نئی دہلی: (پریس ریلیز) ملک کی راجدھانی دہلی کے اُس علاقے میں جہاں سیکوریٹی کے خصوصی انتظام ہیں، جہاں خود دہلی پولس کا ہیڈ کوارٹر اور دیش کی پارلیمنٹ ہے ،جہاں الیکشن کمیشن کا دفتر ہے ، وہاں ایک ممبر پارلیمنٹ کے گھر پر ہندو دہشت گردوں کا حملہ ملک کے نظام تحفظ پر سوالیہ نشان ہے۔ ان خیالات کا اظہار کل ہند مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کیا۔ وہ پارلیمنٹ اسٹریٹ تھانے پر موجود مجلس کے کارکنان اور میڈیا کے لوگوں سے بات کررہے تھے جو مجلس کے قومی صدر کی سرکاری رہائش گاہ پر حملہ کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آردرج کرانے کے لیے جمع ہوئے تھے، واضح رہے کہ کل شام پانچ بجے بیرسٹر اسد الدین اویسی کی دہلی میں سرکاری رہائش گاہ جس کو کوٹھی کے نام سے پکاراجاتا ہے پر درجن بھر سے زائد ہندو شدت پسند نوجوانوں نے حملہ کردیا تھا، حملہ آوروں نے کوٹھی کی لائٹیں،شیشے اور دروازوں کو نقصان پہنچایا ان کے ہاتھوں میں دھار دار ہتھیار تھے اور وہ جے شری رام اور ہرہر مہادیو کے نعرے لگارہے تھے، کوٹھی پر موجود چوکیدار اور دیگر ملازمین نے اپنی جان بچانے کے لیے دروازے بند کرلیے اور پولس کو فون کیا۔پولس کے پہنچنے پر زیادہ تر شرپسند بھاگنے میں کامیاب ہوگئے لیکن پانچ حملہ آوروں کو پولس ٹیم نے گرفتار کرلیا۔ کوٹھی پر حملہ کی خبر سن کر مجلس کی ریاستی ٹیم کے عہدیداران پارلیمنٹ اسٹریٹ تھانے پر پہنچنے لگے اور تھوڑی ہی دیر میں وہاں اچھی خاصی تعداد جمع ہوگئی۔اس موقع پر لیگل سیل مجلس کے ذمہ داران اور مجلس کے ریاستی صدر کلیم الحفیظ نے پولس کے اعلیٰ عہدے داران سے ملاقات کی اور آئین کے مطابق یو اے پی اے کی دفعات میں مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ تھانے کے باہر جمع بھیڑ کو خطاب کرتے ہوئے کلیم الحفیظ نے کہا کہ پورے ملک میں ہندو دہشت گرد بی جے پی حکومت کی سرپرستی میں مسلمانوں اور دلتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں ، پولس جان بوجھ کر ان لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی اسی لیے ان لوگوں کے حوصلے بلند ہیں۔ انھوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جب دہلی کے سب سے محفوظ علاقے میں آئین کا پاسدار محفوظ نہیں تو پھر عام انسان کی حفاظت کا سوال ہی بے کار ہے ۔ یہ سب کچھ اترپردیش میں مجلس کی مقبولیت کے خوف سے کیا جارہا ہے ۔ بی جے پی اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں کا سہارا لے رہی ہے ،ملک کے حالات بہت خراب ہیں ، بی جے پی حکومت ہر مورچے پر ناکام ہوچکی ہے۔ صدر مجلس نے دہلی کی حکومت کے اسٹریٹ کیمرے اسکیم پر بھی سوال اٹھایا اور پوچھا کہ ہزاروں کروڑ کے کیمرے کہاں ہیں ؟ جب انتہائی اہمیت کے حامل علاقے میں کیمرے کام نہیں کررہے ہیں تو اور کہاں کام کررہے ہوں گے۔ کیجریوال سرکار نے کیمرے کے نام پر عوام کو بے وقوف بنایا ہے۔ صدر مجلس نے کہا کہ تھانے میں پولس کی ہمدردی ہندو سینا کے ساتھ صاف دکھائی دی ،پولس تھانے میں پانچوں ملزمان کے ساتھ کوئی سختی نہیں کی گئی ، ان پر یو اے پی اے نہیں لگایا گیا جب کہ اگر ان کی جگہ مسلم نوجوان ہوتے تو پولس ان پر ملک مخالف دفعات بھی لگاتی اور ان کو مار مار کر ادھ مَرا کردیتی۔ پولس کی اسی لاپرواہی کا نتیجہ ہے کہ کوٹھی پر تیسری بار حملہ کرنے میں دہشت گرد کامیاب ہوئے۔ کلیم الحفیظ نے کہا کہ دہلی مجلس اپنے قائد کا دفاع کرنا جانتی ہے ،مجلس کے کارکنان خاموش نہیں رہیں گے ، سماج دوشمن عناصر کو سزاد لواکر رہے گے۔دہلی مجلس دہلی کے تمام کمزور افراد کی حفاظت کرے گی۔صدر مجلس نے مطالبہ کیا کہ حملہ آوروں کے آقاؤں کو بھی گرفتار کیا جائے، اس واقعہ کی آئین کے مطابق تحقیق کی جائے اور پوری دہلی کے کیمرے درست کیے جائیں۔