مسلمان اسوۂ نبوی کے مطابق نکاح کا انعقاد کریں: مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی

مسنون نکاح کے سلسلے میں کل ہند مشاورتی اجلاس کامیابی سے ہمکنار

دین اسلام زندگی کے تمام شعبوں میں ہماری رہنمائی کرتا ہے، اس لیے مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ ہر شعبہ میں حلال و حرام کی حد بندیوں کاخیال رکھیں ، بطور خاص اپنے معاملات کودرست رکھیں، ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کا اہتمام کریں اور اپنے معاشرتی امور کو شریعت کے مطابق انجام دیں، خصوصاً اسوۂ نبوی کے مطابق نکاح کا انعقاد کریں۔ ان نصیحت آمیز جملوں کا اظہار حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب دامت برکاتہم نے کل ہند مشاورتی اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے فرمایا،یہ اجلاس مولانا محترم کی صدارت میں اصلاح معاشرہ کمیٹی آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے زیر اہتمام ۷؍ستمبر بروز منگل کو صبح دس بجے منعقد ہوا، انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں نے دین کو عبادات کی حد تک محدود کر دیاہے اور معاشرتی امور میں غفلت برتی جارہی ہے، شادیوں میں جہیز کا لین دین ہورہا ہے اور اسراف سے کام لیا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں اسلام اور اسلامی شریعت کی بدنامی ہو رہی ہے، مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ شادی بیاہ کے موقع پر بیجا رسوم ورواج سے اجتناب کریں اور سنت و شریعت کے مطابق نکاح کے معاملات کوانجام دیں۔ صدر محترم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ نکاح کوآسان بنانے کے سلسلے میں اصلاح معاشرہ کمیٹی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے آسان اور مسنون نکاح مہم کی شکل میں جدوجہد کی جارہی ہے ، انہوں نے اس مہم کو اہم قرار دیتے ہوئے علمائے کرام اور سماجی کارکنان سے اس مہم کو آگے بڑھانے کی گذارش کی اور اس امید کا اظہار کیاکہ اس کے نتیجے میں معاشرے میں مثبت تبدیلی پیدا ہو گی۔
اس اجلاس کا آغاز قاری شہزاد صاحب کی تلاوت سے ہوا ، شروع میں آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے سکریٹری اور اصلاح معاشرہ کمیٹی کے کل ہندکنوینر مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے غرض و غایت بیان کرتے ہوئے کہاکہ نکاح کے سلسلے میں اسلامی ہدایات کو نظر انداز کرنے کے نتیجے میں معاشرتی خرابیاں پیدا ہو رہی ہیں اور بڑی تعداد میں مسلم بچیاں اپنے گھروں میں بے نکاحی بیٹھی ہوئی ہیں، اس لیے تمام لوگوں کی یہ فکرہونی چاہئے کہ نکاح کا اسلامی نظام معاشرے میں نافذ کیاجائے۔انہوں نے بتایا کہ حضرت مولانامحمد رابع حسنی ندوی صاحب دامت برکاتہم کی سرپرستی اور حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی نوراللہ مرقدہ‘ (سابق جنرل سکریٹری بورڈ) کی نگرانی میں گذشتہ مارچ کے مہینے میں آسان نکاح مہم پورے ملک میں چلائی گئی جس کے نتیجے میں عام مسلمانوں کی ذہن سازی ہوئی اور پورے ملک میں درجنوں نکاح سادگی کے ساتھ انجام پائے۔ بورڈ کے کارگزار جنرل سکریٹری حضرت مولانا خالدسیف اللہ رحمانی صاحب نے اس موقع پر کلیدی خطاب فرمایا، انہوں نے بتایا کہ بورڈکے قیام کا بنیادی مقصد شریعت کا دفاع اور اس کا تحفظ ہے، جس کے لیے بورڈکی جانب سے تفہیم شریعت اور اصلاح معاشرہ کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں، مولانانے فرمایا کہ اصلاح معاشرہ کے کام میں کمی کی وجہ سے ارتداد کا دروازہ کھل رہا ہے اور مسلمان لڑکیاں غیر مسلم لڑکوں سے نکاح کر کے ایمان سے محروم ہورہی ہیں، اس تناظر میں آسان نکاح مہم بالواسطہ ایمان کے تحفظ کی کوشش ہے،جس میں علماء کرام اور خواتین کا بہت اہم رول ہے۔ جمعیت علماء ہند کے صدر اور بورڈ کی مجلس عاملہ کے رکن حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب نے فرمایا کہ آسان نکاح مہم کو کامیاب بنانے کے لیے بااثر افراد لوگوں کی کمیٹی بنائی جائے جوشاد ی کے موقع پر جاکر لوگوں کوسادگی کے ساتھ نکاح کی انجام دہی کی تلقین کریں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ چند جلسوں، تقریروں اورمضامین کے ذریعے نکاح میں پائی جانے والی خرابیوں کا سدباب نہیں کیا جاسکتا، اس کے لیے مسلسل اور منظم جدوجہد کی ضرورت ہے، اور تمام لوگوں کومل جل کر اس محنت کوآگے بڑھانا چاہئے۔ مولانا محترم نے اس سلسلے میں اپنا تعاؤن پیش کرنے کا بھی اظہار کیا۔
اس اجلاس میں مختلف مسالک و مکاتب فکر کی نمائندہ شخصیات ، ملی جماعتوں اور تنظیموں کے ذمہ داران اور ملک کے نامور علمائے کرام نے شرکت کی اور نکاح کو آسان بنانے کے سلسلے میں اظہار خیال فرمایا، مرکزی جمعیۃ اہلحدیث کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی صاحب نے اس مہم کو آگے بڑھانے پر زور دیتے ہوئے اس امید کااظہار کیا کہ اس کے ذریعے آسان نکاح کی فضا ہموار ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی جمعیۃ اہلحدیث اس مہم میں شریک ہے، مولانا عبیداللہ خان اعظمی صاحب نے فرمایا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ نکاح کے موقع پر صرف ایجاب و قبول کے وقت اسلام نظر آتاہے اس کے علاوہ شروع سے اخیر تک بے جا رسوم ورواج پر عمل کیا جاتاہے۔انہوں نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ ہر مسجد کے امام کی نگرانی میں محلہ سدھار کمیٹی بنائی جائے۔ جناب سیدسعادت اللہ حسینی صاحب(امیر جماعت اسلامی ہند) نے کہا کہ نکاح کوآسان کرنے کے لیے سماجی دباؤ بنایا جائے اورخواتین کی ذہن سازی کے لیے خواتین کی کمیٹی بنائی جائے، موصوف نے یہ بھی کہا کہ علماء اور با اثر شخصیات نکاح کی مہنگی تقاریب میں شریک نہ ہوں۔ اس مہم میں تعاؤن کے لیے جماعت اسلامی ہندحاضرہے۔ حضرت مولانا عبداللہ مغیثی صاحب نے یہ تجویز پیش کی کہ نکاح پڑھانے والے حضرات نوشہ اور اس کے چند ساتھیوں اور ذمہ داران کو اپنے یہاں بلا کر سادگی کے ساتھ نکاح پڑھا دیں۔حضرت مولاناحکیم الدین قاسمی صاحب (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند ) نے اس مہم پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کو تنظیم اور تسلسل کے ساتھ آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، انہوںنے یہ بھی کہا کہ جمعیۃ علماء اس سلسلے میں بساط بھر اپناتعاؤن پیش کرے گی۔ حضرت مولانا سید مصطفی رفاعی جیلانی صاحب (رکن بورڈ بنگلور ) نے قرآن وحدیث کے حوالے سے بتایا کہ نکاح سادہ اور آسان ہونا چاہئے اوراس میں کسی بھی طرح کے رسم ورواج کوجگہ نہیں دینی چاہئے۔جناب ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب ( چیئرمن شاہین ادارہ جات بیدر) نے کہا کہ جو قوم اپنے بیٹوں اوربیٹیوں کی تعلیم سے زیادہ ان کی شادیوں پرمال خرچ کرتی ہے وہ قوم کبھی سرخرو اورسربلند نہیں ہوسکتی، شادیوں کو آسان بنانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ انہوں نے کرناٹک میں اس مہم کو آگے بڑھانے کے لیے آئندہ بھی اپنا تعاؤن پیش کرنے کا یقین دلایا۔ ممتاز شیعہ خطیب مولانا علی اصغرحیدری صاحب نے کہاکہ تمام مسالک و مکاتب فکر کے افراد کی جانب سے نکاح کو آسان بنانے کے سلسلے میں جو متحدہ کوشش کی جا رہی ہے اس کے نتیجے میں مثبت تبدیلی آئے گی۔ حضرت مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی صاحب نے سفر میں ہونے کی وجہ سے اس اجلاس کے لیے اپنا ویڈیو پیغام بھیجا جس میں انہوں نے فرمایا کہ شادی بیاہ میں فضول خرچی کرنے کے بجائے مسلمان اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت ، صحت کی حفاظت اور ملت کی غربت کے خاتمے پراپنا مال اور وسائل خرچ کریں، انہوں نے کہا کہ مسلمانوں میں اعلیٰ مقاصد کے لیے مال خرچ کرنے کا شعو ر پیدا کرنے کی ضرورت ہے تا کہ وہ بیجا مصارف میں اپنا مال ضائع نہ کریں۔ حضرت مولانا فخرالدین اشرف صاحب (سجادہ نشیں کچھوچھہ شریف و نائب صدر بورڈ) نے اپنے بھیجے گئے پیغام میں کہا کہ آسان راستہ اختیار کرنا حضور ﷺ کی تعلیم ہے لہٰذا مسلمان شادی بیاہ میں اسراف اور فضول خرچی کے ذریعے اس کو مشکل نہ بنائیں ۔
ان بزرگ علمائے کرام اور نمائندہ شخصیات کے اظہار خیال کے بعد آسان نکاح مہم کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں باہمی مشورہ ہوا ،جس میں مختلف علمائے کرام اور سرکردہ شخصیات نے تحریری اور زبانی تجاویز پیش کیں، جن کی روشنی میں کئی اہم قراردادیں منظور کی گئیں،تجاویز پیش کرنے والوں میں جناب ڈاکٹر منظورعالم صاحب (آل انڈیا ملی کونسل )، حضرت مولانایوسف علی صاحب (امیرشریعت آسام )، جناب ڈاکٹرقاسم رسول الیاس صاحب (رکن عاملہ بورڈ)، جناب ڈاکٹر ظفر محمود صاحب (چیئرمن زکوٰۃ فاؤنڈیشن)، مولانا خالد رشید فرنگی محلی صاحب(امام عیدگاہ لکھنؤ)، جناب ڈاکٹر محی الدین غازی صاحب (سکریٹری تصنیفی اکیڈمی جماعت اسلامی)، مولانا پیر تنویر ہاشمی صاحب (رکن بورڈ، کرناٹک)، جناب مولانا عبدالحمید نعمانی صاحب ( جنرل سکریٹری مسلم مجلس مشاورت)، مولانا محمود دریا بادی صاحب (رکن بورڈ)، محترمہ ڈاکٹر اسماء زہراء صاحبہ ( کنوینر شعبہ ٔخواتین بورڈ)، پروفیسر مونسہ بشریٰ عابدی صاحبہ (رکن عاملہ برڈ)، جناب مولانا ریاست علی صاحب ( استاذ دارالعلوم دیوبند)، مولانا شمشاد رحمانی صاحب (نائب امیرشریعت بہار،اڑیسہ ،جھارکھنڈ)، جناب ابوالاعلیٰ سید سبحانی صاحب (جماعت اسلامی )، مولانا ابوطالب رحمانی صاحب (رکن بورڈ)، مولانا آدم مصطفی صاحب (یوپی)، جناب سراج ابراہیم سیٹھ صاحب (جنرل سکریٹری انڈین مسلم لیگ)، ماسٹر انوار احمد رحمانی صاحب (رکن بورڈ)، بطورخاص قابل ذکر ہیں۔
اس آن لائن مشاورتی اجلاس میں مختلف ریاستوں اور اضلاع سے تقریباً سات سو علمائے کرام ،ائمہ مساجد، سرکردہ شخصیات، نمایاں سماجی کارکنان اور ملک بھر میں قائم اصلاح معاشرہ کمیٹیوں کے کنوینرس اورارکان نے بذریعۂ زوم شرکت کی جن میں حضرت مولانا عبداللہ سلفی صاحب ( ناظم جامعہ سلفیہ بنارس)، حضرت مولانا سید شاہد حسنی صاحب (ناظم جامعہ مظاہر علوم سہارنپور )، مولانا مفتی محمود بارڈولی ( استاذ حدیث جامعہ تعلیم الدین ڈابھیل)، مولانا محمدعاقل قاسمی صاحب (رکن شوریٰ دارالعلوم دیوبند)، جناب حافظ اقبال چوناوالا (رکن شوریٰ دارالعلوم وقف دیوبند)، جناب نوید حامد صاحب (صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت)، جناب ڈاکٹر متین الدین قادری (رکن بورڈ حیدر آباد)، مولانا عطاء الرحمن مزار بھوئیا (ایم ایل اے آسام)، مولانا آس محمدگلزار قاسمی صاحب (رکن بورڈ یوپی)، جناب ایچ عبدالرقیب صاحب (رکن بورڈ)، مفتی محمد شریف خان صاحب (مہتم دارالعلوم زکریا دیوبند)، مولانا انعام اللہ صاحب (کاس گنج یوپی)، ڈاکٹر ابو بکر عباد قاسمی صاحب (دہلی یونیورسٹی )، قاضی ابوریحان صاحب فاروقی (اندور)، مولانا افتخار قاسمی صاحب (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، مفتی نجیب احمد قاسمی صاحب (امام وخطیب جامع مسجد ، بارہ بنکی فتح پور )، مولانا عبدالمجید صاحب (میل وشارم،مدراس)، مولانا اسجد قاسمی ندوی (امروہہ یوپی)، مولانامفتی عفان منصورپوری (امروہہ یوپی)، حاجی محمود عالم صاحب (کلکتہ)، محترمہ ڈاکٹر بازغہ دھورو صاحبہ (رکن بورڈ علی گڑھ)، محترمہ عطیہ صدیقی صاحبہ (رکن بورڈ)، محترمہ فاطمہ مظفر صاحبہ (رکن بورڈ تاملناڈو)، محترمہ عظمیٰ صاحبہ ( رکن بورڈ کلکتہ) شامل ہیں۔ اس اجلاس کو بڑی تعداد میں عام مسلمانوں نے بورڈ کے آفیشیل یوٹیوب چینل پر سنا۔ اخیر میں مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے تمام مسالک، مکاتب فکر ،جماعتوں اور تنظیموں کے ذمہ دار حضرات اور تمام شرکائے اجلاس کا شکریہ ادا کیا ،اسی طرح انہوں نے اصلاح معاشرہ کمیٹی کے ارکان اور سوشل میڈیا ڈیسک کے احباب کی خدمت اور محنت کوبھی سراہا جنہوں نے اس اجلاس کی کامیابی کے لیے انتھک محنت کی۔ حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندوی صاحب کی دعا پر یہ اجلاس ختم ہوا۔