آئی او ایس کے زیر اہتمام معیشت پر معروف ماہر معاشیات مونوٹیک سنگھ اہلوالیہ کا خصوصی لیکچر
نئی دہلی: (پریس ریلیز) معروف ماہر معاشیات اور پلاننگ کمیشن کے سابق ڈپٹی چیرمین مونوٹیک سنگھ اہلوالیہ نے انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کے زیر اہتمام ” وبا کے بعد معاشی بحالی کار استہ “ کے موضوع پر ایک لیکچر دیا ۔ مونٹیک سنگھ اہلو والیہ نے کہاکہ کرونا کی وجہ سے بھارت سمیت پوری دنیا کی معیشت متاثر ہوئی ہے اور اسے سنبھلنے میں کافی وقت لگ سکتاہے ،بھارت سمیت کچھ ملکوں کی معیشت پہلے سے ہی گراوٹ کا شکار تھی اور کرونا کی وجہ سے اور زیادہ متاثر ہوئی ہے ، انہوں نے سوالیہ انداز میں کہاکہ یہ صحیح ہے کہ کرونا کی وجہ سے بھارت کی معیشت متاثر ہوئی ہے اور گراواٹ آئی ہے لیکن یہ گراوٹ پچھلے تین سالوں سے بھارتیہ معیشت میں دیکھی جارہی تھی وہ کس وجہ سے تھی اس لئے معاشی بحران کا ذمہ صرف کرونا کو نہیں ٹھہرا یا جاسکتاہے ۔
انہوں نے جی ڈی پی میں اضافہ اور ملازمین کے اضافہ پر بھی بات کرتے ہوئے کہاکہ اگر جی ڈی پی میں اضافہ ہوتاہے تو ملازمین کے اضافہ پر کوئی فرق نہیں پڑتاہے لیکن اگر جی ڈی پی میں گراوٹ آتی ہے تو ملازمین پر بھی اس کا اثر پڑتاہے ، ا س لئے جی ڈی پی میں اضافہ بہت اہم اور ضروری ہے ۔
مونٹیک سنگھ اہلوالیہ نے پرائیویٹائزیشن پر بھی گفتگو کی اور عوام کے درمیان پھیلی غلط فہمی کا ازالہ کیا انہوں نے کہاکہ جب بھی سرکار اپنی ملکیت کو پرائیوٹ کمپنیوں کو لیز پر دیتی ہے تو اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ سرکار نے بیچ دیاہے اور پھر ہنگامہ برپا کیا جاتاہے ، یہ حقیقت کے خلاف ہے اور صحیح نہیں ہے ۔ سرکار پرائیوٹ کمپنیوں کو لیز پر دیتی ہے جس کی ایک مخصوص مدت متعین ہوتی ہے اور فائدہ زیادہ ہوتا ہے ۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ معاشی نظام پر عوام کا اعتماد کمزور ہورہا ہے جس پر سرکار کو توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ اس کے علاوہ چھوٹی چھوٹی صنعتوں کو تقویت دینا اور آگے بڑھانا بھی ضروری ہے ، ملک کی معیشت میں نمایاں کردار چھوٹی چھوٹی صنعتوں کا ہوتاہے لیکن اکثر اسے نظر انداز کردیا جاتا ہے، بینک سے بھی انہیں لون نہیں ملتاہے حالاں کہ یہی لوگ ملک کی معیشت میں بنیادی طور پر اضافہ اور ترقی کا سبب بنتے ہیں ۔
ایکسپورٹ سے بھی ملک کی معیشت میں ترقی اور اضافہ ہوتاہے ، چین کی معیشت اس لئے آگے ہے کیوں کہ وہاں ایکسپورٹ کا نظام بہت مضبوط ہے ، بھارت کی معیشت میں ایکسپورٹ سے بہت مضبوطی آئے گی ۔ ایکسپورٹ اور ٹیکنالوجی بہت اہم ہے جس پر دتوجہ دینا معیشت کے مفاد میں اہم ہوگا ۔حالیہ دنوں میں نئی ٹیکنالوجی کی وجہ سے ایکسپورٹ پر بہت زیادہ اثر بھی پڑا ہے ۔ اس لئے بھارت کو ٹیکنالوجی میں مہارت پیدا کرنی ہوگی تبھی عالمی معیشت میں جگہ مل پائے گی اور نہ کوئی نام نہیں ہوگا ۔ لیکچر کے اختتام پر متعدد شرکاءنے سوال بھی کیا جس کا انہوں نے جواب دیا ۔
یہ لیکچر زوم کے ذریعہ منعقدہوا جس میں بھارت کے علاوہ انڈونیشنا ، ملیشیا ، امریکہ ، برطانیہ ،ترکی سمیت متعدد ممالک سے شرکاءموجود تھے ۔پروفیسر امیر اللہ خان نے نظامت کا فریضہ انجام دیا ، اہم شرکاءمیں ڈاکٹر محمد منظور عالم چیرمین آئی او ایس ،سابق مرکزی وزیر کے رحمن خان، پروفیسر زیڈ ایم خان ، پروفیسر افضل وانی ، ڈاکٹر ملکہ بی مستری ، پروفیسر حسینہ حاشیہ ، پروفیسر اشتیاق ، ڈاکٹر فرقان علی ، جناب محمد عالم وغیرہ کے نام سر فہرست ہیں ۔ قبل ازیں مولانا اطہر حسین ندوی کی تلاوت سے آغاز ہوا ۔