مسلم مخالف نعروں کے خلاف تحریک فروغ اسلام کی پریس کانفرنس 

تحریک فروغ اسلام کے صدر قمر غنی عثمانی نے کہا کہ ‘جنتر منتر پر شدت پسند تنظیموں نے مسلمانوں کے خلاف ہزاروں لوگوں کو اکٹھا کر مسلمانوں کو قتل عام کی دھمکی دی اور اللہ کی شان میں گستاخی بھی کی لیکن اس کے باوجود انہیں چھوڑ دیا گیا۔’

نئی دہلی: قومی دارالحکومت دہلی میں واقع پریس کلب آف انڈیا میں تحریک فروغ اسلام کی جانب سے اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی شان میں ہونے والی گستاخیوں، اسلام کے خلاف ہونے والی سازشوں اور موب لنچگ جیسے معاملات کے خلاف ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں خصوصی طور پر تحریک فروغ اسلام کے صدر قمر غنی عثمانی نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

تحریک فروغ اسلام کے صدر قمر غنی عثمانی نے کہا کہ ‘اسی پریس کلب آف انڈیا میں 13 اپریل کو نرسنگھ آنند سرسوتی نے اسلام اور پیغمبر اسلامﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ‘اس سال مارچ میں بھی اسی طرح کی گستاخی کی تھی جس کے خلاف 8 مارچ کو ممبئی کے میرا روڈ پولیس اسٹیشن میں ایک ایف آئی آر درج کرائی گئی۔ پولیس نے کاروائی کرنے کے بعد ایف آئی آر غازی آباد پولیس کو ریفر کردی۔

غازی آباد رابطہ کیا گیا تو انہوں نے واضح جواب نہیں دیا، جس کے بعد نوٹس روانہ کی گئی۔ پولیس نے نوٹس کا بھی جواب ابھی تک نہیں دیا۔ آخر کار ہم نے جیل بھرو آندولن کا اعلان کیا تو پولیس کی جانب سے ہم پر پریشر بنایا جارہا ہے۔

قمر غنی عثمانی نے مزید کہا کہ ‘3 مئی کو مہاراشٹر پولیس نے ہمیں کسی احتجاج کو کرنے سے روکتے ہوئے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ اس معاملہ میں مناسب کاروائی کی جائے گی لیکن آج تک کسی قسم کی کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ‘اگر دیکھا جائے تو سب سے پہلے دہلی پولیس کو کاروائی کرنا چاہئے تھا لیکن آج بھی نرسنگھ آنند آزاد گھوم رہا ہے۔’ اس کے بعد جنتر منتر پر بھی شدت پسند تنظیموں نے مسلمانوں کا قتل عام کرنے کی دھمکی دی اور مخالف اسلام نعرے لگائے، اس کے باوجود انہیں بھی چھوڑ دیا گیا۔ ہم نے اس طرح کے واقعات کے خلاف 24 اگست کو جنتر منتر پر احتجاج کرنے کا اعلان کیا تو پولیس نے الٹا ہم پر پریشر بنانا شروع کردیا اور ہمارے پروگرام کو ملتوی کرنے کےلیے ہمیں مجبور کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس اسی مقصد کے تحت منعقد کی گئی ہے تاکہ میڈیا کے ذریعے ہم اپنی بات کو لوگوں تک پہنچا سکے۔