جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ایم ایم سندریش کی بنچ نے کہا کہ این جی او سُراج انڈیا ٹرسٹ کے سربراہ راجیو دہیا عدالت، انتظامی اہلکاروں اور ریاستی حکومت سمیت سبھی پر کیچڑ اچھالتے رہے ہیں۔
سپریم کورٹ نے بدھ کے روز عدالت کو ’ناراض کرنے اور دھمکانے‘ کے لیے 25 لاکھ روپے جمع نہ کرانے پر ایک این جی او سربراہ کو حکم عدولی کا قصوروار ٹھہرایا۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ’’ہمارا یہ ماننا ہے کہ حکم عدولی کرنے والا شخص واضح طور پر عدالت کی حکم عدولی کا قصوروار ہے اور عدالت کو ناراض کرنے کے اس کے قدم کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ایم ایم سندریش کی بنچ نے کہا کہ این جی او سُراج انڈیا ٹرسٹ کے سربراہ راجیو دہیا عدالت، انتظامی اہلکاروں اور ریاستی حکومت سمیت سبھی پر کیچڑ اچھالتے رہے ہیں۔ بنچ نے کہا کہ ’’حکم عدولی کے لیے سزا دینے کی طاقت ایک آئینی حق ہے۔ اسے قانونی ایکٹ سے بھی چھینا نہیں جا سکتا۔‘‘ عدالت نے دہیا کو نوٹس جاری کیا اور اسے 7 اکتوبر کو سزا سنانے پر عدالت میں موجود رہنے کی ہدایت دی۔ رقم کی ادائیگی کرنے سے متعلق بنچ نے کہا کہ یہ لینڈ ریونیو کے بقایہ کی شکل میں وصول کی جا سکتی ہے۔
سپریم کورٹ نے دہیا کو عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کرتے ہوئے پوچھا تھا کہ عدالت کو ناراض کرنے کی کوشش کے لیے ان کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے۔ دہیا نے عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے پاس جرمانہ بھرنے کے لیے وسائل نہیں ہیں اور وہ رحم کی عرضی لے کر صدر جمہوریہ کے پاس جائیں گے۔ عدالت عظمیٰ دہیا کی اس عرضی پر سماعت کر رہا ہے جس میں انھوں نے عدالت کے 2017 کے حکم کو رد کرنے کی گزارش کی ہے۔ عدالت نے 2017 میں دیئے حکم میں انھیں بغیر کسی کامیابی کے اتنے سالوں میں 64 مفاد عامہ عرضیاں داخل کرنے اور عدالت عظمیٰ کے حلقہ اختیارات کا بار بار غلط استعمال کرنے کے لیے 25 لاکھ روپے کا جرمانہ لگایا تھا۔
(بشکریہ قومی آواز)