میسور گینگ ریپ معاملہ: پولیس نے 5 افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہماری پولیس نے میسور گینگ ریپ کیس کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ تحقیقات کے لیے 5 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔
میسور: پولیس نے میسور گینگ ریپ کیس میں 5 افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا ہے۔ ریاستی وزیر داخلہ اراگا گیانندر نے یہ اطلاع وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی کو دی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ اس معاملے کے بارے میں مکمل معلومات صرف 2 بجے تک شیئر کرنا ممکن ہے۔ اب تک کی تحقیقات کامیاب رہی ہے۔
ادھر، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہماری پولیس نے میسور گینگ ریپ کیس کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ تحقیقات کے لیے 5 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔ خیال رہے کہ 24 اگست کو میسور کے چامندی ہل کے قریب ایک میڈیکل کی طالبہ کو پانچ افراد نے مبینہ طور پر اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بنایا۔ واردات کے وقت طالبہ کے ساتھ موجود اس کے ایک دوست کو بھی ملزمان نے زد و کوب کیا تھا۔
اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے قومی خاتون کمیشن نے کرناٹک کے ڈی جی پی کو ایک خط لکھا تھا۔ وہیں، حادثے کے بعد میسور یونیورسٹی نے احتیاط کے طور پر لوگوں کو شام 6 بجے کے بعد کوکرہلی جھیل کیمپس میں داخل ہونے پر پابندی لگا دی ہے۔
اس واقعہ کے بعد سے اپوزیشن ریاستی حکومت پر حملہ کر رہی ہے۔ جمعہ کے روز میسورو گینگ ریپ پر ریاست کے سابق وزیر اعلی ایچ ڈی کمار سوامی نے عصمت دری کے ملزمان کے ساتھ تقریباً دو سال قبل تلنگانہ پولیس کی جانب سے کی گئی کارروائی کی طرز پر نمٹنے کا مشورہ دیا تھا، جس میں پولیس نے ملزمان کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
ادھر، ریاست کے وزیر داخلہ نے متاثرہ خاتون کے شام کو کھلے عام گھومنے پر ہی سوال اٹھا دیئے تھے۔ بی جے پی لیڈر نے کہا اسے وہاں نہیں جانا چاہیے تھا کیونکہ وہ ایک ویران جگہ ہے۔ ان کے اس بیان کے بعد اپوزیشن نے ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔