مولانا کلیم صدیقی‌ اور عمر گوتم کی گرفتاری کے خلاف پٹنہ میں آل انڈیا امامس کونسل کا پریس کانفرنس

داعئ اسلام حضرت مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری حکومتی غنڈہ گردی کی ایک اور گھناؤنی مثال: مفتی اکرام الدین قاسمی
سنگھ کے اشارے پر چل رہی حکومت کی یکے بعد دیگرے مسلم رہنماؤں کے خلاف کارروائی انتہائی تشویشناک: ڈاکٹر حفظ الرحمٰن
مذہبی رہنماؤں، سیاسی لیڈران اور سماجی کارکنان کو مصلحت کوشی کی بجائے طے کرنا ہو گا مضبوط لائحۂ عمل۔
پٹنہ: آل انڈیا امامس کونسل کے ذریعہ پٹنہ کے ریپبلک ہوٹل میں ایک‌پریس کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا جس میں کونسل کے بہار کے صوبائی صدر مفتی اکرام الدین قاسمی نے داعئ اسلام حضرت مولانا کلیم صدیقی صاحب کی گرفتاری پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ: یو پی اے ٹی ایس کے ذریعے مولانا کلیم صدیقی صاحب کی اچانک گرفتاری غیر آئینی اور جارحانہ قدم ہے۔ تبدیلئ مذہب اور باہر کی فنڈنگ کا الزام لگاکر اس طرح کا قدم قابل مذمت ہے ، ایک کمیونٹی کو ٹارگٹ کر کے، آئے دن کی بیجا گرفتاریاں ملک کے نظم ونسق کو کمزور اور عوام میں بے اعتمادی پیدا کریں گی”۔
کانفرنس میں انسانی حقوق کی معروف تنظیم نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے بہار صوبائی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر حفظ الرحمٰن نے کہاکہ: یہ ایک ظالمانہ قدم ہے، جس کے ذریعے مسلم کمیونٹی اور رہنماؤں کو خوفزدہ کر کے ان کے فلاحی کاموں اور اچھے امن پسند شہریوں کی تعمیر ی سرگرمیوں کو روکنے کی سازش کی جارہی ہے۔
کیمپس‌فرنٹ‌آف انڈیا کے قومی کمیٹی ممبر سیف الرحمٰن و پٹنہ کے ایکٹوسٹ افضل رحمانی اور امامس کونسل کے ذمہ داران نے کہاکہ: “مولانا کلیم صدیقی صاحب، جن کو کل 21-22 کی درمیانی رات کو میرٹھ سے بلاوجہ گرفتار کرلیا گیا ہے، کوئی عام شخص نہیں ہیں بلکہ ملک و بیرون ملک میں ہندستان کا نام روشن کرنے والے اور ملک کی تعمیر و ترقی میں مضبوط رول ادا کرنے والے ہیں۔ جو قانونی دائرے میں رہتے ہوے اسلام کا پیغام امن وشانتی پورے دیش واسیوں کو پہنچاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو اس طرح راستے سے گرفتار کرنا انتہائی مجرمانہ حرکت ہے، جس کے پیچھے سنگھ پریوار کی سازش کام کر رہی ہے۔ مولانا کلیم صدیقی صاحب کو فوراً رہا کیا جائے، غیر قانونی دست درازی پر یو پی اے ٹی ایس معافی مانگے اور یوپی حکومت اے ٹی ایس کے خاطی افسران کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔
اسی کے ساتھ آل انڈیا امامس کونسل عدالت سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس طرح کی دہشت گردانہ گرفتاریوں پر سخت قدم اٹھاتے ہوۓ اپنی مداخلت کو یقینی بناۓ تاکہ ملک کی سالمیت برقرار رہے اور ملک کی سب سے بڑی اقلیت کا اعتماد عدالت کی منصفانہ روش پر بحال رھےاور تمام قومی ملی تنظیموں کے رہنماؤں، سماجی کارکنوں اور ہندستانی عوام سے اپیل کرتی ہے کہ اس طرح کی مجرمانہ گرفتاریوں کے خلاف بر وقت آواز اٹھائیں اور سنگھ پریوار سے پینگیں بڑھانے کی بجائے مشترکہ مضبوط لائحہء عمل طے کریں اور جمہوری طریقے پر قانونی کارروائی کے لیے آگے آئیں۔