ہم افغانستان سے جتنا جلد نکل جائیں اتنا بہتر ہوگا: امریکی صدر

جو بائیڈن نے کہا کہ امریکا اور جی۔7 گروپ کے رہنما لوگوں کو افغانستان سے نکالنے میں قریبی تعاون کے لیے تیار ہیں۔ امریکا 31 اگست تک افغانستان سے اپنا انخلا مکمل کرلینا چاہتا ہے تاہم بہت کچھ طالبان کے تعاون پر منحصر ہوگا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس رفتار سے انخلا کا کام جاری ہے، توقع ہے کہ اسے وقت پر مکمل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا،” ہم جس رفتار سے کام کررہے ہیں اس کے مطابق 31 اگست تک تمام لوگوں کو افغانستان سے نکال لیں گے۔ لیکن بہت کچھ اس بات پر منحصر ہو گا کہ طالبان کا تعاون جاری رہے۔”

انہوں نے کہا کہ امریکا 14 اگست سے اب تک 70 ہزار سے زائد افراد کو کابل سے نکال چکا ہے۔ ان کے بقول،” مجھے پورا یقین ہے کہ ہم اپنا مشن وقت پر مکمل کرلیں گے۔”

بائیڈن نے بتایا کہ انہوں نے پینٹاگون سے ایک ہنگامی منصوبہ تیار رکھنے کے لیے کہا ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر اس پر عمل درآمد کیا جاسکے۔

داعش، طالبان کی سخت دشمن ہے

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس(اے پی) کے مطابق صدر بائیڈن کا یہ فیصلہ اتحادی ممالک کے رہنماؤں کے ان مطالبات کے برعکس ہے جو انخلا کے لیے ڈیڈلائن میں توسیع چاہتے ہیں۔

صدر بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے” افغانستان سے بھاگنے والے پناہ گزینوں کے متعلق باہمی ذمہ داریوں” کے حوالے سے جی۔7 کے رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کی ہے۔

صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ طالبان لوگوں کے انخلا میں تعاون کر رہے ہیں اور متعدد پرتشدد واقعات کے باوجود وہاں سکیورٹی برقرار ہے۔ تاہم ” یہ ایک نازک صورتحال ہے، وقت گزرنے کے ساتھ اس کے ٹوٹنے کا شدید خطرہ ہے اورجتنی جلدی ہم اسے ختم کر سکتے ہیں ہمارے لیے اتنا ہی بہتر ہے۔ آپریشن کا ہر دن ہمارے فوجیوں کے لیے اضافی خطرہ ہے۔”

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر بائیڈن نے مزید کہا کہ امریکا31 اگست کی ڈیڈ لائن سے پہلے انخلا کے ہدف کو پورا کرنے کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ عسکریت پسندوں کے حملوں کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔ امریکی صدر نے کہا،” ہم جانتے ہیں کہ داعش خراسان ہوائی اڈے کو نشانہ بنانا چاہتی ہے۔ ہمیں، ہمارے اتحادیوں اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا چاہتی ہے۔”   انہوں نے واضح کیا کہ داعش (خراسان) طالبان کی سخت دشمن ہے۔

داعش، طالبان کی سخت دشمن ہے

امریکی صدر نے کہا کہ اس سے قبل منگل ہی کے روز جی۔7 ممالک کا ورچوئل اجلاس منعقد ہوا جس میں انہوں نے اقوام متحدہ، نیٹو اور یورپی یونین کے سربراہان کو افغانستان سے جاری انخلا سے متعلق تفصیلات بتائیں۔ جو بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے جی۔ 7 ممالک کے سربراہان سے انخلا کے حوالے سے مشورہ کیا، اور وہ سب امریکی فیصلے کا مکمل ساتھ دے رہے ہیں۔

امریکی صدر نے کہا کہ اس بات کا پورا امکان ہے کہ 31 اگست تک انخلا کا کام مکمل ہوجائے گا لیکن اگر انخلا کا کام مکمل نہیں ہوتا ہے تو دوسری صورت یہ ہو سکتی ہے کہ افغانستان تک رسائی کا کام اقوام متحدہ اپنے ذمے لے۔ انہوں نے بتایا کہ جی۔ 7 کے اجلاس میں اس پر بھی غور کیا گیا اوراس کام میں امریکاسمیت، یورپی یونین ممالک عالمی ادارے کا ساتھ دیں گے۔