وہائٹ ہاؤس کے ذریعہ جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’راشد حسین اس معاملے میں پہلے مسلم ہوں گے جنھیں بین الاقوامی مذہبی آزادی کے لیے ایمبیسڈر ایٹ لارج کی شکل میں نامزد کیا گیا ہے۔‘‘
امریکی صدر جو بائڈن نے ہند نژاد امریکی شہری راشد حسین کو بین الاقوامی مذہبی آزادی کے لیے ’امبیسڈر ایٹ لارج‘ کی شکل میں نامزد کیا ہے۔ راشد حسین اس اہم عہدہ پر فائز ہونے والے پہلے مسلم ہیں۔ 41 سالہ راشد حسین اس وقت قومی سیکورٹی کونسل میں شراکت داری اور عالمی انسلاک کے ڈائریکٹر ہیں۔ ییل یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے والے راشد نے ہارورڈ یونیورسٹی سے اسلامک اسٹڈیز اور عربی میں ماسٹرس کا سند بھی حاصل کیا ہے۔
وہائٹ ہاؤس کے ذریعہ جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’آج کا اعلان امریکی صدر کے عزائم کو نشان زد کرتا ہے جس میں سبھی مذاہب کے تئیں امریکی حکومت کا یکساں نظریہ ظاہر ہوتا ہے۔ راشد حسین اس معاملے میں پہلے مسلم ہوں گے جنھیں بین الاقوامی مذہبی آزادی کے لیے ایمبیسڈر ایٹ لارج کی شکل میں نامزد کیا گیا ہے۔‘‘
راشد حسین نے اس سے قبل قومی سیکورٹی ڈپارٹمنٹ کے محکمہ انصاف میں سینئر وکیل کی شکل میں کام کیا ہے۔ اوبامہ حکومت کے دوران راشد نے ادارہ برائے اسلامک تعاون (او آئی سی) میں امریکہ کے خصوصی سفیر، اسٹریٹجک کاؤنٹر ٹیررزم کمیونکیشن میں امریکہ کے خصوصی سفیر اور وہائٹ ہاؤس کونسل میں ڈپٹی ایسو سی ایٹ کی شکل میں اپنی خدمات دی ہیں۔
ایک سفیر کی شکل میں راشد حسین نے کثیر فریقی اداروں کے ساتھ کام کیا، جن میں او آئی سی اور اقوام متحدہ، بیرون ملکی حکومتیں، شہری سماج ادارے، تعلیم، صحت، بین الاقوامی سیکورٹی سائنس اور ٹیکنالوجی و دیگر شعبے شامل ہیں۔ راشد نے یہودی مخالفت کا مقابلہ کرنے اور مسلم اکثریتی ممالک میں مذہبی اقلیتوں کی حفاظت کرنے کی کوششوں کی بھی قیادت کی ہے۔ اوبامہ حکومت میں شامل ہونے سے قبل انھوں نے چھٹے سرکٹ کے لیے یو ایس کورٹ آف اپیلس میں ڈیمن کیتھ کے جیوڈیشیل لاء کلرک کی شکل میں کام کیا اور اوبامہ-بائڈن ٹرانزیشن پروجیکٹ کے معاون وکیل بھی تھے۔