بند مساجد کھولی جائیں اور اردو کے ساتھ ناانصافی ختم کریں مرکز اور دہلی سرکار: قومی تنظیم 

دہلی پردیش قومی تنظیم کی میٹنگ میں طارق انور، ایم پی عبدالخالق، پروفیسر اخترالواسع اور ہدایت اللہ جنٹل سمیت متعدد لوگوں کا خطاب   

نئی دہلی: آج یہاں دہلی پردیش قومی تنظیم کی ایکزیکیٹیو کمیٹی کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا قومی تنظیم کے قومی صدر طارق انور نے کہاکہ قومی تنظیم نفرت کے خلاف پہلے دن سے کام کررہی ہے ۔ یہاں ان تمام لوگوں کا استقبال ہے جو ملک میں محبت کے فروغ کیلئے کام کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ آ پ حضرات ملک کی موجودہ صورتحال سے اچھی طرح واقف ہیں۔ یہ بڑے دکھ اور تکلیف کی بات ہے کہ گوڈسے اور ساورکر کے نظریہ میں یقین رکھنے والی طاقتیں بڑی تیزی سے اس بات کا پرچار کررہی ہیں کہ ملک کی تقسیم کیلئے گاندھی جی قصوروار ہیں۔ اس لئے اب ضروری ہوگیا ہے کہ گاندھی وادی نظریہ میں یقین رکھنے والے لوگ اٹھ کھڑے ہوں اور اس نظریہ کو فروغ دیں جس نے ملک کو آزادی دلائی اور اس نظریہ سے لوگوں کو باخبر کرائیں جو آزادی کے دوران انگریزوں کی مخبری کرتا رہا ہے۔ طارق انور نے کہاکہ کس طرح سے نفرت پھیلائی جارہی ہے اس سے آپ سب واقف ہیں ،اس لئے آج محبت پھیلانےو الوں کی ضرورت ہے۔ ہمیں خاموش نہیں بیٹھنا ہے، کام کرتے ر ہیں اور گاندھیائی نظریہ عدم تشدد جس کی روح ہے اسی سمت میں آگے بڑھیں ۔ اس موقع پر پروفیسر اخترالواسع نے سرکار کیساتھ ڈائیلاگ کی وکالت کی، جبکہ رکن پارلیمنٹ عبدالخالق نے کہاکہ آج آسام میں اقلیتوں کو تعلیم سے محروم کرنے کی سازش ہورہی ہے ،اس لئے ہمیں پڑھائی میں او ر محنت کرنی ہے۔ انہوںنے کہاکہ نفرت کیخلاف قومی تنظیم کی جدوجہد لائق ستائش ہے۔ انہوںنے لوگوں سے قومی تنظیم سے جڑنے اور محبت کے لئے کام کرنے کی اپیل کی۔ دہلی پردیش قومی تنظیم کے صدر ہدایت اللہ جنٹل نے کہاکہ قومی تنظیم لوگوں کے درمیان محبت کا پیغام لے کر جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ قومی تنظیم کی دہلی میں دو لاکھ ممبر بنانے کی کوشش ہے اور ہم اس میں کامیاب ہوں گے۔ انہوںنے کہاکہ آج ہم کو آزادی کی قیمت نہیں معلوم ،کیونکہ آزادی ہم کو تھالی میں سجا کر دی گئی تھی۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم مجاہدین آزادی کی قربانیوں کو لوگوں تک پہونچائیں ۔
اس موقع پر سبھی ارکارن نے دہلی پردیش قومی تنظیم کے اس ریزولوشن پر مہر لگائی جس میں کہاگیا ہے کہ تقسیم وطن کیلئے گاندھی جی کو مورد الزام ٹھہرانے والوں کی شناخت کی جائے اورا یسے لوگوں کیخلاف سخت ایکشن لیاجائے۔ مرکزی سرکارلنچنگ پر سخت قانون بنائے اور جن لوگوں نے قانون کو اپنے ہاتھ میں لے کر لنچنگ کے عمل کو انجام دیا ہے ان پر قتل کی دفعات کے تحت مقدمات قائم کئے جائیں اور انہیں سزا دی جائے ۔الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ گائے کو قومی جانور قرار دئے جانے کے مشورے پر مرکزی سرکا ر اپنا موقف فوراً واضح کرے۔ سچر کمیٹی کے ذریعہ یکساں مواقع کمیشن کی تشکیل کو فوری طور پر عمل میں لایا جائے۔ آزادی کے بعد سے آثار قدیمہ کی زیر نگرانی والی بند مساجد میں نماز کی اجازت ملے ۔ ان مساجد کی بے حرمتی کو فوری طور پر روکا جائےاور مساجد کے رکھ رکھائو میں ہو رہی سنگین لاپروائی کیلئے ذمہ دار افسران سے جواب طلب کیا جائے ۔ کسانوں کے مطالبات کو فوراً منظور کرکے تینوں کالے قانون واپس لئے جائیں اور کوئی بھی قانون بناتے وقت کسانوں سے مشورہ ضرور کیا جائے۔
مرکزی سرکار دہشت گردی کے الزام میں جیلوں میں بند بے قصور نوجوانوں کو رہا کرے اور جن نوجوانوں کو عدالت نے بے قصور قرار دیا ہے کم سے کم ان کو ایک ایک کروڑ روپیہ کا معاوضہ دیا جائے تاکہ وہ اپنی زندگی مناسب طریقہ سے جی سکیں۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں پولیس اسٹیشن کے بجائے اسکول اور طبی مراکز قائم کئے جائیں ،تاکہ ان کی بھی فلاح و بہبود ہوسکے۔ وقف کی زمینوں کی مارکیٹ ریٹ پر کرایہ داری کو یقینی بنایا جائے اور جو لوگ مارکیٹ ریٹ پر کرایہ نہیں دے رہے ہیں ان پر مقدمہ عائد کیا جائے۔ مدرسہ جدید کاری اسکیم کے تحت لاکھوں اساتذہ کی گذشتہ 52ماہ سے رکی تنخواہوں کو جاری کیا جائے اور ان کو بھی وہی تنخواہ دی جائے جو ہندی اور سنسکرت کے اساتذہ کو دی جاتی ہے۔ملکی سطح پر اردو کیساتھ انصاف کیا جائے اور بچوں کو ان کی مادری زبان میں تعلیم دی جائے ۔ سی اے اے احتجاج کے دوران فرضی مقدموں میں پھنسائے گئے لوگوں کو رہا کیا جائے۔ دہلی فسادات کے دوران فرضی مقدموں میں پھنسائے گئے لوگوں کی عدلیہ سے باعزت رہائی کے بعد انہیں خاطر خواہ معاوضہ دیا جائے۔
مرکزی سرکار پالوشن کیخلاف ایک قومی پالیسی وضع کرے ،تاکہ لوگوں کو پالوشن سے نجات مل سکے ۔
کورونا کے دوران یتیم ہو چکے بچوں کو معاوضہ دیا جائے، تاکہ ان کی تعلیم اور ان کے اخراجات پورے ہوسکیں۔ مہنگائی کو دور کرکے کسانوں کو ان کی فصلوں کا مناسب معاوضہ دیا جائے ۔ اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے ساتھ ہی این سی پی یو ایل کے بجٹ میں بھی اضافہ کیا جائے ۔ وزیراعظم کے پندرہ نکاتی پروگرام پر وہائٹ پیپر جاری کیا جائے تاکہ صورتحال واضح ہوسکے ۔
اردو سے بی ایڈ اور ایم ایڈ کرنے والے بچوں کے لئے سیٹیں تمام یونیورسٹیز میں بڑھائی جائیں اور سی ٹیٹ امتحانات کے پرچوں میں مضامین کے پرچوں کے نمبرات کم سے کم 60 نمبر کئے جائیں۔
سول سرویسیز کی طرح وقف سرویسز کی شروعات ہو جس کی سچر کمیٹی نے سفارش کی ہے ۔فرقہ پرستی کا آگ اگلنے والے لیڈران پر لگام لگایا جائے اور ملک میں ہندو مسلم کے نام پر سیاست کرنے والوں کیخلاف ایکشن ہو۔ تھانوں میں کسی بھی ملزم کیساتھ پوچھ تاچھ کے دوران سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں اور ملزم کی انٹری سے لے کر ایکزٹ کی لائیو نمائش ہو، تاکہ ملزمین کیساتھ روز بہ روز پولیسیا زیادتی پر لگام لگ سکے ۔ سابعہ سیفی کے گنہگاروں کی فوری شناخت ہو اور انہیں سزا دی جائے۔