بارہ بنکی میں اویسی کے خلاف ایک اور معاملہ درج، ہندوستانی پرچم کی بے حرمتی کا الزام

اتر پردیش پولیس کا کہنا ہے کہ ’’اویسی کے جلسہ کے دوران اسٹیج پر ترنگا لہرانے کی جگہ چوکور کھمبے میں اسے لپیٹے جانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔‘‘
آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) سربراہ اسدالدین اویسی کے لیے اتر پردیش میں پریشانیاں کم ہوتی ہوئی نظر نہیں آ رہی ہیں۔ جمعرات کی شب ان کے خلاف فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے، کووڈ-19 پروٹوکول توڑنے اور نفرت آمیز تقریر کے لیے بارہ بنکی میں معاملہ درج کیا گیا تھا، اور اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ بارہ بنکی میں ہی ان کے خلاف ہندوستانی پرچم کی بے حرمتی کرنے کا معاملہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ اویسی کے جلسہ میں قومی پرچم کو لہرانے کی جگہ ایک کھمبے سے لپیٹ دیا گیا تھا جو کہ قومی پرچم کی بے حرمتی ہے۔ اس تعلق سے پولیس کا کہنا ہے کہ ’’اویسی کے جلسہ کے دوران اسٹیج پر ترنگا لہرانے کی جگہ چوکور کھمبے میں اسے لپیٹنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔‘‘ کوتوالی انچارج امر سنگھ نے اس تعلق سے جمعہ کو بتایا کہ جلسہ کے تعلق سے پہلے درج کرائے گئے معاملوں کے بعد اب قومی پرچم کی مبینہ بے حرمتی پر ہندوستانی پرچم ضابطہ اخلاق 2002 انسداد ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
اس سے قبل جمعہ کی صبح پولیس سپرنٹنڈنٹ یمنا پرساد نے بتایا کہ 9 ستمبر کو تھانہ کوتوالی کے تحت محلہ کٹرا چندنا میں اے آئی ایم آئی سربراہ کے قومی صدر اسدالدین اویسی کے پروگرام میں حکومت کے ذریعہ جاری کووڈ-19 ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کافی تعداد میں بھیڑ اکٹھا کی گئی اور انتظامیہ کے ذریعہ دی گئی اجازت کی واضح خلاف ورزی کی گئی۔ انھوں نے بتایا کہ مذکورہ پروگرام کے دوران نہ تو کسی نے ماسک کا استعمال کیا، اور نہ ہی سماجی فاصلہ کے ضابطے پر عمل کیا۔
واضح رہے کہ اسدالدین اویسی نے یو پی اسمبلی انتخابات میں اپنی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کی طرف سے 100 سیٹوں پر امیدوار اتارنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اتر پردیش میں انھوں نے اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ گزشتہ منگل سے ان کا تین روزہ دورہ تھا جو کہ جمعرات کو ختم ہو گیا، اور اس کے ساتھ ہی تنازعات کا ایک نیا دور بھی شروع ہو گیا ہے۔
(بشکریہ قومی آواز)