویشالوی کا سانحہ ارتحال ایک خورشید نیرہ کو موت کا حجاب

محمد انواراللہ فلک قاسمی
عالی روشن دماغ ، فکر صالح کی کھلی کتاب ، ذہین و فطین ، خوب رو و خوب شکل ، خوش مزاج و خوش قامت ، نمایاں سفید رنگ ، اچھے حافظ قرآن ، ابنائے قدیم الجامعۃ العربیہ اشرف العلوم کنہواں سیتامڑھی کے شمع فروزاں ، راقم کے ہم عصر ، حضرت مولانا مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی صاحب کے لائق فخر شاگرد ، دارالعلوم دیوبند کے ذی استعداد فارغ التحصیل ، علی گڑہ یونی ورسٹی کے فیض یافتہ، قدیم صالح اور جدید نافع کا سنگم ، اچھے تاجر ، اچھی سوچ اور اچھی فکر کے حامل علمی فکری کاموں کے لئے شب و روز مصروف عمل اور کام کرنے اور کرتے رہنے والوں کے قدرداں مخلص و محترم حضرت حافظ و قاری مولانا محمد اظہارالحق ویشالوی رحمہ اللہ کا آج مورخہ یکم ذوالحجہ سن 1442 ہجری روز سموار ، گجرات کے سفر سے واپس آ تے ہوئے ٹرین ہی میں عارضہ قلب کا دورہ پڑا اور اللہ کو پیارے ہو گئے ان کی روح قفس عنصری سے نکل گئی انا للہ و انا الیہ راجعون ۔ متھوڑا ریلوے اسٹیشن پر سرکاری اسٹاف کے زیر نگرانی ہیں۔
مولانا قمر عالم صاحب ، مولانا صدر عالم صاحب اور مولانا نظر الھدی صاحب ویشالوی نے ان کے وفات کی تصدیق کر دی ہے ۔ مولانا مرحوم کے ایک بھائی دھلی رہتے ہیں وہ ایمبولینس لے کر متھوڑا پہنچنے والے ہیں ۔
رب کریم اپنی شان کریمی سے مرحوم کو اپنی رضا سے نواز دے پسماندگان کو صبر جمیل دے ۔