یوگی حکومت کی پالیسی کے خلاف 45 ہزار منرینگا مزدوروں کا ’ڈیرا ڈالو، گھیرا ڈالو‘ مظاہرہ

ایک منرینگا مزدور کا کہنا ہے کہ ’’یو پی میں تقریباً 45000 منریگا مزدور بھکمری کے دہانے پر ہیں۔ کسی بھی حکومت نے ٹھیکہ مزدوروں کی شکایتوں پر توجہ نہیں دی اور ہماری حالت بد سے بدتر ہوتی چلی گئی ہے۔‘‘
اتر پردیش کی یوگی حکومت میں گزشتہ ساڑھے چار سال سے تنخواہ نہ بڑھنے سے پریشان تقریباً 45 ہزار کانٹریکٹ والے مزدوروں نے آج یعنی یکم ستمبر کو راجدھانی لکھنؤ میں ’ڈیرا ڈالو، گھیرا ڈالو‘ نام سے مظاہرہ کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ ان مزدوروں کا مطالبہ ہے کہ منریگا کے مزدوروں کو دیئے جانے والے معاوضہ کو بڑھایا جائے کیونکہ اس میں تکنیکی اسسٹنٹ، اکاؤنٹینٹ، گرام روزگار خادم اور ایڈیشنل پروگرام افسر وغیرہ شامل ہیں۔ مزدوروں کا کہنا ہے کہ معاوضہ کی رقم کو 6 ہزار روپے سے بڑھا کر 10 ہزار روپے ماہانہ کیا جائے۔ دوسرا مطالبہ مزدوروں کا یہ ہے کہ ان کے روزگار کو مستقل کیا جائے۔
اس تعلق سے ہندی نیوز پورٹل ’نیوز کلک‘ پر ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں سیتاپور کی ایک ملازمہ سمن نے بتایا ہے کہ ’’ہم لکھنؤ میں ڈیرا ڈالنے کو تیار ہیں، چاہے حکومت کو ہماری مزدوری بڑھانے میں کتنا بھی وقت لگے۔ 18 اگست کو لکھنؤ میں ریاست بھر سے معاہدہ پر کام کر رہے منریگا مزدوروں نے دھرنا مظاہرہ کیا تھا، لیکن ہماری آواز وزیر اعلیٰ تک نہیں پہنچ پائی۔ اس لیے ہم نے یکم ستمبر کو لکھنؤ گھیرنے کا فیصلہ کیا۔‘‘ انھوں نے مزید بتایا کہ صورت حال اس قدر خراب ہے کہ 6000 روپے ماہانہ کا معاوضہ بھی وقت پر نہیں دیا جا رہا ہے۔
بارہ بنکی سے تعلق رکھنے والے ایک اسسٹنٹ اکاؤنٹینٹ کا کہنا ہے کہ ’’اتر پردیش میں تقریباً 45 ہزار منریگا ٹھیکہ مزدور بھکمری کے دہانے پر ہیں۔ کسی بھی حکومت نے ٹھیکہ مزدوروں کی شکایتوں پر توجہ نہیں دی اور ہماری حالت بد سے بدتر ہوتی چلی گئی ہے۔‘‘ مزدوروں کے دھرنے کی قیادت کر رہے دیہی ترقیاتی وزارت، روزگار گارنٹی کونسل کے سابق رکن سنجے دیکشت نے الزام عائد کیا کہ سرکاری افسر اس معاملے کو وزیر اعلیٰ کے سامنے اٹھانے سے پرہیز کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’تقریباً 45 ہزار کانٹریکٹ والے مزدور گزشتہ 14 سالوں سے منرینگا کے تحت کام کر رہے ہیں اور ان میں سے بیشتر حکومت کی لاپروائی کے سبب کمزور حالت میں ہیں۔ کئی مزدور معاشی بحران کی وجہ سے طبی دیکھ بھال کی کمی کے سبب خودکشی کر رہے ہیں۔‘‘
ٹھیکہ ملازمین کی حالت زار بیان کرتے ہوئے دیکشت نے کہا کہ ’’گزشتہ ہفتے لکھنؤ میں ہمارے مظاہرہ کے کچھ دنوں بعد یوگی آدتیہ ناتھ نے یہ یقینی کیا ہے کہ وہ اسمبلی میں مانسون اجلاس کے دوران معاوضہ بڑھانے کے معاملے کو دیکھیں گے۔ اگر حکومت کو مزدوروں کی فلاح کی فکر ہے تو اسے راجستھان اور ہماچل پردیش حکومت کی طرح مستقل کرنا چاہیے۔ بڑھتی مہنگائی کو دیکھتے ہوئے برسراقتدار پارٹی کو معاوضہ میں ترمیم کرنی چاہیے۔‘‘

(بشکریہ قومی آواز) 

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں