احساس نایاب (شیموگہ، کرناٹک)
ملک بھر سے مسلم لڑکیوں کے ارتداد کے معاملات تیزی سے سامنے آرہے ہیں ,,, مسلم لڑکیوں کا ہندو لڑکوں کی محبت کے جال میں پھنس کر جھوٹی شادیوں کے نام پہ دھوکہ دہی کی خبرین تو جیسے عام ہوچکی ہیں باوجود اس کو روکنے کے لئے مسلمانوں کی جانب سے کوئی مثبت اقدام نہیں اٹھائے جارہے ….. جبکہ ایک عرصے سے ہم اور ہماری طرح کئی اہل قلم حضرات علما اکرام , رہنما و دانشواران کو اس جانب توجہ دلانے کی کوشش کررہے ہیں ,,, جس کے چلتے پچھلے دنوں اس سے جُڑے کئی حقائق بھی ہم آپ کے سامنے پیش کرچکے ہیں اور آج بھی ایسے کئی معاملات سامنے آئے ہیں جو بیشک لمحہ فکریہ ہیں ….
دراصل ایک اور بی جے پی خاتون لیڈر پر مسلم لڑکیوں کا مذہب تبدیل کر کے ہندو لڑکوں سے شادیاں کروانے کا الزام ہے ۔۔۔۔۔
ہندو لڑکے سے شادی کرنے والی مسلم لڑکی کی بہن نے خود بتایا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی لیڈر شکنتلا بھارتی مسلمان لڑکیوں کو جھانسا دے کر ان کا مذہب تبدیل کروانے کے بعد ان کی شادی ہندو لڑکوں سے کروا رہی ہیں ۔۔۔۔۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق علی گڑھ کی ایک لڑکی نے لاپتا ہونے کے بعد ہندو لڑکے سے شادی کرلی تھی جس کا کہنا تھا کہ اس پر کوئی دباؤ نہیں تھا اور اس نے اپنی مرضی سے ہندو لڑکے سے شادی کی ۔۔۔۔۔
مذکورہ لڑکی 7 اگست کو لاپتا ہوئی تھی جس کے بعد اس کے بہنوئی نے ایک ہندو لڑکے کے خلاف شکایت درج کروائی تھی ۔۔۔۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ان کی بہن یعنی سالی گھر سے زیور اور رقم لے کر ایک ہندو لڑکے کے ساتھ فرار ہوگئی ہے اور لڑکے سے شادی کرنے کے لیے مذہب تبدیل کررہی ہے جس پر پولیس نے ہندو لڑکے کے خلاف مقدمہ درج کر کے لڑکی کی تلاش شروع کردی تھی ۔۔۔۔
دوسری جانب لڑکی کی بہن نے ٹوئٹر پر سابق میئر شکنتلا بھارتی پر الزام عائد کیا کہ وہ مسلمان لڑکیوں کو اغوا کر کے ان کا مذہب تبدیل کروا کر ان کی شادیاں ہندو لڑکوں کے ساتھ کروا رہی ہیں ۔۔۔۔
بعدازاں پولیس نے فرار ہونے والی لڑکی کا سراغ لگالیا جس نے پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ وہ بالغ ہے اور انہوں نے اپنی مرضی سے لڑکے سے شادی کی۔۔۔۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے لڑکی کی بہن نے کہا کہ جب وہ مقدمہ درج کروانے کے لیے پولیس اسٹیشن گئیں تو پولیس نے مقدمہ درج کرنے سے گریز کیا تاہم جب انہوں نے میڈیا کو بلانے کی دھمکی دی تو پولیس نے فوری طور پر ان کی بہن کا سراغ لگا لیا۔۔۔۔۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی بہن شکنتلا بھارتی کی کار میں بیٹھ کر آئی تھیں ۔۔۔۔
اس کے علاوہ ’شکنتلا بھارتی میری بہن کو اپنے ساتھ رکھتی تھیں، وہ مسلمان لڑکیوں کا مذہب تبدیل کروارہی ہیں اور انہوں نے میری بہن کا مذہب بھی تبدیل کروایا، یہ ایک ٹیم ہے، شکنتلا بھارتی نے مجھے میری بہن سے بات تک نہیں کرنے دی‘۔۔۔۔۔
دوسری جانب بی جے پی لیڈر شکنتلا کا کہنا تھا کہ اگر ان پر یہ الزام ثابت ہوگیا تو وہ اتر پردیش چھوڑ کر چلی جائیں گی اور دوبارہ کبھی نہیں آئیں گی ۔۔۔۔۔۔۔
خیر یہ ساری باتین بس کہنے سننے کی ہوتی ہین یہان تک کوئی کہین نہیں جاتا ۔۔۔۔۔
بہرحال دوسرا واقعہ افسانہ کا ہے ۔۔۔۔ پچھلے دنوں افسانہ نامی مسلم لڑکی نے ہندو لڑکے سونو کمار سے شادی کی تھی کہا جارہا ہے پڑھائی کے دوران ان کی ملاقات ہوئی اور بات پیار محبت تک پہنچ گئی اور اس فریبی محبت کے جال مین پھنس کر افسانہ نے والدین،گھر بار یہان تک مذہب تک چھوڑ دیا اور اس ہندو لڑکے سے شادی کرلی شادی کے کچھ دن بعد افسانہ حاملہ ہوگئی اور جب اس نے یہ خبر سونو کمار کو سنائی تو اُس نے افسانہ کو بچہ گرانے کے لئے کہہ کر اُس کا ابورشن کروادیا اور کچھ دن بعد اُس نے افسانہ کو بےسہارا در در کی تھوکرین کھانے کے لئے چھوڑ دیا افسانہ کا جسم کھاکر آج وہ افسانہ کو اپنانے سے انکار کرتا ہے یون ہندو لڑکون کے جال مین پھنس کر تباہ ہونے والی کئی مسلم لڑکیوں کی فہرست مین افسانہ کا نام بھی شامل ہوگیا ۔۔۔۔۔
تیسرا واقعہ مدھیہ پردیش کی رضوانہ کا ہے جسے ہندو لڑکے سے محبت کرنے کی سزا کے طور پر جان سے ہاتھ دھونا پڑا ۔۔۔
سدھارتھ نامی جس ہندو لڑکے کے لئے رضوانہ نے والدین اور مذہب کو چھوڑ کر ہندو دھرم اپنایا تھا اُسی لڑکے نے گلا دبا کر رضوانہ کا قتل کردیا محض اس بات پہ کہ رضوانہ نے سدھارتھ سے باہر گھمانے کی فرمائش کرڈالی ۔۔۔۔ یوں مذہب چھوڑنے کے بعد رضوانہ کا عبرتناک انجام ہوا ۔۔۔۔۔
یہان ہم صرف ایک دو لڑکیوں کی بات کررہے ہیں جبکہ ہر دن ہماری ناک کے نیچے سے سینکڑون افسانہ و رضوانہ کی عصمتین تار تار کرکے اُن کی زندگیان برباد کی جارہی ہیں یا انہین ہمیشہ کے لئے خاموش موت کی نیند سلادیا جاتا ہے اور افسوس بدنامی کے ڈر سے کئی معاملات منظرعام پہ نہیں لائے جاتے ۔۔۔۔۔ بلکہ کئی و الدین خون کے آنسو پیتے ہوئے اپنی بچیون پہ فاتح پڑھ دیتے ہیں ۔۔۔۔۔ یا چند والدین اپنا سب کچھ لٹاکے واپس لوٹی لڑکیون کو انصاف دلانے کی خاطر پولس ، کورٹ کے دھکے کھاتے ہیں ۔۔۔۔۔
جبکہ آج انصاف بھی ماتھے پہ لگے تلک اور سر پہ پہنی ٹوپی کو دیکھ کر ہورہا ہے ۔۔۔۔ اگر مسلم لڑکے نے کسی ہندو لڑکی سے محبت یا شادی کرلی تو وہ لوجہاد ہوجائے وہین ایک ہندو لڑکا مسلم لڑکی کو شادی کے نام پہ دھوکہ بھی دے تو وہ گھرواپسی یا سو گائے کا عطیہ کہلائے گا ۔۔۔۔۔
ایک طرف لوجہاد کے نام پر مسلم لڑکوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی اُن سے بھاری جرمانہ وصولا جائے گا یہاں تک کہ اُن کی جائیداد بھی ضبط کی جاسکتی ہے ۔۔۔۔۔ وہین دوسری جانب ہندو لڑکے کا مسلم لڑکی کو پھنسانا گھر واپسی ہوگا اور یہ کام کرنے کے لئے باقاعدہ ہندو لڑکوں کو تلقین دی جارہی ہے اُنہیں تحفظ دینے کا یقین دلایا جارہا ہے یعنی ہرلحاظ سے اُن کی پشت پناہی ہورہی ہے ، اُس پہ سونے پہ سہاگہ حال ہی میں الہ آباد ہائی کورٹ نے مسلم سے ہندو بننے والی صفیہ سلطانہ نامی مسلم لڑکی کے بیان پہ
اسپشیل میریج ایکٹ میں تبدیلی کی ہے ۔۔۔۔…
پہلے شادی کرنے والے لڑکا اور لڑکی کو
اسپشیل میریج ایکٹ کے تحت شادی سے 30 دن پہلے نوٹس دینی پڑتی تھی نوٹس جاری کرنے کے بعد اگر کسی کو اس شادی ہر اعتراض ہوتا تو وہ اعتراض کورٹ کے سامنے رکھ سکتا ہے لیکن الہ آباد ہائی کورٹ نے اسپشیل میریج ایکٹ کی دفعہ 6 اور 7 میں تبدیلی کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا کہ اب اس طرح کے شق کی کوئی ضرورت نہیں اس شق سے فرد کی شخصی آزادی کو خطرہ ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے اسپشیل میریج ایکٹ کے تحت شادی کرنے والے جوڑے کو نوٹس دینے اور جاری کرنے کی قطعی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔ اس فیصلہ سے ایک طرح سے اُن لڑکوں کی راہین ہموار ہورہی ہیں جو جرائم پیشہ ہیں یا پہلے سے شادی شدہ ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
اگر انصاف سب کے لئے ایک ہے تو آخر کیون لوجہاد کی طرح گھر واپسی کے نام پہ مسلم لڑکیوں کی زندگیاں برباد کرنے والے ہندو لڑکوں کو کوئی سزا نہیں دی جارہی ؟؟؟
جبکہ کئی مسلم بچیاں آن کیمرہ اپنی آب بیتی سنارہی ہیں ۔۔۔۔۔ روتی, بلکتی اپنے زخم دکھارہی ہیں اور مدد کی گہار لگارہی ہیں ……
لیکن افسوس ہماری عدالتوں میں انصاف کے نام پہ چل رہا سارا تماشہ اور ان کا دوغلا نظام دیکھتے ہوئے ابھی بھی ہمارے رہنما، علما کرام و دانشوران خاموش بُت بنے ہیں اگر یہی حال رہا تو وہ وقت دور نہین جب ہماری بچیاں ریشما سے رشمی ، سمیہ سے سنیتا اور فاطمہ سے لکشمی کہہ کر پکاری جائیں گی ۔۔۔۔۔۔ اور نازوں ارمانوں سے پلی ہماری بچیوں کو کفن تک نصیب نہیں ہوگا ……….