شمالی کوریا کا پابندی کے باوجود ایک اور میزائل تجربہ

پیانگ یانگ: شمالی کوریا نے نہ صرف ایک بار پھر میزائل تجربہ کیا ہے بلکہ اقوام متحدہ میں ان کے سفیر نے میزائل تجربات کو اپنا حق قرار دیتے ہوئے ہتھیاروں کی تیاری کا دفاع بھی کیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی کوریا کی فوج نے ایک بار پھر جنگی ہتھیاروں کا تجربہ کیا ہے تاہم شمالی کوریا نے اس تجربے سے متعلق تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا اور نہ ہی یہ واضح کیا ہے کہ یہ تجربہ کس قسم کے ہتھیار کا تھا۔
ادھر شمالی کوریا کے سخت ترین حریف ملک جنوبی کوریا نے اقوام متحدہ کی پابندیوں کے باوجود ہتھیاروں کی تیاری کے تجربات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ تجربہ علی الصبح ایک کھلے سمندر میں کیا گیا جس میں داغے گئے ’’پروکٹائل‘‘ نے ہدف کو نشانہ بنایا۔
دوسری جانب جاپان نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا نے جو پروکٹائل تجربہ کیا ہے وہ دراصل بیلسٹک میزائل تھا جس کی تیاری پر اقوام متحدہ نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔
شمالی کوریا کے اقوام متحدہ میں سفیر نے اس تجربے سے کچھ دیر قبل ہی سلامتی کونسل کے اجلاس میں خطاب میں کہا کہ ان کے ملک کو دشمن کی پالیسیوں کی وجہ سے اپنے دفاع کے لیے ہتھیاروں کے تجربات کا پورا حق حاصل ہے۔
دریں اثناء قومی سلامتی کونسل اجلاس میں ہی جنوبی کوریا کی حکومت نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ایک ایسے وقت میں مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کا تجربہ کیا گیا جب جزیرہ نما کوریا میں پہلے ہی عدم استحکام ہے۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کی پابندیوں، امریکا سے معاہدے اور جنوبی کوریا سے ڈیل کو بالائے طاق رکھتے ہوئے رواں ماہ ایٹمی صلاحیتوں کے حامل کروز میزائل اور بیلسٹک میزائل کے تین تجربات کیے ہیں جس کے جواب میں جنوبی کوریا نے ، سب میرین بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا۔