اب مسلم آئی اے ایس افسر پر مذہب تبدیل کرانے کا الزام، ایس آئی ٹی تشکیل

لکھنؤ: (ایجنسیاں) یوپی حکومت نے آئی اے ایس افسر افتخار الدین سے متعلق اس وائرل ویڈیو کی تحقیقات کے لیے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے،جس میں ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے سرکاری بنگلے میں مذہبی تبلیغ کی۔ افتخارالدین 1985 بیچ کے آئی اے ایس افسر ہیں۔ وہ فی الحال یوپی اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے چیئرمین ہیں۔ وہ 17 فروری 2014 سے 22 اپریل 2017 تک کانپور کے کمشنر رہے ہیں۔ وائرل ویڈیو کمشنر کے سرکاری بنگلے کی بتایا جا رہا ہے۔

وائرل ویڈیو میں وہ قرآن مجید کی ایک آیت کی تلاوت کرتے نظر آرہے ہیں ، وہ وہاں موجود مسلمانوں کے سامنے اللہ کی عظمت بیان کرتے ہیں۔ لیکن ایک اور بولنے والا لوگوں کو اسلام قبول کرنے کی دعوت دیتا دکھائی دیتا ہے۔ کانپور ساؤتھ بی جے پی کے نائب صدر شیلیندر ترپاٹھی نے اس کے بارے میں چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ سے آن لائن شکایت کی ہے۔ کانپور کے اسٹاف لیڈر بھوپیش اوستھی نے بھی اس کی شکایت کی ہے۔ بھوپیش اوستھی نے وائرل ویڈیو کو ٹویٹ کرکے سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ کو لکھا ہے کہ براہ کرم خط کے ساتھ منسلک وائرل ویڈیو کا نوٹس لیں۔ ویڈیو ہندوؤں اور سناتن دھرم کے خلاف پروپیگنڈا دکھائی دکھائی دیتا ہے۔ اس وائرل ویڈیو پر کانپور پولیس نے ٹویٹ کرکے تفتیش کرنے کی جانکاری دی ۔

پولیس نے ٹویٹ کیا کہ کانپور کمشنر کی رہائش گاہ پر آئی اے ایس محمد افتخارالدین کے ایک وائرل ویڈیو کی جانچ کانپور نگر پولیس کے اے ڈی سی پی (ایسٹ) نے کی ہے۔ جانچ جاری ہے کہ کیا یہ ویڈیو سچ ہے؟ اور کیا اس میں کوئی جرم ہواہے۔ ریاستی محکمہ داخلہ نے منگل کو ایک ٹویٹ میں کہا کہ حکومت نے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔ اس کے چیئرمین ڈی جی سی بی سی آئی ڈی جی ایل مینا ہوں گے اور ممبران کانپور کے اے ڈی جی زون بھانو بھاسکر ہوں گے۔ ایس آئی ٹی اپنی رپورٹ 7 دنوں میں سرکار کو پیش کرے گی۔