شاعری کا کچھ ایسے بھرم توڑ دوں
لکھ کے نعت نبی پھر قلم توڑ دوں
میرےآقا کرم ہو، کرم ہو، کرم
در پہ پہنچوں،پہنچ کے میں دم توڑ دوں
آپ سے لو لگی ہے، تو ہے آرزو
جو تراشے ہیں اب تک صنم توڑ دوں
سبز گنبد کی آنکھوں کو ٹھنڈک ملے
پھر تو میں ہر فسون ارم توڑ دوں
سر پہ شبنمؔ کے ہو فاطمہ کی ردا
تو مسائل کے ہر پیچ و خم توڑ دوں
شبنم صدیقی