پی ایم – کیئرس فنڈ سرکاری نہیں، عدالت میں داخل کردہ حلف نامہ میں مودی حکومت کی وضاحت، کانگریس کو سخت اعتراض، حکومت سے پوچھے کچھ تیکھے سوالات

کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے اپنے ایک ٹوئٹ میں سوال پوچھا کہ ’’پی ایم کیئرس فنڈ کے ساتھ پردھان منتری لفظ کیوں جڑا ہوا ہے؟ کیا پی ایم کیئر فنڈ کا نام مودی کیئر فنڈ وغیرہ نہیں ہونا چاہیے تھا؟‘‘
مرکز کی مودی حکومت نے دہلی ہائی کورٹ میں حلف نامہ داخل کر بتایا ہے کہ پی ایم-کیئرس فنڈ ایک سرکاری فنڈ نہیں ہے۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حلف نامہ کے مطابق پی ایم کیئرس فنڈ میں لوگوں اور اداروں کے ذریعہ کیے گئے اپنی خوشی کے مطابق عطیے شامل ہیں اور یہ کسی بھی طرح سے مرکزی حکومت کے کاروبار یا کام کا حصہ نہیں ہے۔ اس کے علاوہ یہ کسی بھی سرکاری منصوبہ یا کاروبار کا حصہ نہیں ہے۔ مرکزی حکومت اور ایک عوامی ٹرسٹ ہونے کے ناطے یہ ہندوستان کے سی اے جی آڈٹ کے ماتحت بھی نہیں ہے۔ اب اس تعلق سے کانگریس نے مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کچھ تلخ سوال پوچھے ہیں۔
کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے مرکز کے ذریعہ عدالت میں داخل حلف نامہ کے بعد یکے بعد دیگرے کئی ٹوئٹ کیے ہیں جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’پی ایم کیئر فنڈ کو حکومت اور میڈیا کے ذریعہ ایک ’قومی امدادی فنڈ‘ کی طرح مشتہر کیا گیا، جس میں سبھی ہندوستانی باشندوں نے بڑھ چڑھ کر عطیہ بھی دیا۔ لیکن مودی حکومت اسے آر ٹی آئی سے باہر کیوں رکھنا چاہتی ہے؟ وزیر اعظم جی ذمہ داری اور شفافیت سے کیوں بچنا چاہتے ہیں؟‘‘
کچھ دیگر ٹوئٹس میں کانگریس ترجمان نے متعدد سوالات پوچھے ہیں۔ سرجے والا نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے ’’دہلی ہائی کورٹ میں پی ایم کیئر فنڈ پر کیس میں پی ایم او (وزیر اعظم دفتر) نے حلف نامہ میں کیوں کہا کہ؟
1. پی ایم کیئر فنڈ ہندوستانی حکومت کا فنڈ نہیں ہے، اسے آر ٹی آئی کے تحت نہیں لایا جا سکتا
2. پی ایم کیئرس فنڈ پر مرکز یا ریاستوں کا کنٹرول نہیں، آر ٹی آئی کے تحت ’پبلک اتھارٹی‘ بھی نہیں۔‘‘
پھر وہ اگلے ٹوئٹ میں لکھتے ہیں ’’سیدھا سوال یہ ہے کہ اگر پی ایم کیئر فنڈ ہندوستانی حکومت کا قومی امدادی فنڈ نہیں ہے تو:
1. اس کے ساتھ پردھان منتری لفظ کیوں جڑا ہوا ہے؟ کیا پی ایم کیئر فنڈ کا نام مودی کیئر فنڈ وغیرہ نہیں ہونا چاہیے تھا؟
2. اس میں وزیر اعظم، وزیر داخلہ، وزیر مالیات، اس کے ماتحت اراکین کیوں ہیں؟
3. اگر یہ حکومت ہند کا فنڈ نہیں ہے تو اس میں ملک کے سبھی سرکاری ملازمین کی تنخواہ کاٹ کر اس فنڈ میں کیسے ڈالی گئی؟
4. سرکاری اداروں نے وزیر اعظم قومی امدادی فنڈ کی جگہ اس میں چندہ کیوں دیا؟
5. اس کی ویب سائٹ gov.in پر کیسے ہے؟
6. اس کی ویب سائٹ پر قومی نشان کا استعمال کیوں؟
7. 27 ہندوستانی سفارتخانوں نے “Closed Channels, not in Public Domain” کے ذریعہ سے پی ایم کیئر فنڈ کا اشتہار کیوں کیا؟
8. حکومت کے ذریعہ فنڈ کو ایف سی آر اے ریویو سے چھوٹ کیوں دی گئی ہے؟
9. حکومت نے اسے خصوصی درجہ کیوں دیا؟
10. غیر ملکی عطیہ کا انکشاف کیوں نہیں کیا جا رہا؟
آخر میں سب سے اہم سوال 21-2020 کی رسید اور ادائیگی کی رپورٹ کو پی ایم کیئرس نے ابھی تک برسرعام کیوں نہیں کیا؟‘‘
(بشکریہ قومی آواز)

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں