بادل پھٹنے، پہاڑ، زمین کھسکنے، سیلاب، طوفان اور تباہی کے مختلف مناظر پوری دنیا میں بلا سبب نہیں ہے

اللہ اور فطرت کے نظام سے بغاوت ، ظلم وجور، بے حیائی ، میوزک اور گانے بجانے ، شراب اور سود وحرام خوری بڑھتی ہے تو ایسا ہی ہوتا ہے : مولانا محمد رحمانی مدنی

نئی دہلی: (پریس ریلیز) سورۂ روم میں اللہ رب العالمین نے ارشاد فرمایا کہ انسانوں کے اپنے کرتوتوں کے نتیجہ میں زمین اور سمندر میں فساد برپا ہوگیا ہے اور یہ اس وجہ سے ہے کہ انسانوں کو ان کے اعمال پر تنبیہ کی جائے اوران کی خود کی غلطیوں کی وجہ سے ان کا مواخذہ کیا جائے ، یہ عذاب اس وجہ سے دیا جاتا ہے کہ شاید لوگ عبرت حاصل کرکے دین کی طرف رجوع کرلیں۔ آج دنیا کے مختلف خطوں میں اورہندوستان کے بھی مختلف علاقوں میں بارش اور سیلاب نیز بادل کے پھٹنے اورزمین اورپہاڑوں کے کھسکنے کے جوحادثات آئے دن ہورہے ہیں ان سے ہمیں عبرت حاصل کرنی چاہیے ۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تنبیہ اور اس کے عذاب کی ہلکی پھلکی شکلیں ہیں۔ یہ عذاب انسانوں کوتنبیہ کرنے کے لیے نازل ہوتے ہیں اوران کے اسباب بھی ہوتے ہیںان کے نزول میں اللہ تعالیٰ کی حکمت ہوتی ہے لہٰذا ایسے حالات میں ہمیں اللہ تعالیٰ اوراس کے دین کی طرف رجوع کرنا چاہیے ۔ آج دنیا میںشرک وبدعات ، ظلم وجور، حکام کے مظالم، بے حیائی اور بے پردگی، ناپ تول میںکمی، کرپشن ، حرام خوری ، سود خوری، جھوٹ ، چوری، ڈاکہ ، اسپتالوں میں مریضوں سے ناجائز فائدہ اُٹھانا، وفات پاجانے والے افراد سے بھی سودا کرکے لاشوں سے ناجائز کمائی، شادی بیاہ میں فضول خرچی اور خواتین کے ساتھ ناروا سلوک اورنہ جانے کون کون سے جرائم عام ہیں اور ہم میں سے بہت سے لوگ ان جرائم کا دھڑلے سے ارتکاب کرتے ہیں۔ یہ وہ اسباب ہیں جوہمیں عذاب میں مبتلا کردیتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار ابوالکلام آزاداسلامک اویکننگ سنٹر ، نئی دہلی کے صدر مولانا محمد رحمانی سنابلی مدنی حفظہ اللہ نے سنٹر کی جامع مسجد ابوبکر صدیق ،جوگابائی میں خطبہ¿ جمعہ کے دوران کیا۔ مولانا سیلاب اورمختلف علاقوں میں بارش ، پہاڑ اور زمین کے کھسکنے اورمختلف انداز کی تباہی سے متعلق گفتگو فرمارہے تھے ۔ خطیب محترم نے مزید فرمایا کہ نشہ آور اشیاء، گانے بجانے والی لڑکیوں اور آلات موسیقی کے عام ہونے سے بھی اللہ تعالیٰ ایسے عذاب نازل فرماتا ہے جس کے نتیجہ میں زمین دھنسا دی جاتی ہے ،انسانوں کے چہرے بگاڑ دیے جاتے ہیں اورآسمان سے پتھربرسا کر تباہی نازل کی جاتی ہے ۔ مولانا نے سورہ¿ عنکبوت کی آیت نمبر چالیس کی روشنی میں مزید فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جرائم کے لحاظ سے بندوں کا مو¿اخذہ کرتا ہے ، کسی کو آسمان سے پتھربرسا کرتنبیہ کی جاتی ہے اور کسی کوتیزاورشدید آوازیں تباہ کردیتی ہیں جبکہ کسی کوزمین کھسکا کر عذاب میں مبتلا کیا جاتا ہے اورکسی کو پانی میں ڈبو کر ہلاک کردیا جاتا ہے اوراللہ رب العالمین کچھ بھی ظلم کرنے والا نہیں ہے بلکہ خود ہم اپنے اوپرظلم کرکے اللہ کے نظام سے بغاوت کربیٹھتے ہیں ، اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے سورہ¿ اعراف میں ارشاد فرمایا کہ اگرلوگ ایمان لے آئیں اور پرہیزگاری اختیار کرلیں توان پر آسمان اور زمین کی برکتیں ناز ل کردی جاتی ہیں لیکن وہ ایسا کرنے کے بجائے اللہ کے قانون کو جھٹلا دیتے ہیں توانہیں دن اور رات میں کسی وقت بھی ان کے کرتوتوں کے نتیجہ میں اللہ کا عذاب گرفتار کرلیتا ہے اور اللہ کے عذاب سے بے خبر رہنے والے ہمیشہ خسارہ اورگھاٹے میں ہیں۔
مولانا محمد رحمانی حفظہ اللہ نے مزیدفرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے سورہ¿ انعام میں ارشاد فرمایا کہ وہ اللہ اس بات پرقادر ہے کہ اوپر سے عذاب نازل فرمائے یا قدموں کے نیچے سے عذاب بھیج دے یا انسانوں کو آپس میں گروہ گروہ کرکے ایک دوسرے سے لڑا کر عذاب میں گرفتار کرلے۔ اس مبارک آیت کریمہ میں اوپر سے عذاب نازل کرنے کامطلب آسمان سے تباہی مچانے والی بارش کا نازل ہونا، بادل کا پھٹ جانا، پتھر کی بارش ہونا ، تیز اورشدید آواز کا نازل ہونا، آندھی کے ذریعہ تباہی اورحکام اورحکومتوں کا ظلم وجور کرنا ہے، یہ سب اوپر سے عذاب کے نازل ہونے کی چند مثالیں ہیں جبکہ قدموں کے نیچے سے عذاب کے آنے کا مطلب زمین کا دھنسنا ، زلزلہ آنا، پہاڑ اور زمین کا دھنس جانا یا کھسک جانا ، طوفانی سیلاب اورماتحتی میں کام کرنے والوں کا بے ایمان اورغیر امانت دار ہونا وغیرہ شامل ہے ۔ اوران میں سے بہت ساری شکلیں آج دنیا میں بالکل عام ہوچکی ہیں ۔ لہٰذا ہمیں ان کوتاہیوںسے پاک ہوکر اللہ کے دین کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔
مولانا نے فرمایا کہ آج بہت سی خرابیوں نے ہمیں دبوچ لیا ہے ،زنا کاری ، بے حیائی ، موسیقی وغیرہ کوتو مذہب کی آڑ میں انجام دینے کا جرم بھی عام ہوتا جارہا ہے اوردنیا میں انسانوں نے بگاڑ اورجرائم کی ساری حدیں پا رکردی ہیں،اسی وجہ سے ہمیں آئے دن اللہ کے عذاب کے نمونے دیکھنے پڑرہے ہیں۔اخیرمیں اسلام کی خالص تعلیمات کی طرف رجوع کرنے ، گناہوں سے توبہ اور فطری زندگی کی طرف لوٹنے کی اپیل اور دعائیہ کلمات پر خطبہ ختم ہوا۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں