ملک کی سرکردہ شخصیات کی شرکت ۔ ملت کے فلاح وبہبود کیلئے 9 نکاتی طریقۂ کار پر اتفاق

ملک کی سرکردہ شخصیات کی شرکت ۔ ملت کے فلاح وبہبود کیلئے 9 نکاتی طریقۂ کار پر اتفاق

نئی دہلی: (پریس ریلیز) اجتماعی قیادت کے فروغ ، اتحاد و اتفاق کے قیام اور تمام مسلمانوں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر لانے کیلئے آج دہلی کے ہوٹل ریورویو میں اتحاد ملت کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا جس میں سبھی مسلک سے تعلق رکھنے والی ملک سرکردہ اور اہم شخصیات نے شرکت کی اور ایک لائحہ عمل طے کیا ۔ مولانا رابع حسنی ندوی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملی مسائل کے حل کیلئے ایک ساتھ جمع ہونا اور سبھی کا ساتھ بیٹھنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ اتحاد کی راہ میں سبھی رکاوٹوں کو ختم کیا جائے ، قرآن وحدیث کے ماہرین کو جمع کیا جائے اور ملت کے تقاضوں کو پورا کیا جائے ، یہ اجتماع بہت اہم ہے جس میں ملت کے اہم مسائل پر گفتگو ہورہی ہے ۔ واضح رہے کہ مولانا رابع حسنی ندوی نے زوم کے ذریعہ کانفرنس سے خطاب کیا ۔ مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیت علماءہندنے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ تمام طبقات ، مسلک اور مختلف گروہوں کے ساتھ بیٹھنا ضروری ہے ، پہلے بھی ہم یہ کام کرتے آئے ہیں اور آئندہ بھی یہ کرنا ضروری ہے ، انٹر نیٹ کے مثبت استعمال پر بھی توجہ دینے کی ضرروت ہے اور برادران وطن کے ساتھ بہتر تعلق قائم کرنا بھی وقت کا تقاضا ہے ۔ مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے کہاکہ اس وقت ہندوستان سمیت دنیا بھرمیں حق وباطل کے درمیان کشمکش جاری ہے اور افسوسناک صورت حال یہ ہے کہ ہمارے خواص پر خوف قائم ہے ۔ ضرروت ہے کہ آج کی کانفرنس سے تین اہم پیغام جاری کیا جائے ۔ مسلم قائدین کی جانب سے اتحاد واتفاق کا ایک مشترکہ پیغام جاری کیا جائے جو ہر گلی کوچہ تک پہونچے اور عوام اس پر عمل کرنے لگے ۔ دوسرا اسلام میں استقامت کو بتایاجائے اور ارتداد کی آندھی کو روکا جائے، مسلم بچیوں کو سب سے زیادہ نشانہ بنایا جارہاہے جس کیلئے مستقل لائحہ عمل تیا کرنا ضروری ہے ۔ اس کے علاوہ مختلف قبائل اور ذات سے الگ الگ تعلق قائم کیا جائے ، سبھی کو ایک ہندو قوم ماننے کے بجائے سبھی سے الگ الگ ہم رابطہ قائم کریں ،ایک سازش کے تحت سبھی کو ایک قوم قراردینے کی کوشش کی جارہی ہے یہاں تک سکھ اور بڈھسٹ کو بھی ہندو قوم قراردے دیاگیا ہے۔ اس کے علاوہ مولانا نعمانی نے یہ تجویز بھی دی کہ مختلف مذاہب کے رہنماﺅں کے ساتھ ہم ایک رسمی ملاقات کریں ، آپسی احوال شیر کیں ، ساتھ میں کھانا پینا کریں ۔

پروفیسر اختر الواسع صدر مولانا آزاد یونیورسیٹی جودھپور نے کہاکہ اتحاد ملت کی یہ کوشش قابل ستائش ہے ، دنیا کے ایک کنارے سے لیکر دوسرے کنارے تک سبھی مسلمان متحدہیں کیوں کہ توحید ، رسالت اور قرآن ایک ہے ، انہوں نے یہ بھی کہاکہ سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کیا جائے اور جو نوجوان سوشل میڈیا کے میدان میں کام کررہے ہیں ان کی حوصلہ افزائی ضروری ہے ، خواتین کی حصہ داربھی ایسی مہم میں ہونی چاہیئے ۔
اس سے قبل کانفرنس کے داعی ڈاکٹر محمد منظور عالم سکریٹری جنرل آل انڈیا ملی کونسل نے اپنی مختصر گفتگو میں کہاکہ اس جلا س کیلئے طویل عرصہ سے محنت اور کوششیں جاری تھیں ، ایک مرتبہ تاریخ بھی طے ہوگئی تھی لیکن یہ پروگرام ملتوی ہوگیا ، میرے بیٹے محمد عالم ، مولانا شاہ اجمل فاروق ندوی نے پورے ملک کا دورہ کیا اور سبھی سرکردہ شخصیات سے ملاقات کی ، سب لوگوں نے خیرمقدم کیا اور اسے ضروری بتایا کچھ لوگ کسی وجہ سے شریک نہیں ہوسکے ۔ اس تحریک اور کانفرنس کا بنیادی مقصد چار چیز ہے ۔ نمبر ایک : حوصلہ افزائی ، جولوگ جس شعبہ میں بھی کام کررہے ہیں ان کی حوصلہ افزائی اور ستائش ضروری ہے ۔ نمبر دو : کورڈینیشن ، جو لوگ کام کررہے ہیں ، ملک وملت کیلئے قیمتی اثاثہ ہیں ان سے رابطہ قائم کریں ۔ نمبر تین : کو آپریشن : جو لوگ میدان عمل میں سرگرم ہیں ہم ان کی مدد کریں ، ان کا ساتھ دیں ۔ نمبر چار : کو لیبریشن : ہم لوگوں کو ساتھ لیکر چلیں ، ساتھ ملکر کام کریں ، باہمی تعاون اور اشتراک کو فروغ دیں ساتھ بیٹھنے سے مسائل حل ہوتے ہیں ، نکات سامنے آتے ہیں ، غلط فہمیاں دورتی ہوتی ہیں ۔
مولانا محمود مدنی صدر جمعیت علماءہند نے کہاکہ اشتراک عمل سے کام آسان ہوجاتاہے ، ڈاکٹر محمد منظور عالم کی یہ کوشش وقت کی ضرورت ہے اور میں ان کے ساتھ ہوں ۔ سید سعادت اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند نے کہاکہ ابھی تک اتحاد کی جوکوششیں ہوئی ہیں ان میں زیادہ تر کا ایجنڈا دفاعی رہاہے ، ہمیں اب دفاعی پوزیشن کے بجائے اقدامی پوزیشن اختیار کرنے کی ضرورت ہے ، ضرروت مندوں، مظلوموں اور محتاجوں کی مدد کیلئے آگے بڑھنے کی ضرروت ہے ۔ جماعت اسلامی ہند ایسی کسی بھی مہم میں ملت کے رہنماﺅں کے ساتھ ہے ۔ بوہرہ کمیونٹی کے رہنما سید نا طاہر فخر الدین کے چھوٹے بھائی ڈاکٹر عزیز نے زوم کے ذریعہ میٹنگ میں شرکت کی اور اتحاد ملت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ ہم ساتھ کھڑے ہیں ، موجودہ حالات میں جس طرح مسلمانوں کو نشانہ بنایاجارہاہے ، ہمارے آپسی اختلافات کو ہوا دیکر فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے اس روکنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم سب ایک ساتھ کھڑ ے رہیں ، ساتھ ملکر کام کریں اور ملت کے اجتماعی ایجنڈا کو آگے بڑھائیں ۔ نوید حامد صدر آل انڈیا مسلم مشاورت نے کہاکہ اس وقت نوجوانوں میں جو سوچ پنپ رہی ہے وہ ایک انقلاب کی دستک ہے ۔ خواتین اور نوجوانونوں نے شاہین باغ جیسی تحریک شروع کی تھی اس لئے سب کو ساتھ لیکر چلنے کی ضرروت ہے ۔مولانا اصغر امام مہدی سلفی امیر جماعت اہل حدیث نے زوم کے ذریعہ شرکت کرتے ہوئے کہاکہ اتحاد کی یہ کوشش قابل ستائش ہے اور ہر ممکن طور پر اسے بجالانے میں ہی کامیابی ہے ۔ اختتامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر شمیم الدین منعمی نے کہاکہ اتحاد واتفاق وقت کی ضرورت نہیں بلکہ یہ دین کا حصہ ہے ۔ اختلاف کے ساتھ اتحاد ضروری ہے ۔ باہمی اختلاف کو برقرار رکھتے ہوئے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم سب ایک رہیں ۔ نفرت ، عداوت اور دشمنی دلوں میں پیدا نہ کریں ۔ علاوہ ازیں مولانا فضل الرحمن مجددی ، مولانا علی کوٹی مصلیا ، مولانا خالد رشید فرنگی محلی ، پروفیسر سعود عالم قاسمی ، مولانا انیس الرحمن قاسمی ، مولانا ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی ، مولانا عبد الشکور قاسمی ، ڈکٹر قاسم رسول الیا س ، مولانا کاکا سعید احمد عمر ی، مولانا عبید اللہ خان اعظمی ، ایڈوکیٹ یوسف حاتمہ مچھالہ سمیت متعدد شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ اجلاس کے آغاز میں مولانا حکیم عبد اللہ مغیثی کی جگہ ان کے بیٹے مولانا عبد المالک مغیثی نے خطبہ افتتاحیہ پیش کیا جس میں اتحاد واتفاق کی اہمیت کو بتایاگیا اور کانفرنس کے کنوینر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی خطبہ اسقبالیہ پیش کیا جس میں اتحاد ملت کانفرنس کا مقصد اور مشن انہوں نے تفصیل سے بتایاکہ اس اجلاس کا بنیاد ی خاکہ ، مشن اور مقصد کیا ہے اور کیا کرنے کی ضرورت ہے اس موقع پر انہوں نے 9نکات پر مشتمل ایک عہد نامہ بھی پڑھ کر سنایا جسے ملت کے فلاح و بہبود کیلئے طریقہ کا ر کا عنوان دیاگیا ۔
کانفرنس کے اختتام پر پانچ نکاتی قرارداد بھی پیش کی گئی جس میں کہاگیا کہ اتحاد واتفاق کے فروغ کیلئے ہر ممکنہ طریقہ کو اپنائیں اور ایسی گفتگو سے احتراز کریں جس سے کسی بھی ملک اور مشرب سے تعلق رکھنے والوں کی دل آزاری ہو، مسلمان ایمان پر قائم رہیں اور استقامت کا ثبوت پیش کریں ۔ برادران وطن سے خوشگوار تعلقات قائم کئے جائیں ، مسلم طلبہ وطالبات کی توجہ تعلیم کے ایسے شعبہ کی جانب مبذول کرائی جائے جس سے سوسائٹی کو فائدہ ہو ۔ مظلوموں کی مدد ہواور دیش کی ترقی کا ذریعہ بنے ۔ قرارداد میں یہ بھی کہاگیا کہ یہ اجلاس مسلمانان ہند کو یاد دلاتاہے کہ قانون شکن اور سماج دشمن عناصر کے دہشت گردانہ حملوں کا مقابلہ پوری ہمت کے ساتھ اور ملکی قوانین کے تحت اپنی جان ، مال اور عزت وآبرو کے دفاع کیلئے دیئے گئے حق کو استعمال کرتے ہوئے اور قانون کے دائرے میں کیا جائے ۔ اتحاد ملت کانفرنس کی قرارد کو عملی جامہ پہنانے اور اسے مفید بنانے کیلئے مختلف مسلک ، طبقہ اور گروپ سے تعلق رکھنے والی 22 شخصیات پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس کی ذمہ داری میں بنیادی طور پر یہ شامل ہے کہ ہر سال وحدت ملت کانفرنس کا انعقاد کیا جائے اور مختلف مسلک ومشرب کے کے نمائندہ اداروں کو اس کی میزبانی کیلئے تیار کیا جائے تاکہ اتحاد کی عملی شکل مسلمانوں کے سامنے آئے ۔ مرکزی کمیٹی برائے واحد ملت کا کنوینر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو منتخب کیا گیا ہے جبکہ جوائنٹ کنوینر کی ذمہ داری مولانا انیس الرحمن قاسمی اور مولانا شاہ اجمل فاروق ندوی کو سونپی گئی ہے ۔ مولانا مصطفی رفاعی جیلانی نے اخیر میں سبھی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا جبکہ مولانا عبد اللہ طارق صاحب کی تلاوت سے کانفرنس کا آغاز ہوا ، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے سبھی سیشن کی نظامت کی ۔