افغانستان میں ’اسلامی حکومت‘ کے حوالے سے فاروق عبداللہ کے بیان پر بی جے پی ناراض

بی جے پی لیڈر ڈاکٹر نرمل سنگھ نے کہا کہ ’’ جہاں مسلمان اقلیت میں ہوتے ہیں وہاں ڈاکٹر فاروق سیکولرزم کی بات کرتا ہے اور جہاں اکثریت میں ہوتے ہیں تو وہاں اسلامی حکومت قائم کرنے کی بات کرتے ہیں۔‘‘

جموں: بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ نے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو طالبان کے متعلق بیان پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ اپنے آپ کو سیکولر کہنے والا لیڈر افغانستان میں اسلامی حکومت کے قیام کی بات کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں مسلمان اقلیت میں ہوتے ہیں وہاں ڈاکٹر فاروق سیکولرزم کی بات کرتا ہے اور جہاں اکثریت میں ہوتے ہیں تو وہاں اسلامی حکومت قائم کرنے کی بات کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر فاروق نے بدھ کے روز میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کو افغانستان میں انسانی حقوق اور اسلامی اصولوں کے مطابق حکومت کرنی چاہئے۔ موصوف سابق نائب وزیر اعلیٰ نے فاروق عبداللہ کے اس بیان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے بدھ کو اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ‘میں ڈاکٹر فاروق سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ طالبانی سرکار کے کس ماڈل کی بات کرتے ہیں۔ اسی ماڈل کی جس نے بیس سال پہلے وہاں سے ہندوؤں اور سکھوں کو مار بھگایا اور خواتین کو ہراساں کیا’۔ ان کا الزام تھا کہ جہاں مسلمان اقلیت میں ہوتے ہیں تو فاروق عبداللہ وہاں سیکولرزم کی بات کرتے ہیں اور جہاں اکثریت میں ہوتے ہیں تو وہاں اسلامی حکومت کی بات کرتے ہیں۔
موصوف بی جے پی لیڈر نے کہا کہ پانچ اگست 2019 سے پہلے جموں و کشمیر میں جو سرکاریں تھیں انہوں نے اقلیتی فرقوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ اپنے آپ کو سیکولر کہنے والا اس قسم کی بات کرتا ہے۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں