مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری ایک محب وطن شہری کی توہین، اسلام کی دعوت دینا کوئی جرم نہیں: مولانا احمد ولی فیصل رحمانی

مونگیر: (پریس ریلیز) مشہور عالم دین اور اسلام کے ترجمان حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی صاحب کی پر اسرار گرفتاری پر خانقاہ رحمانی مونگیر کے سجادہ نشیں حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب نے حیرت کا اظہار کیا ہے، اور سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ان کی گرفتاری دعوت اسلام کی وجہ سے ہوئی ہے،جبکہ بھارت کے آئین کی رو سے یہ کوئی جرم نہیں ہے، بھارت کے آئین کی دفعہ 25 میں ہر مذہب کے شہری کو آزادی سے مذہب قبول کرنے، اس کی پیروی اور اس کی تبلیغ کرنے کا مساوی حق حاصل ہے، انھوں نے کہا کہ اسلام مذہب میں زبردستی کسی کا دھرم تبدیل کر انے سے روکا گیا ہے، وہ اسلام کا داعی ہو ہی نہیں سکتا، جو اسلام کی تعلیم کے خلاف کام کرے، آج کے ماحول میں ہندوستان میں کوئی جبریہ مذہب تبدیل کرائے،یہ سونچا بھی نہیں جا سکتا۔ انہوںنے کہا کہ مولانا اپنے بلند اخلاق اور کردار کی وجہ سے ہندومسلمان سبھوں کے دلوں میں بستے ہیں، اور مقبول شخصیت کے مالک ہیں، ان کی گرفتاری ان کی شخصیت کو مشکوک بناکر ایک سچے محب وطن ہندوستانی کی حیثیت عرفی کو مجروح کرنا ہے، حضرت نے کہا کہ اسے یوپی الیکشن سے جوڑ کر لوگ دیکھ رہے ہیں، ووٹ پولرائزیشن کے لیے ان پر کارروائی کی گئی ہے، چند ووٹ کے حصول کے لیے یوپی کی حکومت نے مولانا کو گرفتار کیا، ان شاءاللہ مولانا جلد با عزت بری ہوں گے۔انہوںنے حضرت مولانا کلیم صدیقی کو جلد رہا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت یوپی کو ایک سادہ لوح انسان کو بلاوجہ کے مقدمہ میں پھنسا کر پریشان کرنے سے باز آنا چاہئے، یہ ایک جمہوری حکومت کے لیے کسی طرح مناسب نہیں ہے۔ مولانا رحمانی نے کہا کہ حضرت مولانا کلیم صدیقی صاحب قانون کا احترام کرنیوالے شخص ہیں، قانون کی حد میں رہ کر وہ دین ووطن کی خدمت انجام دیتے رہے ہیں، ہمیشہ سماج اور ملک کی بہتری ان کے پیش نظر رہی ہے۔