انتخاب امیر شریعت معاملہ میں ایک خیر سگالی ملاقات کو غلط رنگ دینے کی کوشش۔ مولانا حماد غزالی نے پریس ریلیز جاری کرکے مکمل وضاحت کی

پٹنہ: (پریس ریلیز) امارت شرعیہ بہار اڑیسہ و جھارکھنڈ کے ساتویں امیر مولانا محمد ولی رحمانی صاحب کے انتقال کو تین ماہ سے زائد ہوچکے ہیں، لیکن اب تک امیر شریعت کا عہدہ خالی ہے، نئے امیر شریعت کے انتخاب کو لے کر کئی ہفتوں سے داخلی اور خارجی سطح پر متعلقہ صوبوں خاص کر بہار میں سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں، مختلف ناموں کے لیے جائز و ناجائز لابنگ کی جارہی ہے، ایسے میں انتخاب امیر شریعت کو لے کر ہونے والے خلفشار کے تدارک، امارت سے متعلق علمی و عوامی سطح پر سامنے آنے شکوک وشبہات کے ازالے اور ذمہ داران امارت شرعیہ سے ملاقات کے لیے علماء و دانشوران پر مشتمل دردمندانِ امارت کا ایک غیر جانبدار موقر وفد منگل 13 جولائی کو امارت شرعیہ پہونچا تھا، اس وفد میں میں علی گڑھ اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے ذمہ دار جناب تنویر عالم علیگ صاحب (سیتامڑھی) اور راقم حماد غزالی قاسمی بھی شریک تھے، وفد کی قیادت دیوبندسے تشریف لائے معروف عالم دین مولاناریاست اللہ قاسمی کررہے تھے، اس وفد نے نائب امیر شریعت مولانا شمشاد رحمانی اور دیگر ذمہ داران سے ملاقات کی اور انتخاب امیر شریعت کے ضمن میں مختلف امور پر بہت ہی پرسکون ماحول میں تبادلہ خیال کیا۔

وفدنے نائب امیرشریعت سے امیر شریعت کے انتخاب کے لیے تشکیل دی گئی”سب کمیٹی” جو کہ 11 ارکان پرمشتمل ہے؛ کے بارے میں دریافت کیا کہ کیا ایسے وقت میں جب کہ دستورکے مطابق نہ توامیرشریعت ہیں اورنہ ہی ناظم امارت شرعیہ، پھر سب کمیٹی کے ذریعہ نئے ارباب حل وعقدکی نامزدگی کہاں تک درست ہے، اور پھر وفد نے امارت ٹرسٹ ڈیڈکی دفعہ 16 شق (ح) کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اس دفعہ کے مطابق نئے ارباب حل وعقدکی نامزدگی بالکل غیردستوری ہے؛ کیوں کہ امارت کے دستورکے مطابق اس کمیٹی میں امیرشریعت، نائب امیرشریعت، ناظم امارت شرعیہ، قاضی امارت شرعیہ اورمفتی امارت شرعیہ لازمی رکن ہوتے ہیں، جبکہ موجودہ صورت حال میں نہ تو کوئی امیر شریعت ہے اورنہ ہی کوئی مستقل ناظم ہے، اس لئے اس کمیٹی کے ذریعہ نئی نامزدگیاں سراسردستورکے خلاف ہیں۔نیز وفد کے ارکان نے یہ بھی سوال کیا کہ دستور کے مطابق ارباب حل وعقدکی میقات دس سال ہے اور دس سال کے بعدہی ارباب حل وعقد کا انتخاب ہوسکتاہے اور ابھی موجودہ ارکان کی میقات پوری نہیں ہوئی ہے توپھرآپ کس طرح نئے ارباب حل وعقدمنتخب کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں۔کمیٹی کے تعلق سے نائب امیرشریعت سے یہ وضاحت بھی طلب کی گئی کہ اس 11 رکنی کمیٹی میں اکثریت رحمانی گروپ سے تعلق رکھتی ہے، جن میں سے دوشخص کاتعلق براہ راست ایک ہی ادارے سے ہے اوراس کے علاوہ اکثر افراد کاتعلق رحمانی گروپ سے ہے جس سے اس بات کاقوی امکان ہے کہ وہ ارباب حل وعقد کی نامزدگی میں جانبداری سے کام لیں گے، اسی طرح جب ان سے ارباب حل وعقد کی میقات کے تعلق سے سوال کیاگیا تو اس پرنائب امیرشریعت نے کوئی واضح جواب نہیں دیا۔

وفدکے ارکان نےنائب امیرشریعت سے پُر زور انداز میں یہ مطالبہ کیاکہ موجودہ ارباب حل وعقدکے ارکان کے ذریعے ہی نئے امیرکاانتخاب کرایاجائے، نئی نامزدگیاں چوں کہ غیردستوری ہیں اس لئے وہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہوں گی۔

نائب امیر شریعت نے وفد کی بات غور سے سنی اور یہ یقین دلانے کی بھرپور کوشش کی کہ امیر شریعت کے انتخاب میں غیر جانبداری برتی جائے گی، امیرکاانتخاب دستورکے مطابق ہوگااوراسے پوری شفافیت سے انجام دیاجائے گا۔

وفد کے ارکان کی گفتگو سے پہلے اس مجلس کا آغاز مولانا سہیل ندوی نائب ناظم امارت کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا اور اختتام مولانا ریاست اللہ قاسمی کی دعا پر ہوا۔

فورا ہی اس ملاقات کی تفصیلی خبر اخبارات اور سوشل میڈیا پر آگئی، لیکن اگلے دن 14 جولائی کو یہ خبر سوشل میڈیا پر آئی کہ سابق ناظم مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب نے امارت شرعیہ اپنے غنڈے بھیجنے شروع کئے ہیں، جب کہ یہ ایک غیر جانب دار وفد تھا، اس کا تعلق کسی بھی خاص شخصیت یا اس کی نمائندگی سے ہرگز نہیں تھا، یہ خبر روشن حیات کے نام سے وایرل ہوئی تھی، پھریہی خبر اگلے دن 15 جولائی کو پٹنہ کے ایک اخبار سنگم میں شائع ہوئی، گویا روشن حیات کے ذریعے امارت کے ذمہ داران نے ہمیں غنڈہ ثابت کرنے کی کوشش کی، جب یہ خبر شائع ہوئی تو راقم حماد غزالی نے نائب امیر شریعت مولانا شمشاد رحمانی سے فون پر بات کی، نائب امیر شریعت نے اس خبر کی شدید مذمت کی اور انہوں نے کہا کہ اگر امارت سے کسی نے بھیجا ہو تو بتائیں تو میں ان کے خلاف سخت کارروائی کروں گا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں بطور نائب امیر شریعت اس خبر کی مذمت کرتا ہوں اور ان سے گفتگو کی یہ آڈیو سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوچکی ہے، اسی طرح وفد کے ارکان کے ساتھ نائب امیر شریعت اور دیگر ذمہ داران کی تصویر بھی موجود ہے اور یہ تصویر بھی سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوچکی ہے، اب انصاف کی نظر سے دیکھنے والے لوگ دیکھ سکتے ہیں کہ کیا غنڈوں کی میٹنگ کا آغاز قرآن مجید کی تلاوت سے ہوتا ہے اور اختتام دعا پر ہوتا ہے اور کیا غنڈوں کے ساتھ نائب امیر شریعت قاضی شریعت اور مفتی امارت شرعیہ تصویر کھینچانا پسند کریں گے، میرے پاس ثبوت موجود ہے کہ یہ تحریر امارت شرعیہ کے آفس سکریٹری ارشد رحمانی کی ہے اور انھوں نے ہی روشن حیات کے فرضی نام سے بھیجا ہے، کیایہ ممکن ہےکہ ارشدرحمانی نے نائب امیرشریعت مولانا شمشاد رحمانی کےعلم میں لائے بغیر اس قبیح عمل کوانجام دیاہو؟ ہم یہ سارے ثبوت نائب امیر شریعت کی خدمت میں پیش کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہیں، البتہ سوال یہ ہے کہ کیا ثبوت ملنے کےبعد نائب امیر شریعت اس کی ذمہ داری لیتےہوےاپنااستعفی سونپیں گےاور امارت اپنےآفس سکریٹری ارشد رحمانی کو برطرف کرے گا، یا ایک خاص ٹولہ کے دباؤ میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں گے،ایسی فرضی خبروں کو بلاتحقیق چھاپنے والے کواپنی غلطی کےاعتراف کےساتھ معافی نامہ شائع کرناچاہیے، ان شاءاللہ اس موضوع پر ہمارا ایک اعلیٰ سطحی وفد نائب امیر شریعت سے جلدہی ملاقات کرے گا، اور ان شرپسند عناصر کے کارناموں کا انکشاف کیا جائے گا۔

(واضح رہے کہ یہ پریس ریلیز مولانا حماد غزالی کی طرف سے ہے،اگر امارت شرعیہ کی طرف سے کوئی وضاحت آتی ہے تو ملت ٹائمز اسے بھی شائع کرے گا)