کسان دونوں ریاستوں میں کئی مقامات پر قائدین کی رہائش گاہوں کے باہر غیر معینہ دھرنے پر بیٹھے ۔ ان کا کہنا ہے کہ دھان کی خریداری شروع ہونے تک ان کا دھرنا جاری رہے گا۔
ہریانہ اور پنجاب میں دھان کی سرکاری خریداری یکم اکتوبر کے بجائے 11 اکتوبر سے شروع کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلہ کے خلاف متحدہ کسان مورچہ کے ’ہلا بول‘ پروگرام کے تحت کل دونوں ریاستوں کے کسانوں نے برسر اقتدار پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ ، وزراء اور ایم ایل اے کے گھروں کا گھیراؤ اور اناج منڈیوں میں احتجاج کیا۔
کسان دونوں ریاستوں میں کئی مقامات پر قائدین کی رہائش گاہوں کے باہر غیر معینہ دھرنے پر بیٹھے ۔ ان کا کہنا ہے کہ دھان کی خریداری شروع ہونے تک ان کا دھرنا جاری رہے گا۔
کسانوں کی ایک بڑی تعداد نے ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کی رہائش گاہ سے کچھ دور صبح میں کرنال پہنچ کر احتجاج کیا۔ کسانوں نے ہاتھوں میں سیاہ جھنڈے اور بینر اٹھا رکھے تھے۔ کچھ کسان ٹریکٹر ٹرالیوں کے ساتھ وہاں پہنچے۔ ان میں سے کچھ دھان سے لدے ہوئے تھے۔ وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ جانے والی سڑک پر قائم ناکہ بندی پر کسانوں کی پولیس سے جھڑپ بھی ہوئی، جس پر کسانوں کو منتشر کرنے کے لیے پانی کی بوچھاریں استعمال کی گئیں۔ کسان اب وہاں دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔
دھان کی خریداری جلد شروع کرنے کا مطالبہ کرنے والے متحدہ کسان مورچہ کے ’ہلا بول‘ پروگرام کے پیش نظر پولیس نے ریاست کے تمام ارکان پارلیمنٹ ، وزراء ، ایم ایل اے اور حکمران جماعت کے رہنماؤں کی رہائش گاہوں کے باہر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے تھے۔
ہریانہ میں کسانوں نے یمنا نگر ، انبالہ ، کورو کشیتر ، شاہ آباد ، کیتھل ، روہتک ، فتح آباد میں ارکان پارلیمنٹ ، وزراء اور ایم ایل اے کی رہائش گاہوں کا گھیراؤ کرنے کیلئے ہلا بول دیا اور مظاہرہ و نعرے لگائے۔ کسان بھی اناج منڈیوں میں جمع ہوئے اور وہاں مظاہرہ کیا۔ ان مقامات پرانہوں نے پولیس کی طرف سے قائم رکاوٹوں اور بلاکس کو توڑ دیا اور آگے بڑھ گئے۔ پنجاب کے کابینہ وزیر اوپی سینی کی رہائش گاہ کے باہر کسانوں نے احتجاج و مظاہرہ کیا اور وہاں دھرنے پر بیٹھ گئے۔
دریں اثنا ذرائع کے مطابق ہریانہ حکومت دھان کی خریداری شروع کرنے میں سنجیدہ ہے اور وزیر اعلیٰ اور زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر جئے پرکاش دلال دہلی جائیں گے اور ممکنہ طور پر مرکزی وزیر خوراک و سپلائی اشونی چوبے سے ملاقات کریں گے تاکہ دھان کی خریداری کے معاملے پر بات چیت کی جاسکے۔
دوسری طرف ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج نے ایک ٹویٹ میں کہا’’کسانوں کی تحریک دن بہ دن پرتشدد ہوتی جا رہی ہے اور مہاتما گاندھی کے ملک میں پرتشدد تحریک کی اجازت نہیں دی جا سکتی‘‘۔