مغربی بنگال: بی جے پی کے ایک اور رکن اسمبلی نے پارٹی سے دیا استعفیٰ

رائے گنج سے بی جے پی رکن اسمبلی کرشنا کلیانی نے پارٹی کے رائے گنج سے رکن پارلیمنٹ اور سابق مرکزی وزیر دیباشری چودھری کے خلاف بولنے کے لیے وجہ بتانے کے ایک دن بعد پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔
بنگال بی جے پی نے رائے گنج سے پارٹی کے رکن اسمبلی کرشنا کلیانی کو گزشتہ دنوں نوٹس جاری کر سوال پوچھا تھا کہ انھوں نے پارٹی کے رائے گنج رکن پارلیمنٹ اور سابق مرکزی وزیر دیباشری چودھری کے خلاف کیوں بولا۔ اس تعلق سے جواب دینے کی جگہ کرشنا کلیانی نے بی جے پی سے استعفیٰ دے دیا۔ حالانکہ کلیانی نے اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ نہیں دیا ہے اور نہ ہی انھوں نے کسی دیگر پارٹی میں شامل ہونے کے بارے میں کچھ کہا ہے۔
رائے گنج کی رکن پارلیمنٹ دیباشری چودھری کو غدارِ وطن قرار دیتے ہوئے بی جے پی رکن اسمبلی نے کہا کہ ’’میں یہاں لوگوں کی خدمت کرنے آیا ہوں۔ میں ایسے لوگوں کے ساتھ کام نہیں کر سکتا جو دیگر چیزوں میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں، اور اس لیے میں نے استعفیٰ دے دیا۔ خاص طور سے میں نے استعفیٰ دے دیا کیونکہ دیباشری چودھری نے میری پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔ میں اس کے جیسے لوگوں کے ساتھ کام نہیں کر سکتا۔‘‘
کلیانی کے الزامات کے بارے میں پوچھے جانے پر چودھری نے کہا کہ ’’میری ان سے کبھی کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔ ہمارا کوئی جھگڑا نہیں ہوا ہے، لیکن گزشتہ کچھ دنوں سے وہ ہر طرح کی پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ انھوں نے میرے خلاف بھی بات کی ہے، جس کی وجہ انھیں سب سے اچھی طرح پتہ ہے۔ اس تعلق سے پارٹی نے وضاحت طلب کی۔‘‘
ریاستی بی جے پی صدر سوکانت مجومدار کا کہنا ہے کہ ’’کلیانی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا کیونکہ وہ ایسے بیان دے رہے تھے جو پارٹی کی شبیہ کے لیے ٹھیک نہیں تھے۔ جواب دیے بغیر انھوں نے استعفیٰ دینا پسند کیا۔ یہ ان کا نجی معاملہ ہے، لیکن میرا ماننا ہے کہ بات چیت سے سبھی طرح کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ انھیں استعفیٰ دینے سے پہلے پارٹی لیڈروں سے بات کرنی چاہیے تھی۔‘‘
اس درمیان ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ سوگت رائے نے کہا ہے کہ ’’ قطار میں اور بھی ہیں۔ فلم ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ کوئی بھی درست سوچ والا ان کے (بی جے پی کے) ساتھ نہیں رہ سکتا۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ اس سال کے شروع میں اسمبلی الیکشن کا نتیجہ برآمد ہونے کے بعد مکل رائے کے بعد پارٹی چھوڑنے والے کلیانی پانچویں رکن اسمبلی ہیں۔ حالانکہ کلیانی نے اپنے مستقبل کے لائحہ عمل کی جانکاری نہیں دی، لیکن ذرائع نے کہا ہے کہ ان کے ترنمول میں شامل ہونے کے قوی امکانات ہیں۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں