آسام میں پولس کی وحشیانہ کارروائی پر جمعیۃ علماء ہند کی سخت مذمت

جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود مدنی نے وزیر داخلہ امت شاہ، آسام کے وزیر اعلی وغیرہ کو خط لکھ کر خاطی پولس افسران کے خلاف ایکشن اور اجاڑے گئے خاندانوں کی بازآبادکاری کا مطالبہ کیا

نئی دہلی:  ریاست آسام کے درانگ ضلع کے تحت دھال پور بستی میں واقع رہائش گاہوں کو مقامی پولیس انتظامیہ کے ذریعے اجاڑے جانے اور ان کے گھروں کو مسمار کئے جانے کے خلاف اپنے جمہوری حق کے مطابق پر امن احتجاج کررہے غریب عوام پر پولیس کے ذریعے قہر ڈھانے کا واقعہ سامنے آیا ہے، بالخصو ص اس واردات کی ایک ویڈیو کلپ شوسل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے، جس میں دیکھا جارہا ہے کہ ایک شہری   پرکلوز رینج سے گولی چلانے کے بعد  درجنوں سپاہی اس پر لاٹھی مار رہے ہیں اور ایک شخص جو کیمرہ لیے ہوئے ہے اور پولس کا ہمنوا ہے، وہ  اس مظلوم  کے سینہ پر کودکرتشدد کررہا ہے۔
ایسے دردنا ک سانحہ پر جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود مدنی نے انتہائی دکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے اور پولیس فائرنگ اور پرتشدد کارروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اس سلسلے میں مولانا مدنی نے وزیر اعلیٰ آسام ہیمنت کمار بسواسرما اور بھارت کے وزیر داخلہ امت شاہ، قومی اقلیتی کمیشن اور ہیومن رائٹس کو خط لکھ کر کہا ہے کہ اپنے ہی ملک کے مظاہرین کے ساتھ  غیر قانونی اور پرتشدد رویہ اختیار کرنے کو کوئی بھی مہذب سماج قبول نہیں کرسکتا، یہ انتہائی پاگل پن اور جنونی رویہ کا مظاہرہ ہے، جسے دیکھ کر انسانیت شرمند ہ ہو جاتی ہے۔
مولانا مدنی نے اس موقع پر چار مطالبات کیے ہیں  (1) اس سانحہ کی اعلی سطحی جوڈیشیل انکوائری کرائی جائے (2) بظاہر ویڈیو میں نظر آرہے ملوث پولس افسران اور نام نہاد کیمرہ مین کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے (3) پولس تشدد میں مارے گئے شہریوں کے اہل خانہ کو معقول معاوضہ دیا جائے (4) اجاڑے گئے خاندانوں کی بازآبادکاری کا بندو بست کیا جائے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارے ملک کے آئین میں انسانی حقوق کو اولیت حاصل ہے، کوئی بھی زمین کا ٹکڑا کسی انسان کی جان سے اہم نہیں ہے، اس لیے ہم امید کرتے ہیں کہ آسام کے وزیر اعلی انسانی اقدار کا تحفظ کریں گے اورمظلوموں کو انصاف دلانے میں مستعدی سے کام لیں گے۔