بہار: ایک بار پھر بڑھ رہے ’اے ای ایس‘ مریض، 33 بچے زیر علاج، 9 ہلاک

ایس کے ایم سی ایچ میں امراض اطفال شعبہ کے ہیڈ جی ایس سہنی نے ہفتہ کے روز بتایا کہ چائلڈ وارڈ میں چار بچوں کا علاج ہو رہا ہے جن میں سے تین میں اے ای ایس کی تصدیق ہوئی ہے اور ایک مریض مشتبہ ہے۔
بہار میں گرمی اور اُمس کے بڑھنے کے بعد مظفر پور اور قریب کے علاقوں میں ایک بار پھر سے بچوں میں ہونے والی ایکیوٹ انسیلائٹس سنڈروم (اے ای ایس) نے رنگ دکھانا شروع کر دیا ہے۔ مظفر پور شری کرشن میموریل میڈیکل کالج اسپتال (ایس کے ایم سی ایچ) کے ذریعہ جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق اب تک مظفر پور اور آس پاس کے اضلاع سے اے ای ایس کی علامت والے تقریباً 41 بچے اسپتال میں داخل ہوئے ہیں جن میں سے 33 بچوں میں اے ای ایس کی تصدیق ہو چکی ہے۔
ایس کے ایم سی ایچ کے امراض اطفال شعبہ کے ہیڈ جی ایس سہنی نے ہفتہ کے روز بتایا کہ چائلڈ وارڈ میں چار بچوں کا علاج ہو رہا ہے جس میں تین میں اے ای ایس کی تصدیق ہوئی ہے، جب کہ ایک مریض مشتبہ ہے۔ اس کی جانچ رپورٹ اب تک نہیں آئی ہے۔ جمعہ تک اس سال اس بیماری کی علامتی والے بچے ایس کے ایم سی ایچ مظفر پور اور آس پاس کے 41 بچے داخل ہوئے جن میں سے 9 بچوں کی موت ہو چکی ہے۔
غور طلب ہے کہ مظفر پور اور آس پاس کے علاقے میں جیسے ہی گرمی اور اُمس بڑھتی ہے، ویسے ہی اس بیماری سے بچے متاثر ہونے لگتے ہیں۔ ہر سال اس بیماری سے بڑی تعداد میں بچوں کی موت ہوتی ہے۔ مظفر پور ضلع میں خصوصاً مینا پور، کانٹی، مسہری اور پارو ڈویژن کے کئی گاؤں میں اس بیماری نے لوگوں کو کافی پریشان کیا ہے۔ اس کے علاج کے لیے محکمہ صحت کے ذریعہ مظفر پور میں اسپیشل وارڈ بنایا گیا ہے جہاں ڈاکٹروں کی نگرانی میں اس کا علاج کیا جاتا ہے۔ ضلع انتظامیہ اور محکمہ صحت کے ذریعہ وقت وقت پر دیہی علاقوں میں بیداری مہم بھی چلائی جاتی ہے، لیکن آج تک اس بیماری سے نجات دلانے میں کامیابی نہیں ملی ہے۔ راحت کی بات ہے کہ اس سال اس بیماری کے کم مریض سامنے آئے ہیں۔
(بشکریہ قومی آواز)