اویسی نے لکھا کہ اترپردیش حکومت نے سینئر آئی اے ایس افتخار کے چھ سال پرانے ویڈیو کی تحقیقات کے لیے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی۔ ویڈیو سیاق و سباق سے ہٹ کر لی گئی ہے اور اُس وقت کی ہے جب یہ حکومت اقتدار میں بھی نہیں تھی۔ یہ مذہب کی بنیاد پر کھلے عام ہراساں کرنا ہے۔
آئی اے ایس افتخار الدین کے معاملے میں ایس آئی ٹی کے ڈی جی ، سی بی سی آئی ڈی آج کانپورپہنچیں گے۔ جی ایل مینا کے شام تک کانپور پہنچنے کے امکانات ہیں۔ واضح ہو کہ افتخار الدین پر مذہبی تبلیغ و تشہیر کا الزام ہے۔ حکومت اتر پردیش کے نوٹس لینے کے بعد کاروائی شروع ہوئی تھی۔ افتخار الدین کے خلاف بڑھائی گئی جانچ پر اقلیتی طبقے میں ناراضگی پائی جارہی ہے۔ سیاسی و سماجی تنظیموں کے لوگ مانتے ہیں کہ الیکشن کے پیش نظر اہم اور پڑھے لکھے مسلمانوں کے خلاف یوگی حکومت اس طرح کی کاروائی کررہی ہے۔ کلیم الدین کے بعد اب افتخار الدین کو نیا ہدف بنایا جارہا ہے۔
Uttar Pradesh govt set up an SIT to ‘investigate’ a 6 year old video of senior IAS Iftekhar sb. The video has been taken out of context & is from a time when this govt wasn’t even in power. This is blatant targeted harassment based on religion 1/2
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) September 29, 2021
اس حوالے سے ایم آئی ایم صدر اسدالدین اویسی نے ٹویٹ کیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ اترپردیش حکومت نے سینئر آئی اے ایس افتخار کے چھ سال پرانے ویڈیو کی تحقیقات کے لیے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی۔ ویڈیو سیاق و سباق سے ہٹ کر لی گئی ہے اور اُس وقت کی ہے جب یہ حکومت اقتدار میں بھی نہیں تھی۔ یہ مذہب کی بنیاد پر کھلے عام ہراساں کرنا ہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ اگر پیرامیٹر یہ ہے کہ کسی بھی افسر کو مذہبی سرگرمیوں سے منسلک نہ کیا جائے تو دفاتر میں تمام مذہبی علامتوں، تصاویر کے استعمال پر پابندی لگائی جائے۔ اگر گھر میں محض عقیدے پر بحث کرنا جرم ہے تو عوامی مذہبی تقریب میں شریک ہونے والے کسی بھی افسر کو سزا دیں۔ آخر یہ دوہرا معیار کیوں؟