گائے کو مارنے والوں کو پھانسی کی سزا دینے کا جمعیۃ علما نے کیا مطالبہ

بھوپال : مدھیہ پردیش جمعیت علما نے گائے کو قومی جانور کا درجہ دیئے جانے کی الہ آباد ہائی کورٹ کی تجویز کا خیر مقدم کیا ہے۔ اسی کے ساتھ جمعیت علما مدھیہ پردیش نے گائے کی خرید و فروخت پابندی عائد کرنے کے ساتھ گائے کے چمڑے کے کاروبار پر بھی پابندی لگانے کی حکومت ہند سے مانگ کی ہے ۔ جمیعت علما مدھیہ پردیش کے ساتھ حاجی محمد ہارون نے گائے کو مارنے والوں کی پھانسی کی سزا دینے کی بھی مانگ کی ہے ۔

واضح رہے کہ مدھیہ پردیش جمعیت علما کے صدر حاجی محمد ہارون نے پانچ سال قبل گائے کو قومی جانور کا درجہ دینے کی حکومت ہند سے مانگ کی تھی ۔ جمعیت علما نے اپنے مطالبہ کو لے کر نہ صرف مدھیہ پردیش میں جلسہ اور جلوس کا انعقاد کیا تھا ، بلکہ صوبائی اور مرکزی حکومت کو گائے کو قومی درجہ دینے کی مانگ کو لے کر میمورنڈم بھی پیش کیا تھا ۔
مدھیہ پردیش جمعیت علما کے صدر حاجی محمد ہارون کہتے ہیں الہ آباد ہائی کورٹ نے گائے کو قومی جانور کا درجہ دئے جانے کی جو تجویز رکھی ہے ، اس کا ہم نہ صرف خیر مقدم کرتے ہیں بلکہ الہ آباد ہائی کورٹ نے ہمارے مطالبہ پر ایک طرح سے مہر لگانے کا کام کیا ہے ۔ اسی کے ساتھ ہماری حکومت ہند اور صوبائی حکومت سے بھی مانگ ہے کہ حکومت گائے کی خرید و فروخت پر پوری طرح سے پابندی لگائے اور جو لوگ گائے کے چمڑے کا کاروبار کر رہے ہیں ، انہیں بھی ملک میں پوری طرح سے بند کیا جائے۔ ہم حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ جو لوگ گائے کو مارتے ہیں انہیں پھانسی کی سزا دی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بعض مقامات پر دیکھا ہے کہ جب تک گائے دودھ دیتی ہے تب تک تو اسے بہت اچھے سے رکھا جاتا ہے لیکن جب وہ دودھ دینا بند کردیتی ہے یا بوڑھی ہو جاتی ہے تو اس کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جاتا ہے بلکہ اسے مار دیتے ہیں ۔حکومت گائے کو قومی جانور کا درجہ دینے کے ساتھ جب اسے مارنے والوں کو پھانسی کی سزا دینے کا کام کرے گی تو گائے کا تحفظ ہوگا ۔ ساتھ ہی جو لوگ گئؤ شالہ کے نام پر بڑی بڑی رقمیں لیتے ہیں اور وہاں پر گائیوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتے ہیں ، ان کا بھی آڈٹ کیا جائے تاکہ گائے کے تحفظ کے ساتھ اس کا وقار بھی بلند ہو سکے ۔
وہیں مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا کہتے ہیں گائے سے ہمارا دھرم اور دیس کا ناطہ ہے ۔ تین ہمارے سکھ داتا۔ گیتا گنگا اور گئو ماتا۔ صرف ہم ہی نہیں ہماری پارٹی ہی نہیں بلکہ ہندوستان کی سناتن تہدیب میں یقین رکھنے والے کروڑوں لوگ گائے کو ماتا مانتے ہیں ۔ گائے کے تحفظ سے نہ صرف ملک کی ترقی کی ہوگی ، بلکہ پالنے والوں کو روزگار کے مواقع بھی فراہم ہوں گے۔الہ آباد کورٹ کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہیں ۔ جو لوگ گائے کے نام پر بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں وہ پہلے گائے کو لے کر اپنی نیت تو صاف کریں پھر بات کریں۔
مدھیہ پردیش کانگریس کے سینئر لیڈر و سابق وزیر پی سی شرما کہتے ہیں کہ الہ آباد ہائی کورٹ کی جو تجویز ہے ، اس کا خیر مقدم ہے ۔ کمل ناتھ حکومت نے مدھیہ پردیش میں گئو شالہ کو کھولنے اور گائیوں کو تحفظ دینے کے ساتھ روزگار کے مواقع فراہم کرنے کا بڑا قدم اٹھایا تھا ، مگر وہ لوگ جو پاکھنڈ سے اقتدار میں آئے ہیں یہ صرف گائے کی بات کرتے ہیں ، لیکن عملی طور پر گائے کا تحفظ ان کے یہاں نہیں ہے ۔