انڈین مجاہدین مقدمہ (گجرات): سپریم کورٹ نے  ضمانت پر رہا کرنے کی بجائے مقدمہ جلد ختم کرنے کا دیا حکم، ٹرائل کورٹ جج کے ٹرانسفر پر بھی لگائی پابندی

 ممبئی: انڈین مجاہدین (گجرات) مقدمہ میں ماخوذ گذشتہ11؍ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقیددو مسلم نوجوانوں کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر پر گذشتہ کل سپریم کورٹ آف انڈیا میں سماعت عمل میں آئی جس کے دوران عدالت نے ملزمین کو ضمانت پر رہا کرنے کی بجائے نچلی عدالت کو حکم دیا کہ وہ مقدمہ جلد از جلد ختم کیا جائے، عدالت نے مزید کہا کہ ٹرائل کورٹ جج کا اس وقت تک تبادلہ نہیں ہوگا جب تک وہ فیصلہ صادر نہیں کردیتے۔
ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی)کے سربراہ گلزار اعظمی نے اس ضمن میں بتایا کہ ملزمین عتیق الرحمن عبدالحکیم خلجی اور عمران احمد سراج احمد (کوٹا راجستھان) کی ضمانت پر رہائی کے لیئے سپریم کورٹ میں عرضداشت داخل کی گئی تھی جس پر آج سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس یو یو للت اور جسٹس اجئے رستوگی کے روبرو  عمل میں آئی جس کے دوران استغاثہ نے عدالت بتایا کہ اس معاملے میں فریقین کی بحث تقریبا ً مکمل ہوچکی ہے اور مقدمہ آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے لہذ ملزمین کو ضمانت پر رہا نہیں کرنا چاہئے۔
ملزمین کی جانب سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ گورو اگروال نے عدالت کو بتایا کہ یہ بات صحیح ہیکہ مقدمہ آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے لیکن ابھی یہ کسی کو نہیں پتہ ٹرائل کورٹ فیصلہ صادرکرنے میں کتنا وقت لے گی لہذا ملزمین کو ضمانت پر رہا کرنا چاہئے۔
دو رکنی بینچ نے دفاعی وکیل کوکہا کہ اب جبکہ فریقین کی حتمی بحث تقریباً مکمل ہوچکی ہے، ملزمین کو ضمانت پر رہا نہیں کیا جاسکتا لیکن ہم یہ حکم جاری کررہے ہیں کہ ٹرائل کورٹ جلد از جلد مقدمہ کا فیصلہ صادرکرے اور اس درمیان ٹرائل کورٹ جج کا تبادلہ نہیں ہوگا۔
2017 میں ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی درخواست داخل کی گئی تھی جس پر 20 مرتبہ سپریم کورٹ آف انڈیا میں سماعت عمل میں آئی، سپریم کورٹ میں ضمانت عرضداشت داخل کرنے سے ٹرائل کورٹ میں مقدمہ کی سماعت میں تیزی آئی جس کی وجہ سے آج مقدمہ آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے۔
گلزار اعظمی نے مزید بتایا کہ یہ ہندوستانی عدلیہ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا  پہلا ایسا مقدمہ ہے جس میں 35؍ ایف آئی آر (مقدمات) کو یکجا کرکے ایک ہی عدالت میں اس کی سماعت کی جارہی ہے جس میں ابتک 28؍ سو سرکاری گواہان میں سے 1163؍ سرکاری گواہان  اور 8؍ دفاعی گواہان نے عدالت میں گواہی دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مہاراشٹر کی پڑوسی ریاست گجرات کے تجارتی شہروں احمد آباد اور سورت میں سال 2009 میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے مقدمات کی سماعت احمد آبا د کی خصوصی عدالت میں جاری ہیں جو آخری مراحل میں پہنچ چکی ہے۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے اس ضمن میں کہا کہ اس معاملے میں ملک کے مختلف شہروں سے گرفتار 77؍ اعلی تعلیم یافتہ ملزمین میں سے 66؍ مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء کررہی ہے، ملزمین کے دفاع میں سینئر ایڈوکیٹ آر کے شاہ کی سربراہی میں ایڈوکیٹ ایل آر پٹھان، ایڈوکیٹ ایم ایم شیخ، ایڈوکیٹ خالد شیخ، ایڈوکیٹ الیاس شیخ، ایڈوکیٹ نینا بین و دیگر بحث مکمل کرلی ہے۔