ماب لنچنگ پر مغربی بنگال میں پھانسی کی سزا قابل خیر مقدم، بہار و جھارکھنڈ میں بھی ایسا قانون بننا چاہیے: ڈاکٹر اظہار احمد

سابق رکن اسمبلی ڈاکٹر اظہار احمد نے کہا کہ ’’مرکز بھی ہجومی تشدد پر پابندی لگانے کے لئے اسی نوعیت کا قانون نافذ کرے جس نوعیت کا قانون مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی کی کوشش سے عمل میں آیا ہے۔‘‘

پٹنہ: سابق رکن اسمبلی و تخمینہ کمیٹی کے چیئر مین ڈاکٹر اظہار احمد نے اپنے ایک پریس اعلانیہ میں کہا ہے کہ مغربی بنگال حکومت کے ذریعہ ماب لنچنگ یعنی ہجومی تشدد پر پابندی لگانے سے متعلق جس قانون کی تشکیل ہوئی ہے وہ قابل خیر مقدم ہے۔ اس طرح کا قانون جھارکھنڈ اور بہار جیسی ریاستوں میں بھی بنایا جانا چاہیئے۔ انہوں نے مر کز سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ مرکز بھی ہجومی تشدد پر پابندی لگانے کے لئے اسی نوعیت کا قانون نافذ کرے جس نوعیت کا قانون مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی کی قیادت اور کوشش سے عمل میں آیا ہے۔
دراصل مغربی بنگال میں ہجومی تشدد یا ماب لنچنگ سے متعلق اسمبلی میں بل پاس کر کے یہ قانون نافذ کر دیا گیا ہے کہ ماب لنچنگ کے قصورواروں کو تاعمر قید کی سزا یا متاثرہ کی موت ہونے پر ماب لنچنگ کے ذمہ دار کو پھانسی کی سزا اور پانچ لاکھ جرمانہ ہو سکتا ہے۔ اس قانون کی حمایت اسمبلی کے حزب مخالف جماعتوں نے بھی کی ہے۔ بی جے پی نے سیاسی مفاد کے تحت نہ تو تردید کی نہ ہی تائید۔
قابل ذکر ہے کہ ماب لنچنگ پر پابندی لگانے کے لئے مغربی بنگال نے جو قانون بنایا ہے اس سلسلے کی یہ ہندوستان میں دوسری ریاست بن گئی ہے۔ اس سے پہلے ہندوستان میں راجستھان کی حکومت نے ماب لنچنگ پر پابندی لگانے کا قانون عمل میں لایا۔ ڈاکٹر اظہار احمد نے اس قانون کی زبردست ستائش اور حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کا قانون پورے میں ملک میں ہو نا چاہیے۔
ڈاکٹر اظہار نے کہا کہ آج ملک میں جس طرح کا ماحول بن چکا ہے اور اقلیتوں پر جس طرح کے مظالم ڈھائے جا رہے ہیں وہ انتہائی تشویشناک ہیں۔ جب سے مرکز میں این ڈی اے حکومت آئی ہے ماب لنچنگ کی کثرت سے عام شہریوں بالخصوص مسلمانوں میں بے چینی کی کیفیت ہے۔ اقلیتی طبقہ میں خوف وہراس کا ماحول ہے۔ اب کہیں تنہا نکلنے میں خوف محسوس ہوتا ہے۔ وہ اس لئے کہ جو لوگ ماب لنچنگ کرتے ہیں انہیں قانون کا ذرہ برابر بھی خوف نہیں ہے جس سے ان کے حوصلے بلند ہیں اور آئے دن کسی نہ کسی ایسی واردات کو انجام دیتے رہتے ہیں۔ اس لئے اب ضروری ہو گیا ہے کہ اس طرح کا قانون پورے ملک میں نافذ ہو۔ ساتھ ہی ان پولیس افسران پر بھی کارروائی کی جائے جو ان جیسے سنگین معاملے میں بھی تساہلی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور مجرمین پر کاروائی کے بجائے مظلومین پر ہی کاروائی کرتے ہیں۔ لہذا ان پولیس افسران کے خلاف بھی سخت کاروائی ہونی چاہئے تاکہ دوسرے لوگ عبر ت حاصل کر سکیں۔
ڈاکٹر اظہار نے کہا کہ آج ماب لنچنگ ایک حساس اور سنگین مسئلہ بن گیا ہے، اس پر تمام سیاسی جماعتوں کو غور و فکر کرنا چاہئے اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پورے طور پر لگام لگانے کی ضرورت ہے۔ اگر اس پر لگام نہیں لگایا گیا تو معاملہ انتہائی سنگین ہو سکتا ہے۔ اس لئے وقت رہتے ہوئے اس پر قانون بنا کر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ اور جو ریاستیں مجرمین کو سزا دلانے کیلئے قانون بنا رہی ہیں ان ریاستوں کی حکومتیں قابل مبارک باد ہیں۔