ارریہ ضلع صحافی یونین کی جانب سے عارف اقبال کو الوداعیہ

ارریہ: (پریس ریلیز)  ایک صحافی کی ایمانداری اور اس کی محنت اسے کامیابی کی منزل تک لے جاتا ہے، صحافت بڑا مقدس پیشہ ہے، اس کے ذریعہ سے ہم ایک بہتر معاشرہ کی تشکیل کرتے ہیں، اس لئے ضروری ہوتا ہے کہ صحافی حساس اور بلند خیال ہو، عارف اقبال میں یہ تمام خوبیاں پائی جاتی ہیں، عارف اقبال اپنے تین سالہ صحافتی مدت میں ارریہ کے لوگوں پر ایک انمٹ نقوش چھوڑے ہیں، مجھے یقین ہے پٹنہ میں بھی ان کے کام کی چرچہ ہو گی،یہ جہاں جائیں گے وہیں روشنی لٹائیں گے،ان کا مستقبل روشن اور تابناک ہے۔ مذکورہ باتیں ارریہ ضلع یونین صحافی کے ضلع صدر امریندر کمارسنگھ(آج تک) نے شہر دربھنگہ سے تعلق رکھنے والے ای ٹی وی بھارت اردوکے نوجوان صحافی عارف اقبال کے اعزاز میں ارریہ ضلع صحافی یونین کی جانب سے منعقد الوداعیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر وداع ہو رہے عارف اقبال کو یونین کی جانب سے شال، گلدستہ، ڈائری، قلم اور سرٹیفکیٹ پیش کر عزت افزائی کی گئی۔ نظامت کرتے ہوئے یونین کے سکریٹری امت کمار امن(بھاسکر) نے کہا کہ عارف اقبال اردو زبان کے اچھے اسکالر اور باصلاحیت صحافی ہیں،ایسے صحافیوں کی تعداد بہت کم ہے جن کا تعلق ادب سے رہتا ہے، عارف اقبال صحافی کے ساتھ کئی کتابوں کے مصنف ہیں، مختلف موضوعات پر ان کے گراں قدر مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں، ابھی انہیں بہت دور تک جانا ہے۔ پھلیندر ملک (انچارج ہندوستان) نے کہا کہ عارف اقبال ارریہ میں ایک مقبول صحافی رہے جنہوں نے قلیل مدت میں اپنی صحافتی رکھ رکھاؤ اورخصوصی رپورٹنگ سے لوگوں کو چونکایا، ان کے کام کرنے کا ایک الگ انداز ہے۔ آسوتوش کمار نرالا(انچارج جاگرن)نے کہا کہ ارریہ میں جتنی کم مدت میں بحیثیت صحافی عارف اقبال نے مقبولیت حاصل کی وہ کسی دوسرے صحافی کے حصے میں نہیں آیا، ان کی خصوصیت یہ رہی کہ انہوں نے زمین سے جڑے مسائل کو ترجیحی بنیاد پر اٹھایا اور حکومت و مقامی نمائندوں سے سوال کیا، انہیں بیدار کیا اور لیڈران کو ان مسائل کے حل کرنے کو مجبور کیا۔ مرگیندر سنگھ منی (انچارج پربھات خبر) نے کہا کہ صحافتی میدان میں کام کے دوران کئی صحافیوں کے تعلق سے کئی طرح کی باتیں سننے کو ملتی ہے، مگر تین سالوں میں عارف اقبال کے تعلق سے کہیں کوئی غلط با ت سامنے نہیں آئی یہ ان کے لئے سب بڑی حصولیابی ہے، یہ ہمارے درمیان سے بے داغ و شفاف ہو کر جا رہے ہیں۔ عبد الغنی لبیب(انقلاب) نے کہا کہ عارف اقبال کی صحافت سے ہم سبھی کو سیکھنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کئی ایسے مسائل کو اٹھایا جسے ہم لوگوں نے سستی اور بے توجہی کے بنا پر چھوڑ دیا، یہ ہمارے درمیان سے پٹنہ جارہے ہیں، وہاں ان کے لئے بہترین امکانات ہیں، روی کمار(زی بہار جھارکھنڈ) نے کہا اسٹوری کیسے بنتی ہے یہ میں نے عار ف اقبال سے سیکھا، چھوٹی خبر بھی ان کے لئے بڑی اہمیت رکھتی ہے، خبر نگاری میں عارف اقبال کا کوئی ثانی نہیں، قمر معصوم(جاگرن) نے کہا کہ عارف اقبال گرچہ مجھ سے عمر میں بہت چھوٹے ہیں مگر علمی لیاقت اور صحافتی سوجھ بوجھ میں مجھ سے کہیں آگے ہیں، کسی چیز کو کرنے کا جذبہ ان کے اندر کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ چندن کمار لالو(ہندوستان) نے کہا کہ عارف اقبال کو صرف اردو کا صحافی کہنا غلط ہوگا، کیونکہ انہوں نے اقلیتی مسائل سے ہٹ کر بھی کئی ایسی اسٹوری کی ہے عمومی طور پر اثر رکھتی ہے، یہ ہندی زبان کے بھی اچھے جانکار ہیں۔ اس موقع پر عارف اقبال نے ارریہ صحافی یونین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کے درمیان ایک کنبہ کے ممبر کی حیثیت سے رہا، تمام بڑے صحافیوں سے کچھ نہ کچھ سیکھنے کو ملا، جو آگے کی زندگی میں کام آئے گا۔موقع پرمعراج خان(میں میڈیا)، شاہد بشیر(دوردرشن)، منٹو سنگھ(ہندوستان)، منیش کمار(راشٹریہ سہار ہندی)وغیرہ موجود تھے۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں