جنتر منتر پر بیٹھنے کی اجازت کے مطالبے پر سپریم کورٹ نے پوچھا کہ کیا شہر کے لوگ اپنا کاروبار بند کر دیں؟ کیا شہر میں دھرنے سے عوام خوش ہوں گے؟
نئی دہلی: سپریم کورٹ میں جمعہ کے روز اس عرضی پر سماعت کی گئی جس میں زرعی قوانین کے خلاف جنتر منتر پر دھرنا دینے کی اجازت طلب کی گئی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے کسانوں کے سڑکوں پر احتجاج پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو احتجاج کرنے کا حق ہے لیکن آپ دوسروں کی املاک کو تباہ نہیں کر سکتے۔ ایک طرف آپ نے پورے شہر کا گلا گھونٹ دیا ہے اور اب عدالت سے شہر کے اندر دھرنا دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ لوگوں کے بھی حقوق ہیں، کیا آپ نظام عدل کی مخالفت کر رہے ہیں؟ آپ شاہراہ کو جام کرتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ احتجاج پرامن ہے!
جنتر منتر پر دھرنے کی اجازت طلب کرنے پر سپریم کورٹ نے پوچھا کہ کیا شہر کے لوگ اپنا کاروبار بند کر دیں؟ کیا شہر میں دھرنے سے عوام خوش ہوں گے؟ سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ سیکورٹی اہلکاروں کو بھی پریشان کر رہے ہیں۔ شہریوں کو بھی نقل و حرکت کا حق حاصل ہے۔ ایک بار جب آپ نے عدالت جانے کا فیصلہ کر لیا تو احتجاج کی کیا ضرورت ہے؟
جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس سی ٹی روی کمار کی بنچ نے درخواست گزار کی کاپی حکومت کو دینے کو کہا ہے۔ معاملہ کی اگلی سماعت 4 اکتوبر کو ہوگی۔ سپریم کورٹ نے جنتر منتر پر دھرنا دینے کا مطالبہ کرنے والی کسان مہاپنچایت سے اس سلسلہ میں حلف نامہ طلب کیا ہے کہ وہ اس احتجاج کا حصہ نہیں ہیں جس میں شاہراہیں بند کی جا رہی ہیں۔
خیال رہے کہ کسانوں کے وکیل اجے چودھری نے عدالت عظمیٰ میں کہا کہ ہم نے شاہراہ بند نہیں کی، پولیس نے ہمیں وہاں حراست میں لیا ہے۔ عرضی میں کسان مہاپنچایت نے دہلی کے جنتر منتر پر غیر معینہ مدت کے لئے دھرنا دینے کی اجازت طلب کی ہے۔ اس میں مرکز، ایل جی اور دہلی پولیس کو 200 کسانوں کے احتجاج کے لئے اجازت فراہم کرنے کا حکم دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔